دہشت گرد پاکستانی ریاست کا تختہ الٹنا اور جوہری ہتھیاروں پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں،امریکی اخبار کا دعو ی ، نواز شریف طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کے خواہاں تھے تاہم انہیں کراچی حملے سے اپنی کوششوں کا جواب مل گیا۔ دہشت گردی روز مرہ کی زندگی کی ایک حقیقت بن چکی ہے،طالبان ایک آفت اور بلا ہے جو پا کستا ن کی اپنی پیدا کر دہ ہے ، فوج نے طالبان کے ساتھ بہادری سے لڑائی کی، پاکستانی اگر ریڈیکل بغاوت سے بچنا چاہتے ہیں تو انہیں خود فریبی کا خاتمہ کرنے کی ضرورت ہے،’وال اسٹریٹ جرنل

جمعرات 12 جون 2014 08:34

واشنگٹن ( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔12جون۔2014ء ) ایک امریکی اخبار کا کہنا ہے کہ دہشت گرد پاکستانی ریاست کا تختہ الٹنا چاہتے ہیں اور ملک کے جوہری ہتھیاروں پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔ وزیر اعظم نواز شریف طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کے خواہاں تھے تاہم انہیں کراچی حملے سے اپنی کوششوں کا جواب مل گیا۔ دہشت گردی روز مرہ کی زندگی کی ایک حقیقت بن چکی ہے۔

پاکستان کی اشرافیہ نے کئی دہائیاں بھارت کی جانب سے حملے کے خدشات میں صرف کردیں لیکن اب صورت حال یکسر بدل رہی ہے اب وہ اپنے اندر سے ہی حملوں کو مدعو کر رہے ہیں۔ امریکی اخبار”وال اسٹریٹ جرنل نے اپنے ایک اداریے میں طالبان کو ایک آفت اور بلا سے تشبیہ دیتے ہوئے پاکستان پر الزام عائد کیا کہ یہ بلا ان کی اپنی پیدا کردہ ہے ، جو اپنے ہی لوگوں پر حملہ آور ہے۔

(جاری ہے)

اخبار لکھتا ہے کہ دہشت گردوں کو تحفظ دینے کی ڈبل گیم کھیلی گئی جب کہ دہشت گردوں نے پاکستان کی طرف اپنی کارروائیوں کا رخ موڑ دیا۔طالبان نے راولپنڈی میں بار بار فوجی ہیڈ کوارٹر پر حملہ کیا، حالیہ ہفتے ایسا ہی حملہ کیا گیا۔

2011میں کراچی میں نیوی بیس کو محاصرے میں لے لیا۔ فوج نے طالبان کے ساتھ بہادری سے لڑائی کی اور حالیہ ہفتوں میں طالبان کے زیر قبضہ مغربی قبائلی علاقوں میں فضائی حملوں کا آغاز کیا ہے۔

اس کے باوجود ان دہشت گردوں کے خلاف سخت انسداد دہشت گردی یا زمینی مہم کی کوشش کبھی نہیں کیگئی ۔ اخبار نے الزام عائد کیا کہ پاکستان کی خفیہ ایجنسی افغان طالبا ن کو پناہ دیتے ہیں اور افغان طالبان کے رہنما ملا عمر کو انہوں نے غالباًکوئٹہ میں محفوظ پناہ گاہ فراہم کررکھی ہے، طالبان کے اتحادی حقانی نیٹ ورک کو پاکستانی ریاست تحفظ فراہم کرتی ہے۔

گزشتہ روز کے حملے میں وزرا ء اور سینئرفوجی حکام نے اپنے الگ الگ بیان میں”ایک غیر ملکی ہاتھ“(یعنی، بھارت) کے بارے اظہارخیال کیا ہے۔ اخبار لکھتا ہے کہ اگر پاکستانی ایسی ریڈیکل بغاوت سے بچنا چاہتے ہیں تو انہیں خود فریبی کا خاتمہ کرنے کی ضرورت ہے ،انہیں اپنے اس پیدا کردہ دہشت گردی کو شکست دینے کی ایک نئی حکمت عملی کی منصوبہ بندی کرنے کی ضرورت ہے۔