کراچی ائر پورٹ کے کولڈ سٹوریج سے 8 افراد کی لاشیں نکال لی گئیں، جاں بحق افراد کی تعداد 30 ہو گئی،لاشیں جھلس چکی ہیں ،شناخت ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے کی جائے گی۔ ۔ گمشدہ افراد کی لاشیں برآمد ہونے کے بعدورثاء اور لواحقین غم سے نڈھال دھاڑیں مار مار کر روتے رہے

بدھ 11 جون 2014 07:12

کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔11جون۔2014ء )کراچی ائر پورٹ کے کولڈ سٹوریج سے 8 افراد کی لاشیں نکال لی گئیں۔ جس کے بعد دہشت گردوں کے حملے میں جاں بحق افراد کی تعداد 30 ہو گئی۔ لاشیں جناح ہسپتال منتقل کر دی گئیں۔ ریسکیو ذرائع کے مطابق سانحہ کراچی ائیر پورٹ کے بعد کولڈ اسٹوریج میں پھنسے 8 افراد کی لاشوں کو 28 گھنٹوں بعد نکال لیا گیا۔۔ دہشت گردوں کے حملے کے موقع پر ان افراد نے ائیر پورٹ کے کولڈ اسٹوریج میں پناہ لی تھی۔

تمام لاشوں کو جناح اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ لاشیں جھلس چکی ہیں اور شناخت ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے کی جائے گی۔ گمشدہ افراد کی لاشیں برآمد ہونے کے بعد ائیرپورٹ کے باہر موجود ورثاء اور لواحقین غم سے نڈھال ہو گئے اور دھاڑیں مار مار کر روتے رہے۔

(جاری ہے)

کراچی ائر پورٹ پر حملے کے دوران آٹھوں افراد کولڈ سٹوریج میں چھپ گئے تھے جن کی تلاش کا کام تاخیر سے شروع ہونے پر لواحقین نے احتجاج بھی کیا جس کے بعد امدادی سرگرمیوں میں تیزی لائی گئی۔

رات گئے لواحقین کولڈ سٹوریج کے دروازے توڑ کر اندر داخل ہو گئے جہاں رینجرز اہلکاروں نے پہنچ کر لوگوں کو منتشر کیا۔ کولڈ سٹوریج میں حدت کے باعث ریسکیو عملے کو شدید مشکلات کا سامنا رہا۔ لواحقین کے احتجاج پر امدادی کارکنوں نے 3 دیواریں توڑ کر لاشیں نکال لیں۔ سات افراد کارگو کمپنی کے اہلکار ذیشان، نبیل، فرید، سیف الرحمان، سلطان، فرحان اور عنایت تھے۔

ساتوں لاشیں جناح ہسپتال منتقل کر دی گئی ہیں۔ ڈی این اے کے بعد لاشیں ورثاء کے حوالے کی جائیں گی۔ جناح ہسپتال میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر صحت سندھ ڈاکٹر صغیر نے کہا کہ ایک لاش کی شناخت ہو گئی ہے۔ عنایت کی شناخت اس کے شناختی کارڈ سے کی گئی ہے۔ 2 لاشوں سے ملنے والے موبائلز سے ان کی شناخت کی جائے گی۔ ڈی این اے رپورٹ آنے میں 3 ہفتے درکار ہیں اس کے بعد باقی لاشوں کی شناخت ہو گی۔

سی پی ایل سی چیف احمد چنائے نے جناح ہسپتال میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رینجرز اور اے ایس ایف نے دہشت گردوں کو رن وے تک جانے نہیں دیا اور اس کا تمام کریڈٹ ڈی جی رینجرز کو جاتا ہے۔ سینئر سرجن ڈاکٹر کلیم شیخ کے مطابق لاشوں کا پوسٹ مارٹم کرکے شناخت کا عمل جلد مکمل کر لیا جائے گا۔ لواحقین کا کہنا ہے کہ امدادی کارروائیاں بروقت ہوتیں تو زندگیاں بچائی جا سکتی تھیں۔

متعلقہ عنوان :