کراچی ایئر پورٹ سے ملحقہ اے ایس ایف اکیڈمی پر دہشت گردوں نے ایک اور حملہ،تین اہلکار زخمی، سیکورٹی اہلکاروں کی کارروائی ، حملہ پسپا ،دہشت گرفرد فرار ہونے میں کامیاب،جدید ہتھیاروں سے لیس دہشت گردوں نے پہلوان گوٹھ کی جانب سے اکیڈمی اورلیڈیز ہاسٹل کو نشانہ بنانے کی کوشش کی ، اے ایس ایف اہلکاروں کی جانب سے حملہ آوروں کے خلاف بھرپور جوابی کارروائی،حملہ پسپا کردیا،تین سے چار دہشت گردوں نے اے ایس ایف اکیڈمی پر حملہ کیا،منہ توڑ جواب ملنے پر فرار ہوگئے،آئی ایس پی آر،کالعدم تحریک طالبان نے اے ایس ایف پر حملے کی ذمہ داری قبول کرلی

بدھ 11 جون 2014 07:10

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔11جون۔2014ء)کراچی ایئر پورٹ سے ملحقہ اے ایس ایف اکیڈمی پر دہشت گردوں نے ایک اور حملہ کردیا ہے ،جس کے نتیجے میں تین اہلکار زخمی ہوگئے تاہم دہشت گرفرد فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ، جدید ہتھیاروں سے لیس دہشت گردوں نے پہلوان گوٹھ کی جانب سے اکیڈمی اورلیڈیز ہاسٹل کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جب کہ اے ایس ایف اہلکاروں کی جانب سے حملہ آوروں کے خلاف بھرپور جوابی کارروائی کی گئی، حملے کی اطلاع ملتے ہی کور کمانڈر سجاد غنی ، ڈی جی رینجرز سندھ رضوان اختر ، آئی جی سندھ اقبال محمود بھاری نفری کے ہمراہ موقع پر پہنچ گئے تھے، حملے میں کسی جانی و مالی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق جدید ہتھیاروں سے لیس ملزمان نے کراچی ایئرپورٹ سے متصل اے ایس ایف کے کیمپ نمبر 2 پر دھاوا بول دیا جب کہ اے ایف ایس، رینجرز اور پولیس اہلکاروں کی جانب سے جوابی کارروائی کی گئی۔

(جاری ہے)

اے ایس ذرائع کا کہنا ہے گاڑی میں 5 حملہ آوروں نے پہلوان گوٹھ اور کچی آبادی والے علاقے سے ایئرپورٹ پر حملہ آور ہونے کی کوشش کی تاہم سکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے بھرپور جوابی کارروائی کی گئی۔

حملے کے دوران فائرنگ سے پورا علاقہ گونج اٹھا جب کہ علاقہ مکینوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ایئرپورٹ حکام کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کے حملے کے بعد فلائٹ آپریشن معطل کر دیا گیا ہے اور کراچی آنے والی تمام فلائٹس کو دوسرے شہروں کی جانب منتقل کرنے کے احکامات جاری کر دیئے گئے ہیں۔ دوسری جانب سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے جوابی کارروائی میں دہشت گردوں کا حملہ پسپا کر دیا گیا ہے جب کہ حملہ آور پہلوان گوٹھ کی جانب فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں نے جس مقام سے حملہ کیا سیکیورٹی فورسز نے اس کا محاصرہ کر کے دہشت گردوں کی تلاش کے لئے آپریشن جب کہ علاقے کی فضائی نگرانی بھی کی جا رہی ہے۔

ادھر پہلوان گوٹھ میں رینجرز کا موٹر سائیکل اسکواڈ داخل ہو گیا تھا ،ذرائع کے مطابق 24موٹر سائیکلوں پر 48رینجرز اہلکاروں نے حملے کے مقام کا محاصرہ کرلیا تھا ۔ عسکری ذرائع کے مطابق پاک افواج کے دستے اے ایس ایف کی مدد کیلئے پہنچ گئے ہیں، پاک افواج، اے ایس ایف اہل کار کے ساتھ مل کر دہشت گردوں کا مقابلہ کر رہی ہے، اہل کاروں کی بھرپور اور بروقت کارروائی کے بعد دہشت گرد نالے سے پہلوان گوٹھ کی جانب بھاگے پڑے، اے ایس ایف کے جوان اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشت گردوں کا تعاقب کر رہے ہیں۔

