صوبوں میں تفریق نہ کی جائے، وزیر اعظم نواز شریف ملک کو بچائیں،سید خورشید احمد شاہ ، جب تک صوبے مضبوط نہیں ہوں گے تب تک فیڈریشن مضبوط نہیں ہو گی، افتخار محمد چوہدری دو وزیر اعظم کھا گیا ،ریونیو بڑھانے پر توجہ دی جا ئے۔ ملازمین کی تنخواہیں بڑھائی جائیں ملک بھر میں مردم شماری اس وقت کی ضرورت ہے، انتخابی اصلاحات کی جائیں ، قائد حز ب اختلاف کا قومی اسمبلی میں بجٹ بحث میں اظہار خیال ، پیپلز پارٹی نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدوں کی ہیٹرک کی ، اپوزیشن قوم کو گمراہ نہ کرے اور حقائق کی بات کرے ،دانیال عزیز ،وفاقی ادارہ شماریات کو آزاد اور خود مختار بنایا جائے،اسد عمر، ملک میں بہتری لانے کے لیے مشکل فیصلے کرنے ہونگے، خبروں کی نہیں نظام کی تبدیلی لاناضروری ہے ،محبوب عالم

بدھ 11 جون 2014 07:21

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔11جون۔2014ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ بجٹ سیاسی ڈاکو منٹ ہے عوام کی ضروریات اور ملکی وسائل کے مطابق بجٹ بنایا جاتا ہے، ایوان کی حاضری سے معلوم ہو رہاہے کہ ارکان اسمبلی نیبجٹ کو کتنی اہمیت دی ہے۔ پارلیمنٹ نے فیڈریشن کو مضبوط کیا اس کا کریڈٹ تمام سیاسی جماعتوں کو جاتا ہے،جب تک صوبے مضبوط نہیں ہوں گے تب تک فیڈریشن مضبوط نہیں ہو گی ،ریونیو بڑھانے پر توجہ دی جا ئے۔

ملازمین کی تنخواہیں بڑھائی جائیں تا کہ ملک میں ہونے والی مہنگائی کا مقابلہ کر سکیں ۔ ملک بھر میں مردم شماری اس وقت کی ضرورت ہے اور انتخابی اصلاحات کی جائیں ۔صوبوں میں تفریق نہیں کرنی چاہیے۔اسے لوگ برداشت نہیں کریں گے ،وزیر اعظم نواز شریف ملک کو بچائیں ۔

(جاری ہے)

۔منگل کو قومی اسمبلی میں بجٹ برائے مالی سال2014-15 پر بحث کرتے ہوئے انہوں نے کہا ملک میں مارشل لاء لگے اور قانون سازی ہوتی رہی اور فیڈریشن کو کمزور کرنے کی کوشش کی گئی لیکن سیاسی جماعتوں نے فیڈریشن کی مضبوطی کے لئے کام کیا ۔

خورشید شاہ نے کہا کہ بجٹ پیش کرنے کے بعد لوہے اور دیگر اشیا کی قیمتیں بڑھانا قوم کے ساتھ اور پارلیمنٹ سے مذاق ہے۔ بجٹ پاس ہونے کے بعد قیمتیں بڑھاتے تو بھی ٹھیک تھا۔ اس وقت مناسب نہیں ہے ۔ لوہے سمیت دیگر اشیاء پر سیلز ٹیکس واپس لیا جائے ۔ ۔انہوں نے کہا کہ میڈیا بھی ایک طاقت ور ادارہ بن گیا ہے ۔ایک چینل کے حوالے سے کبھی حکومت فیصلے کرتی ہے تو کبھی ایک شخص کرتا ہے۔

خورشید شاہ نے کہا کہ حکومت نے جی ڈی پی گروتھ کا ہدف پورا نہیں کیا اور زرعی گروتھ کم ہوئی ہے ۔پیپلز پارٹی کی حکومت آئی تو گندم اور چینی درآمد کی 2010 کے سیلاب کے بعد گندم کی اضافی فصل ہوئی ۔پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ گندم کو برآمد کیا ۔انہوں نے کہا کہ خورونوش کی اشیاء میں اضافہ ہوگیا ہے یہ کیسے عوامی بجٹ ہے۔

قائد حزب اختلاف نے کہا کہ دس ماہ میں پھر300 بلین روپے تک قرضے پہنچ چکے ہیں۔

پٹرولیم پر لیوی کو مسلم لیگ (ن) جگا ٹیکس کہتی تھی اب خود جگا ٹیکس لگا دیا ہے۔ اس کو فوری ختم کیا جائے ۔ حکومت کی نجکاری پالیسی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ ایچ بی ایل اور او جی ڈی سی ایل منافع میں جار ہے ہیں ان اداروں کو نجکاری کی کوشش کی گئی تو پیپلز پارٹی ایوان کے اندر اور باہر بھر پور مزاحمت کر ے گی ۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں یو بی ایل سمیت کئی اداروں کو نجکاری کی گئی ملازمین کو بے روز گار کیا گیا ۔

