قومی اسمبلی ، کراچی ائرپورٹ اور سانحہ تفتان کی شدید مذمت ، شہداء کیلئے فاتحہ خوانی،اتنے بڑے سانحات ہوگئے وزیر داخلہ گم ہیں ، چوبیس گھنٹے تک چوہدری نثار کیا کرتے رہے ؟حکومت کی دہشتگردی کیخلاف حکمت عملی مکمل ناکام ہوچکی ہے ، آٹھ ماہ گزر گئے دہشتگردی نہیں رکی ، بتایا جائے مذاکرات ہورہے ہیں یا نہیں ؟کیا حکومت طالبان کیخلاف ایکشن لے گی؟ شیر کی ایک دن کی زندگی گیڈر کی سو سالہ زندگی سے بہتر ہے ، ،خورشید شاہ ،حکومت سابق حکومتوں پر ملبہ ڈالنے کی پالیسی سے کب چھٹکارا پائے گی ، حکومت نے کراچی واقعہ پر سکیورٹی کے لئے ناکامی کا اعتراف کرلیا ہے، وزیر داخلہ کی انسداد دہشتگردی پالیسی ناکام ہوگئی ہے، مذاکرات کہاں پہنچے؟وزیر داخلہ ایوان کو اعتماد میں لیں ،شاہ محمود قریشی ،سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جائے آج جی ایچ کیو ، انٹرنیشنل ائرپورٹ تک محفوظ نہیں کل پارلیمنٹ ہاؤس ، لاجز ، وزیراعظم ہاؤس اور ایوان صدر پر بھی دہشتگردانہ حملے ہوسکتے ہیں،جے یوآئی ف

منگل 10 جون 2014 07:26

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔10جون۔2014ء) قومی اسمبلی میں کراچی ائرپورٹ اور سانحہ تفتان کی شدید مذمت کی گئی اور دونوں واقعات کے شہداء کے لئے فاتحہ خوانی کرائی گئی ، قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ اتنے بڑے سانحات ہوگئے مگر وزیر داخلہ گم ہیں ، چوبیس گھنٹے تک چوہدری نثار کیا کرتے رہے ؟حکومت کی دہشتگردی کیخلاف حکمت عملی مکمل ناکا ہوچکی ہے ، آٹھ ماہ گزر گئے دہشت گردی نہیں رکی ، بتایا جائے مذاکرات ہورہے ہیں یا نہیں؟ کیا حکومت طالبان کیخلاف ایکشن لے گی جنہوں نے واقعہ کی ذمہ داری قبول کرلی ہے ، یزید کی زندگی جینے کی بجائے حکومت حسین کی طرح شہادت کے جذبے کا فیصلہ کرے کیوں کہ شیر کی ایک دن کی زندگی گیڈر کی سو سالہ زندگی سے بہتر ہے ، شیخ رشید نے کہا کہ اب وقت مذاکرات کا نہیں جنگ کا ہے اس ملک میں ایک طبقہ طالبان کا حمایتی ہے دعا ہے کہ ہم ملک دشمنوں سے نمٹ سکیں ، اعجاز الحق نے کہا کہ حکومت بتائے دہشتگردوں کی کہاں ٹریننگ ہورہی ہے ان کی امداد کون کررہی ہے پہلے بل کہاں تھا طالبان سے مذاکرات کی بجائے” را “ امریکہ اور افغانستان کے ساتھ مذاکرات کئے جائیں ، وفاقی وزیر عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ قومی جنگ ہ ہمیں مل کر لڑنا ہوگا ، تفتان حملے کی کڑیاں کالعدم تنظیم جند اللہ سے ملتی ہیں جاں بحق ہونے والے زیادہ تر ہنگو ، کوہاٹ اور پارہ چنا ر سے تھے ، شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت سابق حکومتوں پر ملبہ ڈالنے کی پالیسی سے کب چھٹکارا پائے گی وزیر داخلہ کیوں ایوان میں نہیں ہیں ایک سالہ کارکردگی مایوس کن رہی حکومت نے کراچی واقعہ پر سکیورٹی کے لئے ناکامی کا اعتراف کرلیا ہے کراچی کے حالات آج سے نہیں کافی عرصے سے بدتر ہیں اہل تشیع کو ٹارگٹ کیا جارہا ہے کیا شیعہ ہونا ملک میں جرم بن گیا ہے کیوں مجرموں کو کیفر کردار تک نہیں پہنچایا جارہا ہے وزیر داخلہ کی انسداد دہشتگردی پالیسی ناکام ہوگئی ہے بتایا جائے مذاکرات کہاں پہنچے جبکہ حکومت کے موقف اختیار کیا ہے کہ نائن الیون کے بعد حکومت کے حالات خراب ہوئے ، سابق ڈکٹیٹر مشرف کی پالیسیوں کے باعث آج ملک کے حالات خراب ہیں وزیر داخلہ ایوان کو آج منگل کو اعتماد میں لیں تباہی و بربادی ورثے میں ملی ہے ۔

