سینیٹ قوائدو ضوابط اور استحقاق قائمہ کمیٹی کا زاہد خان کے خصوصی فنڈ سے گیس فراہمی منصوبے کی رقم کے استعمال کی اجازت نہ ملنے پر شدید غصے اور برہمی کا اظہار ،پچھلے اجلاس میں شیخ آفتاب اور حسن اقبال نے پانچ دنوں میں فنڈزکی وزیر اعظم سے منظوری کی یقین دہانی کرائی تھی،اگلے اجلاس میں وزیر پیڑولیم ، چیئر مین اوگرا ، ایم ڈی ایس این جی پی ایل اور آگاہی حاصل کریں گے اب تک سکیم کی منظوری وزیر اعظم سے کیوں حاصل نہیں کی جا سکی ،چیئرمین کمیٹی

بدھ 11 جون 2014 07:23

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔11جون۔2014ء ) سینیٹ کی قوائدو ضوابط اور استحقاق کی کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر زاہد خان کے خصوصی فنڈ سے لوئیر دیر میں گیس فراہمی منصوبے کی 90فیصد تکمیل میں سوئی نادرن گیس کی رقم کے استعمال کی اجازت وزیر اعظم سیکریٹریٹ سے تاحال منظوری نہ ملنے پر قائمہ کمیٹی کے پانچویں اجلاس میں بھی شدید غصے اور برہمی کا اظہار کیا گیا ۔

کمیٹی کے منعقدہ پچھلے اجلاس میں وزیرمملکت پارلیمانی امور شیخ آفتاب اور ایڈیشنل سیکریٹری وزیر اعظم سیکرٹیریٹ حسن اقبال نے کمیٹی کو یقین دہانی کرائی تھی کہ پانچ دنوں میں وزیر اعظم سے سینیٹر زاہد خان کے خصوصی فنڈزکی ترقیاتی گیس فراہمی سکیم کی منظوری وزیر اعظم سے حاصل کر لی جائیگی۔اجلاس میں بھی ایڈیشنل سیکریٹری وزیر اعظم سیکریٹر یٹ نے آگاہ کیاکہ گذشتہ دو دنوں سے ملکی سنگین صورتحال کی وجہ سے وزیر اعظم اور پرنسپل سیکریٹری دن رات مصروف ہیں ۔

(جاری ہے)

سینیٹر زاہد خان کی گیس فراہمی سکیم کی سمری وزیر اعظم کو بھجوا دی گئی ہے لیکن ابھی تک وزیر اعظم پاکستان کو پیش نہیں کی جا سکی اور درخواست کی کہ کچھ وقت اور دے دیا جائے ۔ کمیٹی کا اجلاس چیئر مین قائمہ کمیٹی کرنل (ر) طاہر حسین مشہدی کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں سینیٹر زاہد خان جعفراقبال، رضا ربانی ، ساجد میر ، حاجی عدیل کے علاوہ ایڈیشنل سیکریٹری وزیر اعظم سیکریٹریٹ حسن اقبال نے شرکت کی ۔

سینیٹر سید مظفر شاہ کے سوال کے جواب میں ایڈیشنل سیکریٹری نے مزید وقت مانگا تو سینیٹر زاہد خان نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صاف بتایا جائے کہ وزیر اعظم منصوبے کی منظوری دینا چاہتے ہیں کہ نہیں کمیٹی ممبران کا وقت ضائع نہ کیا جائے بیورو کریسی تاخیری حربے استعمال کر رہی ہے اور عوامی ترقیاتی منصوبے کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔نومبر 2013سے اب تک معاملہ سر د خانے میں پڑا ہے ۔

وزیر اعظم سے منظوری حاصل کرنا پرنسپل سیکریٹری وزیر اعظم کے لئے مشکل نہیں ۔وفاقی وزیر پیڑولیم ، سیکریٹری پیڑولیم ، چیئر مین اوگرا ، ایم ڈی ایس این جی پی ایل نے کمیٹی کے اجلاس میں خود کہا تھا کہ 30جون سے قبل اگر منظوری نہ دی گئی تو فنڈ حکومت کو واپس چلے جائیں گے معاملہ کمیٹی کی وجہ سے نہیں بلکہ پرنسپل سیکریٹری وزیر اعظم کے عملے کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہے ۔

