مذہب کے نام پر قتل و غارت گری خلاف اسلام ہے،پاکستان علماء کونسل، اہل بیت، اصحاب رسول ، ازواج مطہرات ، امام مہدی و مقدسات کی عزت و تکریم لازم، کسی کو اختیار نہیں وہ کسی اسلامی فرقہ کو کافر،مسلم یا غیر مسلم کوماورائے عدالت واجب القتل قرار دے، آذان و عربی خطبہ کے علاوہ لاؤڈ سپیکرز کے استعمال، اشتعال انگیز کتب، تقاریر، آڈیو ویڈیو کیسٹس پر پابندی ، غیر مسلموں کی مذہبی مقدسات کا تحفظ بھی مسلمانوں اور حکومت پاکستان کی ذمہ داری ہے ، 7 نکاتی متفقہ اعلامیہ جاری، غیرت کے نام پر قتل کی مذمت، 3 صفحات پر فتوی بھی جاری

جمعہ 6 جون 2014 07:15

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ 6جون۔2014ء)پاکستان علماء کونسل نے سات نکاتی متفقہ اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہاہے کہ مذہب کے نام پر قتل و غارت گری خلاف اسلام ہے، اہل بیت، اصحاب رسول ، ازواج مطہرات ، امام مہدی و مقدسات کی عزت و تکریم لازم، کسی کو اختیار نہیں کہ وہ کسی اسلامی فرقہ کو کافرقرار دے اور مسلم یا غیر مسلم کوماورائے عدالت واجب القتل قرار دے، اذان و عربی خطبہ کے علاوہ لاؤڈ سپیکرز پر پابندی عائد کی جائے، اشتعال انگیز کتب، تقاریر، آڈیو ویڈیو کیسٹس پر پابندی عائد کی جائے، غیر مسلموں کی مذہبی مقدسات کا تحفظ بھی مسلمانوں اور حکومت پاکستان کی ذمہ داری ہے جبکہ غیرت کے نام پر قتل کی مذمت کرتے ہوئے 3 صفحات پر فتوی ٰ بھی جاری کردیاگیا ، چیئرمین حافظ طاہر اشرفی نے کہاہے کہ حضور اکرم محسن انسانیت اور رحمت اللعالمین ہیں، توہین رسالت کے کسی بھی اصل مجرم کو رہا نہیں کیا جانا چاہیے البتہ بے گناہوں کو سزا نہ دی جائے ، ملک میں بسنے والے تمام انسانوں کو آئین کے تحت یکساں حقوق حاصل ہیں۔

(جاری ہے)

جمعرات کے روز پاکستان علماء کونسل کے زیر اہتمام ”بین المسالک و بین المذاہب مکالمہ کیوں ضروری ہے؟“ کے عنوان سے قومی کانفرنس کا انعقاد کیاگیا ۔

اجلا س کی صدارت چیئرمین حافظ طاہر محمود اشرفی نے کی جبکہ تقریب کی نشست اول کے مہمان خصوصی وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف اور نشست آخر کے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید تھے۔

کانفرنس کے اختتام پر 7 نکاتی مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیاگیا جس میں کہاگیاہے کہ ملک میں مذہب کے نا م پردہشت گردی، قتل و غارت گری خلاف اسلام ہے اور تمام مکاتب فکر اور تمام مذاہب کی قیادت اس سے اعلان برآت کرتی ہے۔ کوئی مکرر، خطیب یا ذاکر یا واعظ اپنی تقریر میں انبیاء علیہ السلام ، اہل بیت اطہار، اصحاب رسول، خلفائے راشدین، ازواج مطہرات ، آئمہ اطہار اور امام مہدی کی توہین نہ کرے گا۔

کسی بھی اسلامی فرقے کو کافر قرار نہیں دیا جائیگا اور کسی بھی مسلم یا غیر مسلم کو ماورائے عدالت واجب القتل نہیں قرار دیا جائیگا۔ اذان اور عربی کے خطبے کے علاوہ لاؤڈ سپیکر پر مکمل پابندی ہوگی اور اس کے علاوہ تمام مذاہب اور مکاتب فکر کے لوگ اپنے اجتماعات کیلئے مقامی انتظامیہ سے اجازت لینگے۔ شر انگیز اور دل آزار کتابوں، پمفلٹوں، تحریروں کی اشاعت، تقسیم و ترسیل نہیں کی جائیگی۔

