تحریک انصاف نے وفاقی بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے دس مطالبات پیش کر دیئے، وزیر اعظم،صدر سمیت اوپر سے نیچے تک سادگی ،خراجات کم ، جی ایس ٹی 17سے پندرہ فیصد اس برس اور آئندہ چار برس میں 10فیصد ،پنشن کم از کم تنخواہ کے برابر ،گیس چوری کا خاتمہ ،سوئس بنکوں سے دو سو ارب ڈالر دو سال میں واپس، ان لوگوں کے خلاف کیسز ،پی ایس ڈی پی میں صوبوں کوپورا حصہ، اس فنڈ کی چوری ختم،کوئلے پر ڈالر ریٹرن کو 20فیصدپ ،درآمدی کوئلے پر ڈالر ریٹرن کو 17فیصد،گروتھ ریٹ کو مانیٹر کرنے کے لئے آزاد و خودمختار سٹیٹسکس ڈویژن ،گیس پر لگایا گیا SASٹیکس پر ملنے والا ریونیو ان صوبوں پر خرچ، بجلی کی قیمت میں 30فیصد کمی کی جائے،عمران خان کی پریس کانفرنس میں مطالبات پیش

پیر 9 جون 2014 07:51

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔9جون۔2014ء)پاکستان تحریک انصاف نے وفاقی بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے اپنے دس مطالبات پیش کر دیئے ہیں ، ان مطالبات میں وزیر اعظم اور صدر سمیت اوپر سے نیچے تک سادگی اختیار کی جائے اور موجودہ اخراجات کو ختم کیا جائے،جنرل سیلز ٹیکس کو 17سے پندرہ فیصد تک اس برس اور آئندہ چار برس میں 10فیصد تک لاجائے تاکہ مہنگائی کم اور اس کے متبادل کے طور پر ان 33ہزار امراء پر ٹیکس لگایا جائے جن کی لسٹ حکومت کے پاس موجود ہے،پنشن کم از کم تنخواہ کے برابر کی جائے،گیس چوری کو کم کر کے 4.3فیصد تک لایا جائے،سوئس بنکوں میں موجود پاکستانیوں کے دو سو ارب ڈالر کو دو سال کے اندر اندر ملک میں لایا جائے اور ان لوگوں کے خلاف کیسز کھولے جائیں جن کا یہ پیسہ سوئس بنکوں میں پڑا ہے تاکہ ان کے اکاوٴنسٹس فریز ہو سکیں،پی ایس ڈی پی میں صوبوں کے لئے رکھا گیا حصہ ان کو پورا پورا دیا جائے اور اس فنڈ کی چوری کو ختم کیا جائے،کوئلے پر ڈالر ریٹرن کو 20فیصدپر لایا جائے،درآمدی کوئلے پر ڈالر ریٹرن کو 17فیصد کیا جائے،گروتھ ریٹ کو مانیٹر کرنے کے لئے آزاد و خودمختار سٹیٹسکس ڈویژن قائم کیا جائے جو عوام کو اصل اعداد شماربھی جاری کر سکے،گیس پر لگایا گیا SASٹیکس پر ملنے والا ریونیو ان صوبوں پر لگایا جائے جہاں سے گیس نکل رہی ہے اور بجلی کی قیمت میں 30فیصد کمی کی جائے۔

(جاری ہے)

جبکہ عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں اتنا بدترین بجٹ نہیں آیا جس میں غریبوں پر ٹیکس لگا کر ان امراء کو فائدہ پہنچایا گیا ہے جن کے 200ارب روپے بیرون ملک بینکوں میں پڑے ہوئے ہیں۔چھوٹے صوبوں کو نظر انداز کر کے سارا پیسہ اور منصوبوں پنجاب میں منتقل کرنے سے چھوٹے صوبوں میں نفرت بڑھ رہی ہے۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے اتوار کے تحریک انصاف کے مرکزی دفتر میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

اس موقع پر ممبر قومی اسمبلی اسد عمر،وائس چیئرمین تحریک انصاف شاہ محمود قریشی، جہانگیر ترین،وزیر اعلی خیبرپختونخواہ پرویز خٹک و دیگر بھی اس موقع پر موجود تھے۔اس موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ کسی بھی ملک کا بجٹ وہاں کی عوام کے لئے ہوتا ہے اور بجٹ عوام کی مشکلات کو مدنظر رکھ کر بنایا جاتا ہے مگر یہاں پاکستان کی تاریخ میں پہلا بجٹ آیا ہے جو امراء کو فائدہ پہنچانے اور غریبوں کو لوٹنے کے لئے لایا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں بادشاہت چل رہی ہے، حکومت بیرون ملک سے پیسہ لیکر عوام پر لگارہی ہے، ملک بھر کے ترقیاتی منصوبوں اور صوبوں کے بجٹ کو پنجاب کودیا گیا جبکہ صوبوں کا ترقیاتی بجٹ بھی پنجاب کو دے کر دیگر صوبوں کے ساتھ فراڈ کیا جا رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ رائیونڈ کی سیکیورٹی پر سالانہ چالیس کروڑ روپے خرچ کیے جا رہے ، صدر ہاوٴس کا روزانہ کا بچٹ 20لاکھ اور وزیر اعظم ہاوٴس پر روزانہ 21لاکھ لگایا جا رہا ہے جبکہ وزیر اعظم اس وقت تک 43کروڑ سے زائد کے بیرون ملک دورے کر چکے ہیں وہ قوم کو بتائیں کہ ان کے دوروں سے ملک کو کیا فائدہ ہوا ہے۔