پولیس و رینجرز کی نفری بھی موقع پر پہنچ گئی ہے، عسکری ذرائع کے مطابق دہشت گردوں کی تعداد 3 سے 4 ہے، عسکری ذرائع کے مطابق اے ایس ایف کے مرکزی گیٹ اور لیڈیز ہاسٹل پر حملہ کیا گیا، بکتربند گاڑیاں اورپولیس کمانڈوزاے ایس ایف اکیڈمی پہنچ گئے۔ رینجرز نے پہلوان گوٹھ کے علاقوں کو گھیرے میں لے لیا ہے جبکہ پاک فوج کے جوانوں نے اے ایس ایف کے لیڈیز ہاسپٹل کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔

ذرائع کے مطابق پہلوان گوٹھ میں رینجرز اور پولیس نے مشترکہ سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔ سرچ آپریشن کے دوران گھر گھر تلاشی لی جا رہی ہے۔ صورتحال کے پیش نظر اے ایس ایف کے ہسپتال کو بھی خالی کر وا لیا گیا ہے اور کراچی ائر پورٹ آنے والے تمام راستے بند کر دیئے گئے ہیں. ترجمان پی آئی اے کے مطابق کراچی ائر پورٹ سے فلائٹ آپریشن بھی معطل کر دیا گیا ہے۔

آئی جی غلام قادر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حملے کو بے بنیاد دیدیا جبکہ دوسری جانب ریسکیو اہلکار شاہد نے تصدیق کی ہے کہ انہوں نے گولیوں سے لگے تین اے ایس ایف اہلکاروں کو طبی سہولیات فراہم کرنے کے لئے ہسپتال منتقل کیا ۔اس کے علاوہ آئی ایس پی آر کی نے بھی حملے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ تین سے چار دہشت گردوں نے اے ایس ایف اکیڈمی پر حملہ کیا جو کہ منہ توڑ جواب ملنے پر فرار ہوگئے۔

اے ایس ایف ترجمان کرنل طاہر علی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دو موٹر سائیکل سوار مسلح افراد نے لیڈیز ہاسٹل پر فائرنگ کی اور اے ایس ایف کے جوانوں نے بھر پور فائرنگ کی جس کے نتیجے میں مسلح افراد موٹر سائیکل سے گر گئے اور کچی آبادی کے راستے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ایک سوال کے جواب میں کرنل طاہر علی نے کہا کہ دہشت گرد اس لئے فرار ہونے میں کامیاب ہوئے کہ اے ایس ایف کی چیک پوسٹ لیڈیز ہاسٹل سے 100 کلو میٹر دور تھی جس کی وجہ سے حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہوئے ۔

واضح رہے کہ اتوار اور پیر کی درمیانی شب بھی جدید ہتھیاروں سے لیس 10 دہشت گردوں نے کراچی ایئرپورٹ کے اولڈ ٹرمینل پر حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں اے ایس ایف، رینجرز اور پولیس اہلکاروں سمیت28 افراد جاں بحق جب کہ 10 حملہ آور مارے گئے تھے۔کراچی ائرپورٹ کے قریب اے ایس ایف اکیڈمی پر حملہ پسپا کردیا گیا ہے اور دہشت گرد فرار ہوگئے ہیں۔ ایئرپورٹ پر فلائٹ آپریشن شروع کر دیا گیا۔

امارات کی پر واز کے لئے بورڈنگ شروع ہو گئی ہے اورایئر پورٹ پر صورت حال معمول کے مطابق جا ری ہے۔