(جاری ہے)

جمعیت علمائے اسلام (ف) نے بھی واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جائے آج جی ایچ کیو ، انٹرنیشنل ائرپورٹ تک محفوظ نہیں کل پارلیمنٹ ہاؤس ، لاجز ، وزیراعظم ہاؤس اور ایوان صدر پر بھی دہشتگردانہ حملے ہوسکتے ہیں ۔ اس موقع پر سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے ایوان میں وضاحت پیش کی کہ دہشتگردی کے واقعہ کے باعث ایوان کا اجلاس ڈیڑھ گھنٹہ لیٹ کیا کیونکہ بڑا جہاز ائرپورٹ پر لینڈ تک نہیں کرسکتا ۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رکن مولانا شیر اکبر خان نے کہا کہ کراچی اور تفتان کے واقعات کی شدید مذمت کرتے ہیں اور جاں بحق ہونے والوں کے لیے دعائے مغفرت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ نائن الیون کے بعد جنگ افغانستان سے پاکستان میں منتقل ہوگئی ہے اور اب جنگ مشرق سے مغرب میں منتقل ہوگئی ہے اب امریکہ یہاں سے جارہا ہے تو اس طرح کے واقعات اب ہوں گے انہوں نے کہا کہ ان حالات میں سنجیدگی سے سوچنا ہوگا کہ کس طرح عوام کو بچایا جاسکتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ جب جی ایچ کیو ، کراچی انٹرنیشنل ائرپورٹ اور تفتان انٹرنیشنل بارڈر پر زائرین تک محفوظ نہیں ہیں اور شر پسند جدید ہتھیاروں کے ساتھ حملہ آور ہیں اور معلوم نہیں کہ یہ جدید ہتھیار ان کو کون فراہم کرتا ہے قوم شدید اضطراب میں مبتلا ہے اگر سنجیدہ اقدامات نہ کئے گئے تو پھر یہ واقعات پارلیمنٹ ہاؤس ، لاجز ایوان صدر اور وزیراعظم ہاؤس میں بھی ہوسکتے ہیں ہمیں سب سے پہلے ان جگہوں کو تحفظ فراہم کیا جائے اس وقت ملک میں انتہائی مشکل حالات ہیں اس طرح کے حالات لیبیا ، افغانستان ، شام تفتان سمیت کہیں نہیں ہیں افواج پاکستان کو بھی خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ امن کے ساتھ ہی تعلیم ، سیاست ، صحافت اور ترقی کے کام ہوسکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ واقعات پر جرات مندی اور شہادت پر افواج کے جوانوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں حکومت اس معاملے پر سنجیدہ اقدامات اٹھائے انہوں نے کہا کہ یہ صرف حکومت یا اپوزیشن کا مسئلہ نہیں ہے پوری قوم کا مسئلہ ہے سب کو مل بیٹھنا ہوگا ۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کی طرف سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کراتے ہیں ۔

