کراچی ایئرپورٹ حملہ، رپورٹ وزیراعظم نواز شریف کو پیش کردی گئی، وزیراعظم کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس،سیکیورٹی فورسز سمیت انٹیلی جنس ایجنسیز کے نمائندوں کی بھی شرکت ،دہشت گرد پرانے ایئرپورٹ کے 2 اطراف سے داخل ہوئے ، ٹرمینل کے قریب کھڑے تمام جہازوں کو نشانہ بنا کر تباہ کرنا چاہتے تھے، رپورٹ، وزیراعظم کا دہشت گردوں کے ایئرپورٹ میں داخل ہونے اور ناقص سیکیورٹی پر تشویش کا اظہار ، وزیر اعظم نے واقعہ کی تحقیقات کے لیے8رکنی کمیٹی قائم کردی

منگل 10 جون 2014 07:15

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔10جون۔2014ء)کراچی ایئرپورٹ پر حملے کی رپورٹ وزیر اعظم کو پیش کردی گئی جس کے مطابق اے ایس ایف کے 8، رینجرز کا ایک اور پولیس کے 2 اہلکاروں سمیت 19 افراد جاں بحق جب کہ 26 زخمی ہوئے۔نجی ٹی و ی کے مطابق وزیراعظم کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں سیکیورٹی فورسز سمیت انٹیلی جنس ایجنسیز کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔

اجلاس کے دوران سیکیورٹی فورسز اور خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے کراچی ایئرپورٹ پر ہونے والے حملے کی رپورٹ پیش کی گئی جس میں کہا گیا کہ دہشت گرد پرانے ایئرپورٹ کے 2 اطراف سے داخل ہوئے اور ٹرمینل کے قریب کھڑے تمام جہازوں کو نشانہ بنانہ بنا کر تباہ کرنا چاہتے تھے تاہم پاک فوج، رینجرز، اے ایس ایف اور پولیس کے اہلکاروں نے دہشت گردوں کے حملے کو پسپا کرتے ہوئے اپنی جان کی قربانی دے کر ٹرمینل پر کھڑے جہازوں کو بڑی تباہی سے بچایا۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں کہا گیا کہ ایئرپورٹ پر حملے کے نتیجے میں اے ایس ایف کے 8، رینجرز کا ایک اور پولیس کے 2 اہلکاروں سمیت 19 افراد جاں بحق جب کہ 26 زخمی ہوئے اس کے علاوہ فورسز کی کارروائی میں تمام 10 حملہ آور مارے گئے۔وزیراعظم نواز شریف نے اے ایس ایف کے جوانوں کی بہادری کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ فورسز کے اہلکاورں نے اپنی جان کی قربانی دے کر ایئرپورٹ پر کھڑے طیاروں کو بڑے نقصان سے پچایا تاہم اس کے ساتھ ہی وزیراعظم نے دہشت گردوں کے ایئرپورٹ میں داخل ہونے اور ناقص سیکیورٹی پر تشویش کا اظہار بھی کیا۔

ایئرپورٹ حملے کی حتمی رپورٹ وزیراعظم محمد نواز شریف کو پیش کر دی گئی۔

رپورٹ کے مطابق دہشت گرد ایئر پورٹ پر کھڑے تمام طیارے اور شہری ہوا بازی کا نظام تباہ کرنا چاہتے تھے تاہم اے ایس ایف ، پاک فوج اور رینجرز نے دہشت گردوں کے ناپاک عزائم خاک میں ملا دیئے۔ وزیراعظم نواز شریف کو پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق دہشت گرد دو مختلف مقامات سے پرانے ایئرپورٹ میں داخل ہوئے۔

دہشت گردوں کا منصوبہ ایئرپورٹ پر کھڑے تمام جہازوں کو تباہ کرنا تھا۔ دہشت گردی پاکستان کے شہری ہوابازی کے نظام کو بھی تباہ کرنا چاہتے تھے تاہم اے ایس ایف کے جوان جائے وقوعہ پر دہشت گردوں کے آگے سیسہ پلائی دیوار بن گئے۔ بہادری جوانوں نے جوانمردی اور جرات کے ساتھ دہشت گردوں کا مقابلہ کیا اور انہیں قائد اعظم ٹرمینل تک جانے سے روک دیا۔

دہشت گردوں کے ناپاک عزائم ناکام بنانے کیلئے اے ایس ایف کے جوانوں نے جام شہادت بھی نوش کیا۔ اسی اثناء میں رینجرز اور پاک فوج کی کوئیک رسپانس فورس نے اے ایس ایف کے ساتھ مل کر دہشت گردوں کو گھیر کر موت کے گھاٹ اتار دیا۔ دہشت گردوں کے حملے میں کسی طیارے کو کوئی نقصان نہیں پہنچا جبکہ کارگو ٹرمینل پر لگنے والی آگ پر بھی فائر بریگیڈ کے عملینے قابو پا لیا۔

دوسری جانب وزیراعظم نواز شریف سے وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے ملاقات کی اور کراچی ایئرپورٹ حملے کے بعد کی صورتحال سے آگاہ کیا اور وزیراعظم نے وفاقی وزیر داخلہ کو کراچی پہنچ کر حالات کا جائزہ لینے کی ہدایت کی۔ انہوں نے وزیر داخلہ سے کہا کہ وہ رینجرز، اے ایس ایف، پولیس اور سول ایوی ایشن کے حکام سے بھی ملاقاتیں کریں۔

وزیر اعظم نے چودھری نثار کو آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام یقینی بنانے سے متعلق رپورٹ بھی پیش کرنے کی ہدایت کی۔کراچی ائیر پورٹ حملے کی رپورٹ وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کو ارسال کردی گئی ہے،

وزیر اعظم نے واقعہ کی تحقیقات کے لیے8رکنی کمیٹی قائم کردی ہے ۔ذرائع کے مطابق رپورٹ میں وزیر اعظم کو بتایا گیا ہے کہ مشترکہ کارروائی میں دہشت گردوں کوگھیرے میں لیکرہلاک کردیاگیاہے،اے ایس ایف،آرمی اوررینجرزکے جوانوں نے جان قربان کرکے اثاثے بچائے،دہشت گرد 2 مختلف جگہوں سے ایئرپورٹ کے اندرداخل ہوئے تھے ۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ دہشت گرد ہوائی اڈے پرکھڑے تمام ہوائی جہازتباہ کرناچاہتے تھے، اے ایس ایف کے جوانوں کی بہادری کی وجہ سے دہشت گردآگے نہ بڑھ سکے، دہشت گرد پاکستان کا شہری ہوابازی نظام مفلوج کرنا چاہتے تھے،ائیر پورٹ حملے کے بعد دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے لیے رینجرز اورپاک فوج کے دستے بھی اے ایس ایف کے ساتھ شامل ہوگئے تھے، مشترکہ کارروائی میں دہشت گردوں کوگھیرے میں لیکرہلاک کردیاگیا ہے۔ رپورٹ موصول ہونے کے بعد وزیر اعظم کی ہدایت پر8 رکنی کمیٹی قائم کردی گئی ہے۔