انہوں نے کہا کہ میٹرو بس منصوبے کے لئے28 ارب روپے کہاں سے آئے ہیں ۔پھر ایوان سے پاس بھی کرارہے ہیں۔ ۔انہوں نے کہا کہ کراچی سرکلر کے لئے200 ارب روپے چاہیے حکومت نے صرف 20 کروڑ روپے حکومت کو دئیے ہیں ۔ کارکردگی سے لوگوں کے دلوں میں ر ہتے ہیں ۔مستقبل میں حکومت میں آئیں یا نہ آئیں۔انہوں نے کہا کہ وزیراعلی پنجاب شہباز شریف بتائیں کیا اب ملک میں بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم ہو گی وہ سپریم کورٹ میں جا کر کہتے تھے کہ بجلی کے سسٹم میں 22 ہزار میگاواٹ ہے جبکہ ملک کی ضرورت 15 ہزار میگاواٹ ہے 1ور افتخار محمد چوہدری دو وزیر اعظم کھا گیا ہے ۔

قائد حز ب اختلاف نے کہا کہ حکومت نے بھاشا ڈیم کے لئے60 ارب روپے رکھے ہیں اس میں سے 40 ارب روپے دے دیئے گئے ہیں۔884 ارب روپے صرف ایک پراجیکٹ کے لئے رکھے گئے ہیں جبکہ148 بجلی کے منصوبوں کے لئے5000 ارب روپے رکھے گئے ہیں جس میں سے ایک ہزار ارب روپے خرچ کئے ہیں۔

خورشید شاہ نے کہا کہ ملک کی ایکسپورٹ بڑھی ہے ،پاک ایران گیس منصوبے پر کام شروع کرنا چاہیے اور امن وامان کو بہتر کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ایل این جی گیس کے قطرے سے معاہدہ پر نظر ثانی کی جائے ۔ریلوے کو مسلسل خسارے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ریونیو بڑھانے پر توجہ دی جا ئے۔انہوں نے کہا کہ ملازمین کی تنخواہیں بڑھائی جائیں تا کہ ملک میں ہونے والی مہنگائی کا مقابلہ کر سکیں ۔انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں مردم شماری اس وقت کی ضرورت ہے اور انتخابی اصلاحات کی جائیں۔

بلوچستان کے لئے کم جبکہ لاہور کے تاریخی ورثے کے لئے 100 فیصد پیسے رکھے گئے ہیں ۔کراچی کے لئے 8 ارب روپے کے پراجیکٹ کے لئے20 کروڑ رکھے گئے ہیں جو کہ زیادتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ تھرکول کے20 ارب کے منصوبے کے لئے صرف 8 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں ۔لاہور اور سکھر کے لوگوں میں تفریق نہیں کرنی چاہیے۔اسے لوگ برداشت نہیں کریں گے ،وزیر اعظم نواز شریف ملک کو بچائیں ۔

مسلم لیگ (ن) کے دانیال عزیز نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی سابقہ حکومت کے دور میں وزیر خزانہ ہی نہیں تھا اور اداروں میں نااہل لوگوں کو تعینات کیا گیا اور موجودہ حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ ایک معاہدہ کیا انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدوں کی ہیٹرک کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن قوم کو گمراہ نہ کرے اور حقائق کی بات کرے ۔

مسلم لیگ نواز کے دور حکومت میں قیمتیں نہیں بڑھیں حکومت نے بہت مشکل فیصلے کئے ہیں انہوں نے کہا کہ بجلی پر حکومت سبسڈی دے گی ڈیلوری کی سیاست چل نکلی ہے جبکہ صوبہ خیبر پختونخواہ کی حکومت نے کچھ کارکردگی نہیں دکھائی ۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی اندر کی مالک سامنے آرہی ہے ان کا جمہوری روایات کا ادراک نہیں ہے

تحریک انصاف کے اسد عمر خان نے کہا کہ ملکی بجٹ کی کسی کمپنی کا اکاؤنٹ نہیں بناتا بجٹ میں قوم کی عکاسی کرتا ہے لیکن بجٹ میں اپ کچھ بھی نظر نہیں آیا مئی میں 2.5 افراط زر آچکا ہے اور یہ آٹھ فصد تک جانا تھا اور ساٹھ فیصد مہنگائی بڑھ گئی ہے انہوں نے کہا کہ ملک میں سرمایہ کاری کے بغیر مہنگائی کم نہیں ہوگی اور بچت کی شرح نمو کم ہوئی ہے ایکسپورٹ کا ٹارگٹ آٹھ فیصد رکھا تھا 2.4فیصد گروتھ ہوئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ سمندر پار پاکستانیز کثیر زرمبادلہ بھیجتے ہیں جبکہ پیپلز پارٹی کے دورحکومت میں 1.5 خسارہ تھا اور موجودہ حکومت کے دوران 10.2فیصد رہا ہے ۔ اسد عمر نے کہا کہ وفاقی ادارہ شماریات کو آزاد اور خود مختار بنایا جائے ایم کیو ایم کے محبوب عالم نے کہا کہ حکومت زکوة کے نظام کو بہتر بنائے ملک میں بہتری لانے کے لیے مشکل فیصلے کرنے ہونگے خبروں کی نہیں نظام کی تبدیلی لاناضروری ہے ۔