عالمی بینک نے داسو پن بجلی منصوبے کے پہلے مرحلے کیلئے 58کروڑ 84لاکھ ڈالر کی منظوری دیدی،پاکستانی عوام کی امداد اور سستی بجل کی فرہمی کیلئے اہم منصوبہ ہے،عالمی بینک توانائی کے بحران سے نمٹنے اور ٹھوس ترقی کیلئے تعاون جاری رکھے گا،کنٹری ڈائریکٹر راشد بن مسعود ، منصوبے پر مجموعی 4.2ارب ڈالر لاگت آئے گی ، واپڈا اور این ٹی ڈی سی بھی تعاون کریں گے،قرضہ 25سال میں ادا کرنا ہوگا ، پانچ سال رعایتی مدت بھی ملے گی،عالمی بینک کا بیان

جمعرات 12 جون 2014 08:28

واشنگٹن/اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔12جون۔2014ء)عالمی بینک نے داسو پن بجلی منصوبے کے پہلے مرحلے کیلئے 58کروڑ 84لاکھ ڈالر کی منظوری دے دی ہے اور پاکستان میں عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر راشد بن مسعود نے کہا ہے کہ پاکستانی عوام کی امداد اور سستی بجل کی فرہمی کیلئے اہم منصوبہ ہے،عالمی بینک توانائی کے بحران سے نمٹنے اور ٹھوس ترقی کیلئے تعاون جاری رکھے گا۔

عالمی بینک کی طرف سے بدھ کو جاری ہونے والے بیان میں بتایا گیا ہے کہ عالمی بینک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرز کے بورڈ نے گزشتہ روز بین الاقوامی ترقیاتی ایسوسی ایشن(آئی ڈی اے) کے ایک منصوبے کی منظوری دے دی ہے،یہ ادارہ دنیا بھر میں عالمی بینک کی طرف سے امداد اور کم شرح سود پر قرضے فراہم کرتا ہے۔اس منصوبے کا مقصد بھی پاکستان میں سستی بجلی پیدا کرنا ہے اور اس میں آئی ڈی اے پارشل کریڈٹ گارنٹی کے طور پر 46کروڑ ڈالر دے گا۔

(جاری ہے)

یہ منصوبہ دریائے سندھ پر تعمیر کیا جائے گا جس سے ابتدائی طور پر 2160اور بعد ازاں 4320میگاواٹ سستی بجلی ملے گی،یہ پاکستان کی ترقی میں دی جانے والی سہولیات میں اضافہ ہے،جس سے واپڈا کو ملک میں پن بجلی کے وسائل سے استفادے کی صلاحیت ملے گی۔

بینک کے کنٹری ڈائریکٹر راشد بن مسعود نے کہا کہ یہ ایک اہم منصوبہ ہے جس سے سستی بجلی پیدا ہوگی ۔

عالمی بینک توانائی کے بحران میں پاکستان کو مدد دینے پر پوری توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے تاکہ وہ ٹھوس ترقی کی راہ پر گامزن ہو۔یہ ڈیم ضلع کوہستان کے علاقے داسو میں بنایا جائے گا جو تربیلا ڈیم سے240کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔یہ حکومت کی اس حکمت عملی کا اہم عنصر ہے جس کے تحت طویل مدت اقتصادی ترقی کے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔اس سے توانائی اور سستی بجلی ملے گی،خسارہ کم ہوگا،غیر ملکی زرمبادلہ کے اخراجات میں بچت ہوگی اور واپڈا کی صلاحیت بھی بڑھے گی۔

منصوبے سے کروڑوں ان لوگوں کو فائدہ ہوگا جو توانائی استعمال کرتے ہیں جن میں صنعتیں،گھریلو صارفین اور کسان شامل ہیں۔پاکستان میں گرمیوں کے مہینوں میں بجلی کی صورتحال انتہائی خراب ہوجاتی ہے جبکہ اس منصوبے سے لوگوں کو روزگار بھی ملے گا۔اس منصوبے کیلئے ٹاسک ٹیم لیڈر اور پانی کے وسائل کے ماہر مسعود احمد نے کہا کہ اس منصوبے سے پاکستانی معیشت کے مختلف شعبوں کو فائدہ ہوگا جبکہ عوام براہ راست اور بلواسطہ مستفید ہوں گے۔اس منصوبے پر مجموعی طور پر4.2ارب ڈالر لاگت آئے گی اور اس میں واپڈا اور این ٹی ڈی سی بھی تعاون کریں گے۔یہ قرضہ 25سال میں ادا کرنا ہوگا جبکہ پانچ سال رعایتی مدت بھی ملے گی۔