الطاف حسین کے پاکستان میں آنے کا فیصلہ وزارت خارجہ نے نہیں کرنا ،تسنیم اسلم،الطاف حسین نے ابھی تک کوئی قانونی مدد نہیں مانگی ۔اگر چاہئیں گے تو قانونی مدد کی جائے گی ،پاک افغان سرحد پر ہونے والے حملوں کے حوالے سے اسلام آباد اور کابل بات کی ہے ‘ پاک افغان سرحد پر ہونے والے حملوں کے حوالے سے افغانستان سے بات کی ہے،صدر ممنون حسین 9 سے12 جون تک نائیجریا کا دورہ کریں گے، پاکستان میں 35 واں ڈی ایٹ کمیشن کا اجلاس کا 10 جون کو ہوگا،پاک بھارت مذاکراتی عمل بڑھانے کے لئے رابطے میں ہیں،ترجمان دفتر خارجہ کی بریفنگ

ہفتہ 7 جون 2014 05:17

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7جون۔2014ء)ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم نے کہا ہے کہ الطاف حسین کے پاکستان میں آنے کا فیصلہ وزارت خارجہ نے نہیں کرنا ۔وزیر اعظم کی ہدایت کے مطابق برطانیہ میں پاکستان کے قائم مقام ہائی کمشنر عمران مرزا نے الطاف حسین سے ملاقات کی ہے۔الطاف حسین نے قانونی مدد کے لئے کچھ نہیں کہا ۔اگر کہا گیا تو وزیر اعظم کی ہدایت کی روشنی میں عملدرآمد کرایا جائیگا۔

پاک افغان سرحد پر ہونے والے حملوں کے حوالے سے افغانستان سے بات کی ہے ۔ جمعہ کے روز یہاں دفتر خارجہ میں ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے تسنیم اسلم نے کہا کہ صدر ممنون حسین 9 سے12 جون تک نائیجریا کا دورہ کریں گے ۔جہاں وہ نائیجیرین ہم منصب سمیت دیگر اعلی حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔

(جاری ہے)

ترجمان نے کہا کہ پاکستان 35 واں ڈی ایٹ کمیشن کے اجلاس کا انعقاد کررہا ہے جو10 جون کو ہوگا۔

ترجمان نے کہا کہ ایم کیو ایم کے الطاف حسین سے بدھ کے روز ہمارے قائم مقام ہائی کمشنر نے ملاقات کی ہے اور الطاف حسین کو وزیر اعظم کی جانب سے پھولوں کا گلدستہ پیش کیا ۔عمران مرزا نے الطاف سے 20 منٹ ملاقات کی۔الطاف حسین نے وزیر اعظم کا شکریہ بھی ادا کیا ہے۔

الطاف حسین نے ابھی تک کوئی قانونی مدد نہیں مانگی ۔اگر چاہئیں گے تو قانونی مدد کی جائے گی ۔

الطاف حسین پر لگائے جانے والے الزامات کا دفتر خارجہ کو علم نہیں ۔ الطاف حسین کے پاسپورٹ اور شناختی کارڈ کے اجرا کے لئے درکار ڈیٹا پورا نہیں، جب تمام درکار ڈیٹا فراہم کردیا جائے گا تو ان کی درخواست کے لئے بھجوا دی جائیگی تاہم ایم کیو ایم کے قائد کی وطن واپسی سے متعلق وزیر اعظم کی ہدایات پر عمل کیا جائے گا۔ ابھی وہ ہسپتال میں ہیں ۔

ترجمان نے کہا کہ الطاف حسین کے پاکستان آنے کا فیصلہ دفتر خارجہ نے نہیں کرتا ۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پاک بھارت مذاکراتی عمل بڑھانے کے لئے رابطے میں ہیں۔پاکستان جامع مذاکرات کی بحالی کا خواہاں ہے۔تا کہ تمام معاملات بات چیت کے ذریعے حل کئے جا سکیں۔ ترجمان نے کہا کہ پاک افغان سرحد پر حملوں کے معاملے پر پاکستان نے اسلام آباد اور کابل میں معاملہ اٹھایا ہے۔