کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے کراچی ائرپورٹ حملہ کی ذمہ داری قبول کرلی، حملہ حکیم اللہ محسود کی شہادت کے انتقام میں کیا گیا، بیسیوں سیکورٹی اہلکاروں کو شہید اور درجن بھر طیارے تباہ کرنے کا دعویٰ،حملہ حکومت کے لئے واضح پیغام ہے کہ وہ مذاکرات کو سیاسی اور جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے سے باز رہے ،طالبان اب بھی سنجیدگی اورمکمل اختیار کے ساتھ کیے جانے والے مذاکرات سے انکار نہیں کریں گے،ترجمان شاہداللہ شاہد کا بیان

منگل 10 جون 2014 07:15

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔10جون۔2014ئب)کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے کراچی ائرپورٹ حملہ کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حملہ امیر محترم حکیم اللہ محسود کی شہادت کے انتقام میں کیا گیا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ حملہ میں بیسیوں سیکورٹی اہلکاروں کو شہید کیا گیا اور درجن بھر طیارے تباہ کر دیئے گئے،حملہ پاکستانی حکومت کے لئے ایک واضح پیغام ہے کہ وہ نوشتہ دیوار پڑھ لے اور مذاکرات کو سیاسی اور جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے سے باز رہے ،تحریک طالبان پاکستان اب بھی سنجیدگی اورمکمل اختیار کے ساتھ کیے جانے والے مذاکرات سے انکار نہیں کرے گی۔

ٹی ٹی پی کے مرکزی ترجمان شاہداللہ شاہد نے میڈیا کو ای میل کئے گئے ایک بیان میں دعویٰ کیاہے کہ رات ۱۰ بجے تحریک طالبان پاکستان کے شاہین صفت فدائیوں کا بہادر دستہ کراچی جناح انٹرنیشنل ائیرپورٹ میں کامیابی سے گھسنے میں کامیاب ہوااور صبح تک پوری جوانمردی کے ساتھ پاکستان کے ہزاروں سکیورٹی فورسز کے ساتھ مقابلے کے ساتھ اپنے اہداف کو تاک تاک کر نشانہ بناتے رہے،اس حملے میں بیسیوں سکیورٹی اہلکار ہلاک اور درجن بھر طیاروں کو تباہ کیا گیا،حملے کے لئے ایسی جگہ کا انتخاب کیا گیا جہاں سے عوامی نقصان کم اور حکومتی نقصان زیادہ سے زیادہ ہو،اس تیکنیک میں مجاہدین سو فیصد کامیاب ہوئے۔

(جاری ہے)

شاہداللہ شاہد نے کہا کہ تحریک طالبان پاکستان اس مبارک کاروائی کی ذمہ داری پوری جرات کے ساتھ قبول کرتی ہے،اور اس کاروائی کو امیر محترم حکیم اللہ محسود کی پاکستانی حکومت کی مدد سے امریکی ڈرون حملے میں شہادت کا انتقام اور بدلے کے نام سے موسوم کرتی ہے اور امت مسلمہ کو ان جابنازوں کی عظیم قربانی اور دشمن کو پہنچنے والے ناقابل تلافی نقصان پر مبارک باد پیش کرتی ہے۔

تحریک طالبان پاکستان نے حکومت کے ساتھ نہایت اخلاص اور سنجیدگی کے ساتھ مذاکرات کا آغاز کیا تھا جس کا باقاعدہ اعلان خود امیر محترم شہید نے اپنی زندگی کے آخری انٹرویو میں دو ٹوک اور واضح الفاظ میں کیا تھا،ہم نے اس بات کو ابتدا میں ہی واضح کر دیا تھا کہ ماضی کی حکومتوں کی طرح اگر موجودہ حکومت بھی مذاکرات کو سیاسی اور جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا چاہے تو اس کی خواہش پوری نہیں ہونے دی جائے گی،تحریک طالبان پاکستان کی طرف سے سو فیصد اخلاص اور سنجیدگی کا جواب حکومت نے مولانا ولی رحمن اور امیرمحترم حکیم اللہ محسود کی شہادت اور پورے ملک میں غیر اعلانیہ آپریشن،لاپتہ ساتھیوں کی لاشوں اور مظلوم قبائل پر وحشیانہ بمباری کی صورت میں دیا۔

ترجمان نے کہا کہ تحریک طالبان پاکستان اور برادر جہادی جماعتوں کی اسلام اور ملک کے مفاد میں کی جانے والی تمام سنجیدہ کوششوں کاجواب حکومت پورے ملک بالخصوص قبائل میں ایک ہولناک جنگ کی صورت میں دینے کا تہیہ کر چکی ہے ، امریکہ اور مغربی قوتوں کی ایما پرشمالی وزیرستان میں بلاجواز بھرپور آپریشن کی تمام تیاریاں مکمل ہوچکی ہیں،تحریک طالبان پاکستان نے مذکرات کی آڑ میں کیے جانے والے ان شیطانی حملوں سے نمٹنے کا لائحہ عمل تیارکر لیا ہے اور حافظ گل بہادر کی طرف سے جنگ کے اعلان کی صورت میں غیور قبائلی بھائیوں کی بھرپور دفاع کا فیصلہ کر چکی ہے۔

کراچی ائیرپورٹ کا حملہ پاکستانی حکومت کے لئے ایک واضح پیغام ہے کہ وہ نوشتہ دیوار پڑھ لے اور مذاکرات کو سیاسی اور جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے سے باز رہے ،تحریک طالبان پاکستان اب بھی سنجیدگی اورمکمل اختیار کے ساتھ کیے جانے والے مذاکرات سے انکار نہیں کرے گی۔