ملک کی موجودہ صورتحال سے مکمل طور پر مایوس ہوچکا ہوں ، مولانا فضل الرحمان ،دہشتگردی کے خاتمے کیلئے مذاکرات کا ڈھونگ رچایا گیا ، اسٹیبلشمنٹ ہر صورت میں آپریشن کا فیصلہ کرچکی ہے ، امن کے لئے وزیراعظم بات کرنا چاہیں تو تیار ہیں ،پرویز مشرف کے حوالے سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ،طاہر القادری پاکستان کے شہری ہیں وہ آئیں یا نہ آئیں کوئی فرق نہیں پڑتا ، میڈیا سے گفتگو

جمعہ 13 جون 2014 07:56

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔13جون۔2014ء) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ میں ملک کی موجودہ صورتحال سے مکمل طور پر مایوس ہوچکا ہوں ، دہشتگردی کے خاتمے کیلئے مذاکرات کا ڈھونگ رچایا گیا ، اسٹیبلشمنٹ ہر صورت میں آپریشن کا فیصلہ کرچکی ہے، امن کے لئے وزیراعظم بات کرنا چاہیں تو ہماری جماعت تیار ہے لیکن ہم خود وزیراعظم سے بات نہیں کرینگے، پرویز مشرف کے حوالے سے جمعیت علمائے اسلام کا کوئی تعلق نہیں ہے ، طاہر القادری پاکستان کے شہری ہیں وہ آئیں نہ آئیں کوئی فرق نہیں پڑتاہے ۔

پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ موجودہ حکومت کے دور میں سیاسی طور پر مایوسی ہوئی ہے اور آنے والے دنوں میں مثبت سیاسی تبدیلیوں کا امکان ہے لیکن موجودہ سیاسی صورتحال میں پاکستان کے مستقبل سے مکمل طور پر مایوس ہوچکا ہوں حکومت نے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے مذاکرات کا عمل شروع کیا تھا جمعیت علمائے اسلام نے پاکستان کے مستقبل کو بہتر بنانے کیلئے حکومت کا مکمل ساتھ دیا ہے لیکن مختلف قسم کی مزید امن کمیٹیاں اور جرگے بنائے گئے جس سے مذاکرات کے عمل کو شدید نقصان پہنچا ہے اور مذاکرات کا عمل حکومتی ڈھونگ ثابت ہوا ۔

(جاری ہے)

اسٹیبلشمنٹ فیصلہ کرچکی ہے کہ دہشتگردی کو آپریشن کے ذریعے ہی ختم کیا جاسکتا ہے اور وزیرستان میں دہشتگردوں کیخلاف فیصلہ کرچکی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں امن قائم کرنے کے حوالے سے جمعیت علمائے اسلام کسی صورت وزیراعظم کے پاس نہیں جائے گی ۔ وزیراعظم اگر چاہیں تو وہ ہمارے پاس آسکتے ہیں ہم ان سے مکمل تعاون کرینگے ۔ ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پرویز مشرف کے ملک میں رہنے یا ملک سے باہر جانے کے حوالے سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے بال حکومت کے کورٹ میں ہے وہ اس کا کیا فیصلہ کرتی ہے ۔

طاہر القادری پہلے بھی پاکستان میں اپنے سیاسی مسقبل کو دیکھ چکے ہیں وہ شہری ہیں اور سیاست کرنا ان کا حق ہے ان کو روکنا نہیں چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے مذاکرات کے لیے جرگہ بنایا تھا حکومت اس کے متبادل جرگے بنا کر ان کو مختلف نام دے رہی ہے اور ہمارے قبائلی جرگے کو ختم کردیا گیا ہے اور ہماری مثبت کوششوں کو سبوتاژ کیا جارہا ہے حکومت مذاکرات کا ڈرامہ رچا رہی ہے اس ملک کا روشن مستقبل نہیں ہے اور میں اس ملک کے مستقبل سے مایوس ہوچکا ہوں حکومت نے مذاکرات کا ڈھونگ رچایا ہوا ہے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہماری اسٹیبلشمنٹ وزیرستان میں آپریشن کرنا چاہتی ہے ۔