کشمیر کا مسئلہ اب بھی اقوام متحدہ کے چارٹر پر موجود ہے، اسکے ایجنڈے میں شامل ہے ،اقوا م متحدہ ، اقوام متحدہ اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر حل کرائے ، بیرسٹر سلطان محمودچوہدری، دیرینہ حل طلب مسئلہ حل نہ ہوا تو اس سے اقوام متحدہ کی اہمیت اور افادیت کم ہو کر رہ جائے گی۔ بھارت میں نئی حکومت سے مسئلہ کشمیرکے حل کے لئے بات کرنی چاہیے۔نیو یارک میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی کیبنیٹ چیف سے ملاقات میں گفتگو

پیر 9 جون 2014 07:55

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔9جون۔2014ء)آزاد کشمیر کے سابق وزیراعظم وپاکستان پیپلز پارٹی آزاد کشمیرکے مرکزی رہنماء بیرسٹر سلطان محمودچوہدری نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر حل کرائے کیونکہ یہ مسئلہ اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر سب سے پہلے آنے والے مسائل میں سے ہے اور اگر یہ دیرینہ حل طلب مسئلہ حل نہ ہوا تو اس سے اقوام متحدہ کی اہمیت اور افادیت کم ہو کر رہ جائے گی۔

اب جبکہ بھارت میں ایک نئی حکومت قائم ہو چکی ہے تو اس پر مسئلہ کشمیرکے حل کے لئے اس سے بات کرنی چاہیے۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے یہاں نیو یارک میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی کیبنیٹ کی چیف سوزینہ مالکورہ(Susana Malcorra)سے ایک تفصیلی ملاقات میں کیا۔اس موقع پر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی کیبنیٹ چیف سوزینہ مالکورہ نے بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کو یقین دلایا کہ کشمیر کا مسئلہ اب بھی اقوام متحدہ کے چارٹر پر موجود ہے اسکے ایجنڈے میں شامل ہے اور جو کچھ بھی بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے انہیں بریفنگ دی ہے وہ اس بریفنگ کو اقوام متحدہ کے سیکریری جنرل تک پہنچائیں گی۔

(جاری ہے)

بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے اس موقع پر کہا کہ ہم کشمیری اس بات کے منتظر ہیں کہ اقوام متحدہ اور انٹرنیشنل کمیونٹی مسئلہ کشمیر حل کرانے کے لئے اپنا کردار ادا کریں کیونکہ کشمیریوں نے بندوق نیچے رکھ کر اپنی تحریک صرف جلسے جلوسوں تک محدود کر دی ہے اور بھارت اور عالمی برادری کو یہ موقع فراہم کیا ہے کہ مذاکرات کے ذریعے مسئلہ کشمیر حل کیا جائے۔

لیکن ابھی تک کسی سمت سے کوئی مثبت پیش رفت سامنے نہیں آئی لہذا ایسے موقع پر اقوام متحدہ کا یہ فرض ہے کہ وہ مسئلہ کشمیرکے حل کے لئے اقدامات اٹھائے۔انھوں نے کہا کہ لائن آف کنٹرول پر اقوام متحدہ کے آبزرور مشن کی افواج اب بھی موجود ہیں اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو چاہیے کہ وہ ان مشنز سے غیر جانبدارانہ رپورٹ منگوائیں اور اصل صورتحال سے واقفیت حاصل کریں۔

کیونکہ پاکستان اور بھارت دونوں ایٹمی طاقتیں ہیں اور دونوں کے درمیان کوئی بھی چھوٹا یا بڑا حادثہ ایک بڑی جنگ کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے جو کہ پوری دنیا کے امن کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔

اس موقع بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی کیبنیٹ چیف کو بتایا کہ کشمیری عوام آج بھی سفارتی ذرائع اور بات چیت کے ذریعے سے مسئلہ کشمیر کے حل پر یقین رکھتے ہیں اور اب جبکہ افغانستان سے امریکی اور نیٹو فوجین انخلاء کررہی ہیں تو کہیں کشمیر کا نوجوان جو کہ حالات کا بہادری سے مقابلہ کررہا ہے اس صورتحال سے فرسٹریٹڈہو کر بندوق اٹھانے پر مجبور نہ ہو جائے لہذا اقوام متحدہ فوری طور پر اپنا کردار ادا کرے۔