ایس ایس پی ملیر راوٴ انوارکا کہنا ہے کہ اے ایس ایف کیمپ پر کوئی حملہ نہیں کیا گیا بلکہ ایئرپورٹ کے عقبی حصے میں واقع کچی آبادی سے فائرنگ کی آوازیں آئیں جس سے بھگدڑ مچ گئی۔راو انوار کا کہناہے کچی آبادیاں جرائم پیشہ اور دہشتگرد عناصرکا گڑھ ہوتی ہیں،پولیس،رینجرز،اے ایس ایف کاایئرپورٹ کے عقبی حصے میں کچی آبادی کاسرچ آپریشن کیا جا رہا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ 4 سے 6 دہشت گرد ایک گاڑی میں سوار ہوکر آئے ، اورکراچی ائرپورٹ کے اولڈ ٹرمینل کے قریب اے ایس ایف اکیڈمی پر فائرنگ کردی۔ اکیڈمی کے قریب ہی سول ایوی ایشن کا ریڈار روم بھی ہے۔سول ایوی ایشن اتھارٹی کراچی کے ذرائع کے مطابق سول ایوی ایشن کا ریڈارمحفوظ ہے، اور معمول کے مطابق کام کر رہا ہے۔سول ایوی ایشن اتھارٹی نے کسی قسم کے نقصان کی تر دید کی ہے۔

سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ حالات قابو میں ہیں اور علاقے کا محاصرہ کرکے سرچ آپریشن کیا جارہا ہے۔ حملے کے فوری بعدکراچی ایئرپورٹ پر فلائٹ آپریشن روک دیا گیا تھا اور کراچی آنے والے طیاروں کا رخ دیگرشہروں کی طرف موڑدیا گیا تھا تاہم اب صورتحال معمول پر آگئی ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ اے ایس ایف کے کیمپ پر چار دہشتگردوں نے فائرنگ کی۔

حملے کو ناکام بنادیا گیا ہے۔ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر نے بتایا ہے کہ ایس ایف کے کیمپ پر دہشت گردوں کے حملے میں کوئی نقصان نہیں ہوا۔ سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے دہشتگرد فرار ہوگئے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید بتایا کہ اے ایس ایف پر حملہ کرنیوالے دہشتگردوں کا تعاقب جاری ہے۔ کراچی میں اب صورتحال مکمل طورپر قابومیں ہے۔

ادھرکالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان نے کراچی میں اے ایس ایف کیمپ پر حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔

کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے نجی ٹی وی سے ٹیلی فونک بات چیت میں اے ایس ایف اکیڈمی پر حملے کی ذمہ داری قبول کی ۔ ترجمان کے مطابق ان کے جان باز مجاہد اے ایس ایف اکیڈمی میں داخل ہوکر اہلکاروں کو نشانہ بنا رہے ہیں اور یہ حملہ کراچی ائرپورٹ پر حملے کا تسلسل ہے۔شاہد اللہ شاہد کا کہنا تھا کہ جب تک حکومت فوجی کارروائیوں سے باز نہیں آتی، حملے جاری رہیں گے۔

حالیہ حملہ کالعدم تحریک طالبان کے سابق سربراہ حکیم اللہ محسود کی امریکی میزائل حملے میں ہلاکت کا بدلہ ہے۔ شاہد اللہ شاہد کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکومت کالعدم طالبان کے ساتھ مذاکراتی عمل کو صرف ایک جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ پاکستانی فورسز کے حملوں میں اب تک سیکڑوں معصوم بچے اور خواتین جاں بحق ہوچکی ہیں۔وزیرستان اور خیبر ایجنسی کی وادی تیراہ میں بمباری کرکے بے گناہ قبائلیوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے، ہم اپنے بچوں اور خواتین کی ہلاکت کا بھرپور انداز میں بدلہ لیں گے اور یہ ابھی صرف شروعات ہے۔

جبکہ اس سے قبل کالعدم تحریک طالبان کے کمانڈرعمرخراسانی نے دعویٰ کیا تھا کہ کراچی ایئر پورٹ پر ہم دوبارہ پہنچ گئے ہیں،سماجی ویب سائٹ پر اپنے پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ کراچی ایئرپورٹ سے ملحقہ اے ایس ایف اکیڈمی پر حملہ طالبان نے کیا ہے۔ دوسری جانب وزیر اعظم محمد نواز شریف کو کراچی میں اے ایس ایف کیمپ پر حملے کی رپورٹ پیش کردی گئی ہے۔وزیر اعظم کو پیش کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دہشتگردوں نے دربار میٹینگ کے دوران کیمپ میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ اے ایس ایف کے جوانوں نے حملے کو ناکام بنادیا۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رینجرز اور پولیس اہلکاروں نے علاقے کا کنٹرول سنبھال لیا ہے، جبکہ دہشت گردوں کی تلاش کا عمل جاری ہے۔