تفتان میں زائرین کے ہوٹل پر دستی بموں سے حملہ، فائرنگ، 23سے زائد افراد جاں بحق ،متعدد زخمی ، نوکنڈی میں تفتان بارڈر کے قریب نامعلوم افراد نے ہوٹل پر حملہ کیا گیا ، ہو ٹل میں کہ ایران سے آنے والے زائرین ٹھہرے ہوئے تھے ، ہوٹل مکمل طور پر ملبے کے ڈھیر میں تبدیل، سیکیورٹی فورسز اور حملہ آوروں کے مابین فائرنگ کا تبادلہ کئی گھنٹے تک جاری رہا،مجلس وحدت المسلمین ،ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی و دیگر جماعتوں کی حملے کی شدیدمذمت، کالعدم تنظیم جیش الاسلام نے تفتان حملے کی ذمہ داری قبول کرلی

پیر 9 جون 2014 07:46

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔9جون۔2014ء) تفتان میں زائرین کے ہوٹل پر دستی کے حملے اور فائرنگ سے 23سے زائد افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ سیکیورٹی فورسز اور حملہ آوروں کے مابین فائرنگ کا تبادلہ کئی گھنٹے تک جاری رہا مجلس وحدت المسلمین ،ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی و دیگر جماعتوں نے زائرین پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے اس کو حکومت کی ناکامی قرار دیدیا ، نجی ٹی وی کے مطابق نوکنڈی میں تفتان بارڈر کے قریب نامعلوم افراد نے ہوٹل پر دستی بم سے حملہ کرکے اندھا دھند فائرنگ کرکے کم از کم 23افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا جبکہ حملے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے دو ہوٹلز پر مسلح افراد نے حملہ اس لئے کیا کہ وہاں ایران سے آنے والے زائرین ٹھہرے ہوئے تھے مقامی ذرائع نے بتایا کہ ایران سے آنے والے زائرین کی 8بسیں تھیں جن میں زائرین ایران سے واپس آرہے تھے اور انہوں تفتان میں رہائش اختیار کی جن پر حملہ کیا گیا ہوٹل مکمل طور پر ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئے ہیں اور ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے مقامی ذرائع کے مطابق زائرین میں پارہ چنار اور ملک دیگر حصوں سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہیں واقعہ کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے علاقے کو محاصرے میں لے لیا آخری اطلاعات تک سیکیورٹی فورسز اور حملہ آوروں کے مابین فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا دستی بم حملے اور مسلسل فائرنگ کے تبادلے سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا

واضح رہے کہ زائرین پر دہشت گردی کے ممکنہ حملوں سے متعلق حساس اداروں نے ایک ماہ قبل آگاہ کردیا تھا تاہم حکومتی سطح پر دہشت گردی کے ممکنہ حملوں سے متعلق کسی قسم کے ٹھوس عملی اقدامات نہیں کئے گئے مجلس وحدت المسلمین بلوچستان ،تحریک نفاذ جعفریہ ،ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی و دیگر سیاسی و مذہبی جماعتوں نے تفتان میں زائرین کے ہوٹل پر دستی بم حملے اور فائرنگ کے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے اس کو حکومت کی ناکامی اور نااہلی قرار دیا ہے اور کہا کہ حکومت ایران جانے اور آنے والے زائرین کو تحفظ فراہم کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے دہشت گردوں کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن اور انکے نیٹ ورک اور ٹھکانوں کا مکمل طور پر قلع قمع کرنے کا بار بار مطالبہ کیا گیا لیکن حکومتی سطح پر دہشت گردوں کے خلاف کوئی موٴثر اور عملی کارروائی عمل میں نہیں لائی جاتی جس کی وجہ سے دہشت گردوں کو شے ملتی ہے اور جب چاہیں اور جہاں چاہیں با آسانی کارروائی کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تفتان حملہ حکومتی عہدیداران کے منہ پر طمانچہ ہے جو بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال کی بہتری کے بلند و بانگ دعوے کرتے ہوئے دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوششیں کرتے رہتے ہیں ۔

(جاری ہے)

ادھرتفتان میں دستی بم حملے اور فائرنگ کے واقعہ کی ذمہ داری کالعدم تنظیم جیش الاسلام نے قبول کرلی کالعدم تنظیم جیش الاسلام کے ترجمان اعظم طارق نے نامعلوم مقام سے فون پر واقعہ کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ مجاہدین نے تفتان بارڈر کے قریب شیعہ زائرین کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جو ترجمان نے انتظامیہ کو بھی شریک جرم قرار دیا اور کہا کہ انتظامیہ انہیں سیکیورٹی فراہم کرتی ہے اس جرم پر انتظامیہ کو بھی ہدف بنایا جائے گا سفری سہولیات فراہم کرنے والے ٹرانسپورٹرز کو بار بار تنبیہ کی گئی چاہے کوئٹہ سے تفتان ،کراچی یا پندی تک سفری سہولیات فراہم کرنے والے ٹرانسپورٹرز کو بھی نشانہ بنایا جائے گا۔