پختونخواہ میٹ کے عبدالرحیم مندوخیل نے کہا کہ ملک کے حالات خراب کرنے میں مختلف قوتیں ملوث ہیں جو ملک کو روز بروز کمزور کررہے ہیں کراچی اور تفتان کا واقعہ قابل مذمت ہے انہوں نے کہا کہ دہشتگرد پاکستان کے دشمن ہیں انہیں کچلنے کی ضرورت ہے ایم کیو ایم کے امجد وسیم نے کہا کہ بلوچستان اور کراچی سانحہ کی بھرپور مذمت کرتے ہیں طالبان مذاکرات مذاق رات بن گئے ہیں اور ایم کیو ایم متعدد بار کہا کہ کراچی میں طالبان آرہے ہیں لیکن اس وقت تعصب کی عینک سے دیکھا گیا ۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں دہشتگردی کے واقعات بڑھ گئے ہیں لیکن حکومت نے مکمل خاموشی اختیار کی ہوئی ہے انہوں نے کہا کہ کراچی میں انیس لوگ شہئد ہوے اور تین جہاز کو آگ لگائی گئی اور مسائل کے حل لئے اپنا سر حکومت وقت ریت میں نہ دبائے بلکہ ان کا مقابلہ کرے ۔ جماعت اسلامی کے صاحبزادہ عارف اللہ نے کہا کہ دہشتگردی تقریروں سے ختم نہیں ہوگی دہشتگردوں سے اسلحہ بھارتی ساخت کا برآمد ہوا ہے اس حوالے سے حکومت پارلیمنٹ کو بتائے ۔

عوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید احمد نے کہا کہ مسلم لیگ نواز کے رکن اسمبلی کے بھائی کے لیے دو ارب روپے مانگے بارہ کہو میں نصیر حقانی شہید ہوا تو حکومت اس سے بے خبر تھی ۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے بیٹے کو ملتان سے اٹھا کر لے جاتے ہیں گورنر کے بیٹے کو اٹھا کر لے جاتے ہیں اس ملک میں لین دین کی دکانیں کھلی ہوئی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت قوم نفسیاتی مریض بن چکی ہے ملک میں سب سے زیادہ پریشانی کی دوائیاں فروخت ہورہی ہیں ۔

اسلام آباد میں خود کش حملوں میں زیادہ لوگ مرے ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان کی فوج اور ایجنسیاں عظیم ہیں جن لوگوں نے فوج کے ساتھ معاہدہ کیا اس کی اونر شپ دینی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ خود کش حملوں کی کوئی فیکٹری نہیں ہے اور نہ ہی ان کی تربیت دی جاتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو اندر سے نہیں باہر سے خطرات ہیں اور پارلیمنٹ ہاؤس کی سکیورٹی بڑھائی جائے بیرون ممالک سفر کرنے والوں کو دوسری ائر لائن کو دیدیئے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی دارالحکومت دہشتگردوں کے درمیان سینڈوچ بن چکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں کیخلاف کوئی شہادت دینے کے لئے تیار نہیں ہے ملک میں بہت بڑے طبقتے کی طالبان حمایت کررہا ہے مسلم لیگ ضیاء کے اعجاز الحق نے کہا کہ ملک میں ہونے والی دہشتگردی کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے شمالی وزیرستان کے لوگوں کو جہاز جلا کر کچھ بھی حاصل نہیں ہوتا حکومت کو ” را “ او ” موساد“ سے مذاکرات کئے جائیں ۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف جب رات کے اندھیرے میں بھارتی وزیراعظم سے ملیں گے تو حالات خراب تو ہونگے حکومت سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیں ۔

وفاقی وزیر سیفران جنرل ریٹائرڈ عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ کوہاٹ اور پارہ چنار کے زیادہ تر لوگ زائرین میں شامل تھے جن کو نشانہ بنایا گیا اور واقعہ کی کڑیاں جند اللہ سے ملتی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی قومی جنگ ہے افغانستان ایران جو تبدیلیاں ہورہی ہیں اس پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے پوری قوم کوجنگ لڑنا ہوگی ۔ قبل ازیں سپیکر سردار ایاز صادق کے کہنے پر جماعت اسلامی کے پارلیمانی سربراہ انجینئر صاحبزادہ طارق اللہ نے سانحہ کراچی اور سانحہ تفتان کے جاں بحق افراد کے لیے دعائے مغفرت کرائی گئی