نیب نے کرپشن کے بڑے مقدمات کو تیزی سے نمٹانے کا آغاز کردیا ،گزشتہ چھ ماہ کے دوران 45 ریفرنس دائر کئے گئے، چالیس نئے مقدمات کی تفتیش شروع کی گئی،ساٹھ پرانے مقدمات کو حتمی شکل دی گئی،چیئرمین قمر زمان چوہدری کی ماتحت عملے کو بڑے سیاسی مقدمات تیزی سے نمٹانے کی ہدایت ، چیئرمین نیب کی جانب سے پراسیکیوشن میں بہتری کے لیے نئی ہدایت جاری ،سزا کی شرح 65% کو سے بڑھا کر 75%کر دیا گیا ، تحقیقات کے لیے ایک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل د ینے کا فیصلہ ،تحقیقاتی آفیسر کے بجائے پراسیکیوٹر کا ریفرنس میں مکمل دخل ہوگا ، وہ خود ریفرنس تیار کر کے ایگزیگٹیو بورڈ میٹنگ میں پیش کرے گا

پیر 9 جون 2014 07:52

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔9جون۔2014ء) قومی احتساب بیورو نیب نے کرپشن کے بڑے مقدمات کو تیزی سے نمٹانے کا سلسلہ شروع کردیا ہے اور خاص طور پر بڑے سیاستدانوں کے مقدمات میں تیزی سے پیش رفت کی جارہی ہے گزشتہ چھ ماہ کے دوران 45 ریفرنس دائر کئے گئے چالیس نئے مقدمات کی تفتیش شروع کی گئی اور ساٹھ پرانے مقدمات کو حتمی شکل دی گئی۔ اس عرصے میں نیب کو مختلف مدوں میں مجموعی طور پر ساڑھے تین ارب روپے کی وصولی بھی ہوئی۔

جبکہ اعلیٰ کارکردگی پر ماتحت عملے کو ایک سے تین ماہ کی بنیادی تنخواہ بونس کے طور پر دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ نیب ذرائع کے مطابق ادارے کے چیئرمین قمر زمان چوہدری نے ماتحت عملے کو ہدایات دی ہیں کہ بڑے سیاسی مقدمات تیزی سے نمٹائے جائیں تاکہ یہ تاثر ختم ہوسکے کہ کسی کے خلاف انتقامی کارروائی ہورہی ہے۔

(جاری ہے)

اس ضمن میں حکمران اور اپوزیشن دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کے خلاف دائر ہونے والے مقدمات کی تیزی سے تفتیش کی جارہی ہے۔

ذرائع کے مطابق چیئرمین نے ہر اجلاس میں یہ ہدایات دی ہیں کہ بڑے مقدمات تیزی سے نمٹائے جائیں۔ حالیہ ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں بھی سابق گورنر پنجاب غلام مصطفی گھر اور سابق صدر زرداری کے برادر نسبتی منور علی تالپور سمیت دیگر کے خلاف مقدمات کا جائزہ لیا گیا اور فیصلے کئے گئے نیب نے گزشتہ چھ ماہ کے دوران 45 ریفرنس دائر کئے ہیں جن میں وزراء کرپشن کیس ‘ رینٹل پاور کیس‘ پاکستان سٹیل مل‘ مضاربہ ‘ خیرپختونخواہ میں پولیس کی طرف سے ہتھیاروں کی خریداری کے سکینڈل شامل ہیں ان مقدمات میں سابق وزرائے اعظم سید یوسف رضا گیلانی اور راجہ پرویز اشرف سمیت اہم شخصیات کے خلاف کارروائی شروع کی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق چیئرمین نیب نے شاندار کارکردگی پر ملازمین کیلئے بونس کی پالیسی بحال کرنے کی منظوری بھی دی ہے جو گزشتہ اڑھائی سال سے رکی ہوئی تھی۔ اس پالیسی کے تحت گریڈ 1 سے 19 تک کے ملازمین اور افسران کو اضافی بونس دیئے جائیں گے ان میں ابتدائی سرفہرست بیس فیصد ملازمین اور افسران کو تین تنخواہیں ‘ اس کے بعد پچاس فیصد کو دو تنخواہیں اور باقی تیس فیصد ملازمین کو ایک ماہ کی بنیادی تنخواہ انعام کے طور پر دی جائے گی۔

ادھر چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) نے پراسیکیوشن و تحقیقاتی میکنزم اور کارگردگی میں بہتری کے لیے نئی ہدایت جاری کرتے ہوئے سزا کی شرح 65% کو سے بڑھا کر 75%کر دیا گیا ہے، چیئرمین نیت قمرالزمان چوہدری کی جانب سے اس حوالے سے پراسیکیوشن ، تحقیقاتی ونگ اور انسانی وسائل کے نمائند وں پر مشتمل ایک کمیٹی قائم کی گئی تھی،جس نے اپنی سفارشات پیش کی ہیں جن کی روشنی میں چیئرمین نے تمام ریجنل اور نیب ہیڈ کواٹرز کو سختی سے عمل کرنے کی ہدایت کی ہے ، جبکہ یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ تحقیقات کے لیے ایک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی جائے گی جس میں دو تحقیقاتی آفیسرز اور ایک پراسیکیوٹر شامل ہوگا ، مکمل تحقیقات کے بعد لیگل کونسل (پراسیکیوٹر)کسی بھی شخص کا کیس تیار کر متعلقہ قانونی عدالت میں پیش کرے گا ، جبکہ تحقیقاتی ونگ کی زمہ داری ہوگی کہ وہ پراسیکیوٹر کی جانب سے اٹھائے جانے والے سوالات کو حل کرے،تحقیقاتی آفیسر کے بجائے پراسیکیوٹر کا ریفرنس میں مکمل دخل ہوگا اور وہ خود ریفرنس تیار کر کے ایگزیگٹیو بورڈ میٹنگ میں پیش کرے گا ۔

ہدایات نامہ میں کہا گیا ہے کہ تحقیقاتی ونگ کی طرح پراسیکیوشن ورک بھی انتہائی اہم ہے اور جب تک کوئی بھی کیس موثر طریقہ کار کے مطابق قانون کی عدالتوں تک نہیں پیش کیا جاتا نیب کی طرف سے کوئی نقطہ نظر واضع نہیں کیا جاسکے گا۔

متعلقہ عنوان :