اپوزیشن جماعتیں انتخابی اصلاحات بارے پارلیمانی کمیٹی کا حصہ بننے یا نہ بننے کا کوئی فیصلہ نہ کر سکیں ،ہمارے سیاستدان حکومت کے پانچ سال پورے ہونے کا انتظار نہیں کرتے ،میری تجویز ہے یہ مدت 4 سال کر دینی چاہیے،حکومت چاہتی ہے مشرف بارے کوئی بھی فیصلہ عدالت سے ہی ہو،خورشید شاہ

جمعہ 13 جون 2014 07:55

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔13جون۔2014ء)اپوزیشن جماعتیں انتخابی اصلاحات کے حوالے سے پارلیمانی کمیٹی کا حصہ بننے یا نہ بننے کے بارے میں کوئی فیصلہ نہ کر سکیں اور قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ہمارے سیاست دان حکومت کے پانچ سال پورے ہونے کا انتظار نہیں کرتے ۔میری تجویز ہے کہ یہ مدت 4 سال کر دینی چاہیے۔حکومت چاہتی ہے کہ مشرف کے بارے میں کوئی بھی فیصلہ عدالت سے ہی ہو۔

جمعرات کو یہاں پارلیمنٹ ہاؤس میں خورشید شاہ کی صدارت میں اپوزیشن جماعتوں کا ایک اجلاس ہوا جس میں انتخابی اصلاحات کے لئے حکومتی اقدامات اور دیگر امور پر غور کیا گیا ۔اجلاس میں تحریک انصاف کی طرف سے شاہ محمود قریشی اور شیریں مزاری ،عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد،جماعت اسلامی کے رکن قومی اسمبلی طارق اللہ خان اور ایم کیو ایم کے رشید گوڈیل شریک ہوئے ۔

(جاری ہے)

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سید خورشید شاہ نے کہا کہ ہمارے سیاستدان اطمینان کے ساتھ حکومت کے پانچ سال پورے ہونے کا انتظار نہیں کرتے ۔میری ذاتی تجویز ہے کہ انتخابات چار سال بعد ہونے چاہئیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جلسے وجلوس جمہوریت کا حسن ہیں اور سیاسی سرگرمیاں ضروری ہیں ۔ایک اور سوال پر خورشید شاہ نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ حکومت یہ چاہتی ہے کہ پرویز مشرف کے بارے میں کوئی بھی فیصلہ عدالت سے ہی ہو ۔

انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں انتخابی اصلاحات پر غور کیا گیا اور اس حوالے سے سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے جو خط لکھا ہے اس پر غور ہوا تاہم اجلاس میں انتخابی اصلاحات کی پارلیمانی کمیٹی کا حصہ بننے یا نہ بننے کے بارے میں فیصلہ نہیں ہو سکا ۔صلاح ومشورہ جاری ہے اور آئندہ منگل کو پھر اجلاس ہوگا۔ایک اور سوال کے جواب میں اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی کے حوالے سے حکومتی قرار داد جب ایوان میں آئے گی تو پھر ہم اس کا جائزہ لیں گے اور سا پر اظہار خیال کریں گے ۔

متعلقہ عنوان :