اتمانزئی جرگہ نے شمالی وزیرستان آپریشن روکنے کے لئے ہرقسم کا تعاون کی یقین دہانی کرادی،قبائلی رہنماوٴں کی گورنر اور کور کمانڈر سے ملاقات، غیر ملکیوں کو نکالنے پر اتفاق

ہفتہ 7 جون 2014 05:17

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7جون۔2014ء) گاتمانزئی جرگہ نے کورکمانڈر پشاور کو شمالی وزیرستان آپریشن روکنے کے لئے ہرقسم کا تعاون کی یقین دہانی کرادی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق جمعہ کے روز شمالی وزیرستان کے اتمانزئی جرگہ کے65 رہنماؤں پر مشتمل وفد نے کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل خالد ربانی سے ملاقات کی اور ملاقات میں شمالی وزیرستان آپریشن روکنے اور امن و امان کی بحالی کی صورت حال پر گفتگو کی ۔

جرگہ کی سربراہی حاجی شیر محمد نے کی ۔65 رکنی جرگہ کی جانب سے حکومت کو آگاہ کیا ہے کہ ان کے بچوں کی تعلیم و تربیت خراب ہو رہی ہے اور پولیو میں مبتلا بچوں کے لئے بھی کوئی اقدامات نہیں ہو رہے جبکہ شمالی وزیرستان میں آپریشن کی خبروں کے بعد خواتین بھی گھروں سے نکلنے پر مجبور ہیں اس لئے حکومت سے اپیل ہے کہ وہ شمالی وزیرستان میں عسکری طاقت سے گریزکرے اور جرگہ حکومت کو ہر قسم کے تعاون کی یقین دہانی کراتا ہے اور جرگہ شمالی وزیرستان میں امن وامان برقرار رکھنے کے لئے ہر قسم کا تعاون کریں گے۔

(جاری ہے)

حکومت کی جانب سے بھی ممکنہ شرائط آپریشن کی روک تھام کے لئے رکھی گئیں کہ شمالی وزیرستان میں غیر ملکیوں کو نکالا جائے اور سکیورٹی فورسز پر حملہ کرنے والوں کے خلاف بھی جرگہ کردار ادا کرے۔

فاٹا کے قبائلی رہنماوٴں نے گورنر کے پی کے اور کور کمانڈر پشاور سے ملاقات کی ہے جس میں 15 دن میں شمالی وزیرستان سے غیرملکیوں کو نکالنے کی ہدایت کی گئی، جرگہ ناکام ہوا تو بھرپور کارروائی کی جائے گی۔

میڈیارپورٹ کے مطابق شمالی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے 42 رکنی جرگہ نے پشاور میں پہلے کور کمانڈر پشاور اور پھر گورنر خیبرپختونخوا سردار مہتاب احمد خان سے ملاقات کی۔ذرائع کے مطابق جرگہ کو شمالی وزیرستان میں قائم امن کیلئے 15 دن کی مہلت دی گئی، جرگہ کو علاقے سے غیر ملکیوں کو نکالنے، سرکاری تنصیبات اور سیکیورٹی قافلوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی۔جرگہ پر واضح کیا گیا کہ اگر اس کی کوششیں کامیاب نہ ہوئیں تو پھر علاقے میں کارروائی ہوسکتی ہے۔جرگہ سے خطاب میں گورنر سردار مہتاب احمد خان کا کہنا تھا کہ قبائلی علاقوں میں قیام امن پہلی ترجیح ہے، علاقے میں امن ہوگا تو نہ صرف 16 لاکھ متاثرین اپنے گھروں کو واپس جاسکیں گے بلکہ اسکول اور سڑکیں بھی بن سکیں گی۔