اس موقع پر اسد عمر نے وفاقی بجٹ 2014-15پر اظہار خیال کرتے ہوئے بتایا کہ اس بجٹ میں غریب کے لئے کچھ نہیں ، اور کوئی ایسا اقدام نہیں اٹھایا گیا جس سے غریب کی مشکلات میں کمی آسکتی۔ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے خود کہا تھا کہ وہ حکومت میں آکر 500ارب کی چوری وصول کریں گے مگر ایک سال گزر گیا اس دوران موجودہ حکومت نے صرف 10کروڑ روپے وصول کیے ہیں جبکہ تمام ریگولیٹری اتھارٹی میں ایڈہاک سربراہ بٹھا رکھے ہیں تاکہ وہ ان کی چوری نہ روک سکیں۔

پچھلی حکومت نے چوروں کے لئے ایمنسٹی سیکم متعارف کی اور اس حکومت نے اس کی میعاد بڑھا کر ٹیکس چوروں کو فائدہ پہنچایا۔شرم کی بات یہ ہے کہ سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو نے اپنے دور 1995-96میں ایک پالیسی بنائی تھی جس کے تحت پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو 15فیصد ڈالر ریٹرن دیا گیا تھا اور اس سکیم کے تحت اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی تھی ملک میں مگر حکومت نے اس سکیم کو بھی تبدیل کر کے ملک کو نقصان پہنچایا اور یہ دنیا کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا کہ غیر ملکی کو پاکستان میں سرمایہ کاری پر چھوٹ دی جائے اور پاکستانی سرمایہ کار سے دگنا ٹیکس وصول کیا جائے اس طرح سرمایہ کار ملک سے بھاگے گا نہیں تو کیا ہوگا۔

تمام اداروں میں ایڈہاک سربراہ بٹھا کر حکومت نے اپنی کرپشن کی راہ صاف کی ہوئی ہے جہاں ان کے سامنے کوئی کھڑا ہونے کی جرأت نہیں کر سکتا۔وزیر اعظم کے پاس بھارتی دورے کے دوران اپنے بیٹے کے ہمراہ بھارتی بزنس مینوں سے تو ملنے کا وقت تھا مگر وہ حریت راہنماوٴں میر واعظ و دیگر سے مل نہیں سکتے تھے۔اور نئی پالیسی بنائی گئی کہ بھارتی بزنس مین اگر پاکستان میں سرمایہ کاری کرے گا تو اسے 20فیصد کا ٹیکس ادا کرنا پڑے گاجبکہ پاکستانی بزنس مین اپنے ہی ملک میں سرمایہ کاری پر 33فیصد ٹیکس ادا کرے گا۔

قوم کو بتایا جائے کہ ان حکمرانوں کا سعودی ، عرب ، دوبئی،کویت اور انگلینڈ میں کتنا پیسہ پڑا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میاں نوازشریف سے مطالبہ ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے باوجود پورٹ قاسم کی 200ایکڑ زمین پرائیویٹ کمپنی کو دئیے جانے کا قوم کو آکر جواب دیں،کیونکہ یہ زمین جس کمپنی کو دی گئی ہے اس میں چین اور قطر کی سرمایہ کاری ہے اور اس پراجیکٹ کو سیف الرحمن پراجیکٹ کا نام دئیے جانے کے علاوہ وزیراعظم کے سیکرٹری فواد حسن فواد کی بھی اس میں ذاتی مداخلت ہے،جہاں وہ روزانہ کی بنیاد پر اس پراجیکٹ کو مانیٹر کر رہے ہیں اور لوگوں کو فونیں کر رہے ہیں،یہ زمین پچاس لاکھ روپے فی ایکڑ کے حساب سے تھی مگر 25لاکھ روپے فی ایکڑ دی گئی،اس پراجیکٹ کے لئے بیرون ملک سے درآمد ہونے والے کوئلے کی رائلٹی لینے سے بھی پورٹ قاسم کو منع کیا گیا ہے،اس پورے پراجیکٹ میں میاں نواز شریف کے بیٹے کا نام لیا جارہا ہے،لہٰذا میاں صاحب خود سامنے آکر اس الزام کی وضاحت کریں اور قوم کو جواب دیں۔

اس موقع پر صحافیوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ اس بجٹ میں امیر طبقے کو حد سے زیادہ نوازا گیا ہے جبکہ ڈاکٹر حفیظ پاشا کے مطابق دو نسلیں یہ قرض نہیں چکا سکتیں جو موجودہ حکومت نے لیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم خیبرپختونخوا میں Conflict of intrest لا رہے ہیں جس کے تحت برسراقتدار لوگوں کے اور ان کے بچوں کے کاروبار پر پابندی ہوگی اور یہ لوگ بزنس نہیں کرسکیں گے۔