اشتعال انگیز اور نفرت آمیز مواد پر مبنی کیسٹوں اور انٹرنیٹ ویب سائٹوں پر مکمل پابندی ہوگی۔ دل آزار اور نفرت آمیز اور اشتعال انگیز نعروں سے مکمل احرازکیا جائیگا اور آئمہ ، فقہ ، مجتہدین کا احترام کیا جائیگا اور ان کی توہین نہ کی جائے۔ عوامی سطح پر مشترکہ اجتماعات منعقد کرکے ایک دوسرے کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا جائیگا۔ پاکستان میں مسلمانوں کے ساتھ غیر مسلم بھی رہتے ہیں لہٰذا شریعت اسلامی کی رو سے غیر مسلموں کی عبادت گاہوں اور ان کے مقدسات اور ان کے جان ومال کا تحفظ بھی مسلمانوں اور حکومت پاکستان کی ذمہ داری ہے۔

لہٰذا غیر مسلموں کی عبادت گاہو ں، ان کے مقدسات اور ان کے جان و مال کی توہین کرنیوالوں سے بھی سختی کے ساتھ حکومت کو نمٹنا چاہیے۔

قبل ازیں اعلان اسلام آباد کرتے ہوئے حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہاکہ پاکستان میں بسنے والے تمام مسلم مکاتب فکر اور مذاہب کے ماننے والوں سے ایک دوسرے کے عقیدے ، اکابر اور مقدسات کے احترام کی اپیل کرتے ہیں اور حکومت سے مختلف مذاہب اور مسالک کے ماننے والوں پر ہونیوالے تشدد کے واقعات کی غیر جانبدارانہ تحقیقات اور مجرموں کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہیں اور اس بات کا واضح اعلان کرتے ہیں کہ جو عناصر فرقہ وارانہ تشدد اور غیر مسلموں کی عبادت گاہوں اور مقدسات پر حملوں میں ملوث ہیں نہ تو وہ اسلام کے خیر خواہ ہیں نہ ہی پاکستان کے ، اس لئے تمام اہل پاکستان و اسلام ان کی حرکتوں سے اعلان برات کرتے ہیں یہ اجتماع ہندو برادری کے مندرو ں او رسکھ برادری کی مقدس کتاب کی بے حرمتی کی بھی بھرپور الفاظ میں مذمت کرتاہے ۔

یہ اجتماع واضح کرتاہے کہ آئین پاکستان کے تحت ملک میں بسنے والے تمام مسلم و غیر مسلموں کو یکساں حقوق حاصل ہیں ۔ یہ اجتماع واضح کرتاہے کہ توہین رسالت کسی صورت برداشت نہیں کی جائیگی کیونکہ حضور اکرم محسن انسانیت اور رحمت اللعالمین ہیں، توہین رسالت کے کسی بھی اصل مجرم کو رہا نہیں کیا جانا چاہیے البتہ بے گناہوں کو سزا نہ دی جائے۔ یہ اجتماع 16اپریل کو کراچی میں قائم کی جانیوالی قومی مصالحتی کونسل کو عملی شکل دینے اور اس کو عوامی سطح پر منظم کرنے کا اعلان کرتاہے ۔

ہم تمام مسالک اور مذاہب کے نمائندوں کے متفقہ ضابطہ اخلاق کی عوامی سطح پر پابندی کروانے اور حکومت سے ضابطہ اخلاق کو قانونی شکل دینے کا بھی مطالبہ کرتے ہیں ۔

بعدازاں غیرت کے نام پر قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے علامہ طاہر محمود اشرفی نے کہاکہ اس سلسلے میں جید علماء سے فتاویٰ طلب کیاگیاہے جنہوں نے تین صفحات پر مشتمل تفصیلی فتویٰ جاری کیاہے کہ غیرت ، عزت اور اسی طرح کے دیگر ناموں پر خواتین کا قتل حرام اور خلاف شرع ہے جس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں اس سلسلے میں علماء عوام میں آگاہی پیدا کریں ۔

کانفرنس سے اسلامی نظریاتی کونسل کے ممبر علامہ افتخار حسین نقوی، صاحبزادہ زاہد محمود قاسمی، پیر محفوظ مشہدی، ہندو کونسل کے چیئرمین رمیش کمار، سکھ رہنما رمیش سنگھ، چرچ کونسل کے پادری مینوئل کھوکھر ،حافظ محمد امجد، مولانا عبدالحمید صابری، ڈاکٹر احمد علی سراج، مولاناایوب و دیگر نے بھی خطاب کیا۔

متعلقہ عنوان :