غداری کیس،خصوصی عدالت نے مشرف کے وکلاء کو اضافی دستاویزات فراہم اور بیانات دینے والوں کے نام ظاہر کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا،جنرل کیانی کا ایمرجنسی لگانے یا ہٹانے میں کوئی کردار نہیں تھا، اکرم شیخ ، مشرف نے ایمرجنسی بطور آرمی چیف لگائی بعد میں اسے ختم کرنے کا اختیارصدر کودیدیا، وکیل استغاثہ کے دلائل،قانون اجازت نہیں دیتا کہ کسی جرم میں ایک شخص کو نشانہ بنایا جائے،بیرسٹر فروغ نسیم

جمعہ 6 جون 2014 07:06

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ 6جون۔2014ء)سابق صدر پرویزمشرف کے خلاف غداری کیس کی سماعت کرنے والی تین رکنی خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کے وکلاء کو اضافی دستاویزات فراہم اور کیس میں بیانات دینے والے اراکین قومی اسمبلی ، اس وقت کی وفاقی کابینہ کے وزراء اور کورکمانڈرکے نام ظاہر کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے سماعت 13جون تک ملتوی کر دی ہے۔

دوران سماعت وکیل استغاثہ اکرم شیخ نے کہا ہے کہ پرویز مشرف نے ایمرجنسی بطور آرمی چیف لگائی تھی مگر آرمی چیف کے عہدے سے سبکدوش ہونے سے قبل ہی انہوں نے ایمرجنسی ختم کرنے کا اختیار صدر کو تفویض کر دیا تھا اور بطور صدر انہوں نے ایمرجنسی ختم کرنے کا اعلان کیا جس میں سابق آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کا نہ تو کوئی کردار ہے اورنہ ان کے پاس ایمرجنسی ختم کرنے کا اختیار تھا۔

(جاری ہے)

چھ نومبر کو کابینہ اجلاس کو وزیر اعظم نے ایمرجنسی کے بارے میں بتایا اور شریف الدین پیرزادہ نے اجلاس کو ایمرجنسی بارے بریفنگ دی ،کابینہ اجلاس میں ایمرجنسی کا ایجنڈے شامل نہیں تھا جو بعد میں اجلاس کے موقع پر اضافی ایجنڈے کے طور پر شامل کیا گیا،شوکت عزیز نے ایمرجنسی کے نفاذ کے حوالے سے کوئی ایڈوائس نہیں دی تھی بلکہ ذاتی حیثیت میں صدر کو ایک خط لکھا تھا جو کسی صورت بھی سمری نہیں قرار دیا جاسکتا،وکلائے صفائی جن ناموں یا دستاویزات کی فراہمی کا مطالبہ کر رہے وہ خود بھی حاصل کرسکتے ہیں۔

جمعرات کے روز سنگین غداری کیس کی سماعت جسٹس طاہرہ صفدر اور جسٹس یاور علی پر مشتمل تین رکنی خصوصی عدالت نے جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں کی۔ سماعت کے موقع پر فروغ نسیم کے دلائل پر جوابی دلائل کا آغاز کرتے ہوئے اکرم شیخ نے موٴقف اختیار کیا کہ ملزم کے وکلاء جن دستاویزات کا مطالبہ کر رہے ہیں ان تک خود بھی ان کی رسائی ہے اور وہ یہ دستاویزات حاصل کر سکتے ہیں کیونکہ ان میں ایسی کوئی چیز نہیں جسے خفیہ رکھا جائے،پرویز مشرف نے بطور آرمی چیف ملک میں ایمرجنسی نافذ کی تھی اور ستائیس نومبر کو آرمی چیف کے عہدے سے سبکدوش ہونے سے قبل ہی انہوں نے ایمرجنسی ختم کرنے کے اختیارات صدر کو تفویض کر دیئے تھے تاکہ بعد میں بطور صدر وہ ایمرجنسی ختم کر سکیں، یہ درست ہے کہ جس وقت ایمرجنسی ختم کی گئی اس وقت آرمی چیف اشفاق پرویز کیانی تھے تاہم ان کے پاس ایمرجنسی ختم کرنے کے اختیار نہیں تھے بلکہ یہ اختیار اس وقت کے صدر پرویز مشرف کے پاس تھے جو انہوں نے استعمال کیے۔

انہوں نے اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ایمرجنسی کے بعد چھ نومبر کو کابینہ اجلاس کے ایجنڈے میں ایمرجنسی کا معاملہ شامل نہیں تھا بلکہ اسے اضافی ایجنڈے کے طور پر بعد میں شامل کیا گیا، کابینہ اجلاس کو وزیر اعظم نے ایمرجنسی بارے بتایااور پرویز مشرف کے قانونی مشیر شریف الدین پیرزادہ نے کابینہ کو ایمرجنسی بارے بریفنگ دی۔

ان کا کہنا تھا کہ شوکت عزیز نے صدر کو اس حوالے سے ذاتی حیثیت میں ایک خط لکھا تھا جو کسی صورت سمری میں نہیں آتا۔

اکرم شیخ کے دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے پرویز مشرف کی جانب سے دائرہ کی گئی مذکورہ درخواست پر فریقین کے وکلاء کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے جو تیرہ جون کو سنایا جائے گا۔ اس فیصلے کے بعد غداری مقدمہ کی کاروائی آگے بڑھے گی۔ واضح رہے پرویزمشرف کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے ان کی طرف سے ایک درخواست دائر کرتے ہوئے بدھ کے روز عدالت میں موٴقف اختیار کیا تھا کہ استغاثہ ٹیم انہیں مقدمہ سے متعلق تمام دستاویزات فراہم نہیں کر رہے،

ان کی نظر میں پی سی او کے تحت حلف اٹھانے والے سابق چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر سمیت دیگر 110پی سی او ججز اور07نومبر 2007کو ایمرجنسی کے حق میں پارلیمنٹ ہاوٴس میں قرارد منظور کرنے والے اراکین اسمبلی بھی غداری کے مرتکب ہوئے ہیں ،غداری مقدمہ سابق پی سی او ججز، اس وقت کے اراکین اسمبلی و وفاقی کابینہ کے وزراء اور سروسز چیفس پر بھی چلنا چاہیئے ،ایمرجنسی کا حکم نامہ چاروں گورنرز اور وزرائے اعلی کو بھی بھجوایا گیا تھا مگر کسی نے بھی اپنے عہدے سے استعفیٰ نہیں دیااس لئے جس کے پاس بھی ایمرجنسی کے نفاذ سے متعلق دستاویزات گئیں اور اس نے اس پر احتجاج نہیں کیا تو وہ شریک ملزم قرار پاتا ہے، عدالت استغاثہ کو حکم دے کہ وہ وکلاء صفائی کو سابق چیف آف آرمی سٹاف اشفاق پرویز کیانی کی تقرری کا نوٹیفیکیشن،جولائی تا تین نومبر ایوان صدر اور آرمی ہاوٴس میں پرویز مشرف سے ملاقاتیں کرنے والے ججز،اراکین اسمبلی اور وفاقی وزارء کی فہرست فراہم کرے۔

جس طرح وزارت قانون کی سمری پر خصوصی عدالت کے ججز کی تقرری عمل میں لائی گئی عین اسی طرح ایمرجنسی کا فرمان بھی جاری ہوا۔ قانون اس بات کی اجازت نہیں دیتا ہے کہ کسی جرم میں ملوث ملزمان میں سے ایک شخص کو الگ کر کے نشانہ بنایا جائے مگر یہاں بہت سی اہم دستاویزات تک کو چھپا لیا گیا ہے۔