1998ء میں نواز شریف کے اثاثے 40کروڑ روپے کے لگ بھگ تھے اور اب یہ اثاثے15ارب سے زائد ہیں،اتنا پیسہ کرپشن کے ذریعے نہیں تو کس طرح آیا ہے،مذکورہ بل کو قومی اسمبلی میں بھی لایا جائے گا اور اس بل کے ذریعے یہ پابندی عائد کی جائے گی کہ کوئی بھی رکن قومی اسمبلی اور اس کا بیٹا،بیٹی کاروبار نہیں کرسکیں گے،اس وقت پورا شریف خاندان پیسہ بنانے میں لگا ہوا ہے۔

انڈیاکے دورے پر نوازشریف اپنے بیٹے کو ساتھ لے کر گئے،50پاکستان ایک ساتھ ہوجائیں تو بھی ان کی سالانہ آمدنی برطانیہ کی ایک سال کی آمدن کو نہیں پہنچ سکتی اور اگر سارے دنیا کے بجٹ کو ایک طرف کردیا جائے تو امریکہ کی آمدنی اس سے زائد ہے،مگر وہاں کے حکمران کوئی بزنس نہیں کرتے ورنہ وہ دنوں میں اربوں کھربوں پتی بن سکتے ہیں،میاں نواز شریف کے بیٹے کے 700ملین پاؤنڈ کے اثاثے بیرون ملک پڑے ہیں۔

اس موقع پر ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ وہ قوم کو بتانا چاہتے ہیں کہ زراعت پر گزشتہ گورنمنٹ سے بھی زیادہ ٹیکس لگایا گیا ہے جبکہ بھارت ہمارے مقابلے میں اس شعبے کو مستحکم رکھنے کیلئے ہزاروں ارب روپے سبسڈی دے رہا ہے اور اسحاق ڈار کے مطابق ہماری نصف آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کر رہی ہے اور اس کی روزانہ کی آمدن 2ڈالر ہے،عوام کو توقع تھی کہ حکومت سیلز ٹیکس پر چھوٹ دے گی مگر ایسا نہیں کیا گیا جس کے باعث رولر ایریا سے شہری علاقوں کی طرف مائیگریشن بڑھ گئی ہے،اس بجٹ میں کسان اور کاشتکار کیلئے کچھ نہیں رکھا گیا۔

ایک سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم سادگی کا آغاز اپنی ذات سے کریں اور اوپر سے نیچے تک سادگی اختیار کی جائے،صدر اور وزیراعظم ہاؤس کے روزانہ کے اخراجات ختم کئے جائیں یا کم از کم رکھے جائیں۔انہوں نے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا کے بجٹ میں سب سے زیادہ عوام پر خرچ کیا جائے گا،یتیموں،بیواؤں اور مسکینوں کیلئے خصوصی فنڈز رکھے جائیں گے جبکہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ بجٹ میں میگا پروجیکٹ کی بات نہیں ہورہی،اصل مقصد عوام کی ضروریات کو پورا کرنا ہے۔

انہوں نے اس بات کی تردید کی کہ ان کے کیبنٹ کے تین وزراء کو کرپشن پر فارغ کیا گیا،ان کا کہنا تھا کہ ان وزراء کو پرفارمنس کی وجہ سے فارغ کیا گیا تھا۔ایک سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ جس طرح کا الیکشن ہوا ہے کہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اگر حکومت عوام کے تعاون سے آئی ہوتی تو اس طرح کا بجٹ نہ پیش کرتی جبکہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ میں بجٹ کیلئے سپیکر کی طرف سے وقت نہیں دیا جاتا،ہماری درخواست ہے کہ ہمیں بجٹ پر بحث کیلئے پورا پورا وقت دیا جائے۔

ایک سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر حالات ٹھیک ہوتے تو وہ خیبرپختونخوا میں اچھے فیصلے کرتے مگر ہمارے شروع میں ہی دو ایم پی اے اور ایک وزیر کو مارا گیا،دوسری طرف پنجاب میں بادشاہت ہے،اس وقت ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ پشاور کے گورنر ہاؤس کو پبلک پارک بنایا جائے گا جہاں خواتین لوڈشیڈنگ سے بچنے کیلئے چہل قدمی کرسکیں،نتھیا گلی کے گیسٹ ہاؤس کو بہترین فائیو سٹار ہوٹل بنایا جائے گا اور اس کا پیسہ لوگوں اور تعلیم پر خرچ کیا جائے گا،سرکاری بابوؤں کیلئے بنائے گئے تمام ریسٹ ہاؤسز کو بھی تبدیل کرکے ٹوورازم کیلئے استعمال کر رہے ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ ان کا احتجاج باری لینے کیلئے نہیں بلکہ الیکٹورل سسٹم کو ٹھیک کرنے کیلئے ہے،ہم نے شروع میں کہہ دیا تھا کہ الیکشن تسلیم کرلئے ہیں مگر دھاندلی نہیں۔