اوگرا اور وزارت سے دوبارہ سمری کے زریعے وزیر اعظم سے منظوری لینے میں وقت درکار ہو گا۔ تاخیری حربے استعمال نہ کئے جائیں اور سینیٹ کے ساتھ نہ کھیلا جائے ۔وزیر اعظم کو آگاہ کیا جائے کہ اہم عوامی مسئلہ ہے اگر بیوروکریسی نہیں کرنا چاہتی تو میں بھی دوسروں کی طر ح ایک جلوس نکال کر منظوری لے لوں گا جس سے وزیر اعظم کی سبکی ہوگی جس کی ذمہ دار بیورو کریسی ہے ۔

کمیٹی کا چوتھا اجلاس بھی بے نتیجہ ہے عوام کے پاس جانے پر مجبور نہ کیا جائے ۔سینیٹر رضا ربانی نے پرنسپل سیکریٹری وزیر اعظم کی طر ف سے مزید وقت دینے کی حمایت کی اور کہا کہ اب زیادہ تاخیر کی بجائے منصوبے کو وزیر اعظم سے منظور کروایا جائے ۔سینیٹر چوہدری جعفر اقبال نے کہا کہ ملکی سنگین صورتحال کی وجہ سے منصوبے کی منظوری میں تاخیر ہوئی سیکریٹری اگلے اجلاس میں شرکت کر کے اپنے عزت میں اضافہ کروائیں ۔

ایڈیشنل سیکریٹریٹ وزیر اعظم سیکرٹیریٹ نے بتایا کہ پرنسپل سیکریٹری وزیر اعظم کو قائمہ کمیٹی کی ہدایات اور احکامات سے آگاہ کیا ہے اور وزیر اعظم نے وزارت پیڑولیم کو زبانی حکم جاری کر دیا ہے اور سمری سیکریٹری پیڑولیم کو بھی دو دن قبل بھجوا دی گئی ہے بر وقت وزیر اعظم سے منظوری نہ ہونے پر معزرت خواہ ہوں سینیٹر زاہد خان کی ترقیاتی سکیم کو دوسرے منصوبوں سے الگ کر دیا گیا ہے اور بہت جلد منظوری ہو جائیگی ۔

چیئر مین کمیٹی کرنل (ر) طاہر مشہدی نے کہا کہ اگلے اجلاس میں وزیر پیڑولیم ، چیئر مین اوگرا ، ایم ڈی ایس این جی پی ایل اور آگاہی حاصل کریں گے کہ اب تک سکیم کی منظوری وزیر اعظم سے کیوں حاصل نہیں کی جا سکی ۔وزیر اعظم سیکرٹریٹ کا عملہ ترقیاتی منصوبے کی منظوری کے لئے ذمہ داری کا مظاہرہ کرے تاکہ خزانے کی رقم کی بچت بھی ہو اور محرک سینیٹر زاہد کے علاقے کے عوام کو بھی اطمینان ہو ۔

سیکریٹری کی عدم شرکت کی مذمت نہیں کرنا چاہتا لیکن پرنسپل سیکریٹری وزیر اعظم کو بھی پارلیمنٹ کے وقار اور عزت کا خیا ل رکھنا چاہیے پہلی دفعہ غلطی اور دوسری دفعہ مستی اور اب تاخیر کسی صورت نا قابل قبول ہے ۔ سینیٹر حاجی عدیل نے کنٹونمنٹ بورڈ کی طر ف سے حکم امتناہی حاصل کرنے پانچ کروڑ روپے ہسپتال کے لئے ۔ 50لاکھ روپے ہیلتھ سینیٹر اور ساٹھ لاکھ پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو دینے اور پشاور میں جنگ آزادی کے ہیروز کی یادگار پر کام روکنے آزادی چوک کی بجائے امن چوک کا نام رکھنے پر تحفظات کا اظہار کیا ۔

قائمہ کمیٹی کا اجلاس سینیٹر زاہد خان کے خصوصی فنڈز سے لوئیر دیر میں گیس فراہمی کی وزیر اعظم سے منظوری کی ایڈیشنل سیکریٹری وزیر اعظم کی طر ف سے یقین دہانی پر سوموار کو شام چار بجے دوبارہ طلب کر لیا گیا۔