الیکشن کمیشن نے 2018ء تک کیلئے سٹریٹجک پلان جاری کر دیا، عام انتخابات کیلئے بائیو میٹرک اور الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال اور سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کیلئے حکومت سے قانون سازی کا مطالبہ، الیکشن کمیشن کے قواعد وضوابط فول پروف ہیں،دھاندلی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا،سیاسی جماعتوں کا احتجاج جمہوریت کا حسن ہے،سیکرٹری الیکشن کمیشن،مردم شماری سے پہلے نئی حلقہ بندیاں نہیں ہوسکتیں، فافن نے اپنی رپورٹ میں بدانتظامی کو رپورٹ کیا،دھاندلی کا کہیں ذکر نہیں،میڈیا گفتگو

جمعہ 6 جون 2014 07:00

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ 6جون۔2014ء)الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 2018ء تک کیلئے سٹریٹجک پلان جاری کر دیا ہے جس کا مقصد انتخابات کو شفاف بنانا ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ عام انتخابات کیلئے بائیو میٹرک اور الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال اور سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کیلئے پارلیمنٹ قانون سازی کرے جبکہ سیکرٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد خان نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کے قواعد وضوابط فول پروف ہیں اس میں دھاندلی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔

سیاسی جماعتوں کا احتجاج جمہوریت کا حسن ہے اور ان کے مطالبات اداروں کو مضبوط بنانے کیلئے ہوتے ہیں،ملک بھر میں نئی حلقہ بندیاں اور مردم شماری کرانے کی ضرورت ہے مردم شماری سے پہلے نئی حلقہ بندیاں نہیں ہوسکتیں۔

(جاری ہے)

فافن نے اپنی رپورٹ میں بدانتظامی کو رپورٹ کیا اور دھاندلی کا کہیں بھی ذکر نہیں ہے ۔جمعرات کو یہاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سیکرٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد خان نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کے حوالے سے 2014-2018ء کے سٹرٹیجک پلان کا اعلان کردیا ہے ۔

الیکشن کمیشن نے گزشتہ پانچ سال میں جو بھی کیا یا آئندہ کرنے کا ارادہ ہے سب چیزیں اس میں شامل ہیں ۔

انتخابی اصلاحات تدریجی اور جاری رہنے والا عمل ہے اور اصلاحات کے حوالے سے ٹھوس تجاویز مرتب کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے 2009ء میں اصلاحات کا مسودہ بنا کر متعلقہ وزارت اور پارلیمنٹ کو بھیجا کیونکہ انتخابی اصلاحات کے حوالے سے بین الاقوامی این جی اوز اور مقامی این جی اوز مختلف سوالات کرتی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ اس کے بعد الیکشن کمیشن 2014ء کا پلان جاری کیا 2012ء میں یکساں قانون کیلئے بھیجے گئے مسودہ پر تین سال میں مختلف اوقات میں اجلاس ہوئے لیکن بدقسمتی سے وہ بل منظور نہیں ہوسکا ۔ انہوں نے کہا کہ اب 2014-2018ء پلان ہم نے وزارت سے کہا ہے کہ سابقہ سفارشات اور موجودہ سفارشات کی روشنی میں پارلیمنٹ ہاؤس قانون سازی کرے ۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے گزشتہ پانچ سال میں متعدد اقدامات کئے ہیں جن میں نادرا کے ساتھ مل کر انتخابی فہرستیں ٹھیک کیں اور ایک شناختی کارڈ پر ایک ووٹ کو یقینی بنایا ۔

الیکشن کمیشن نے ووٹر کی سہولیات کیلئے پولنگ سکیم اور ووٹ نمبر معلوم کرنے کیلئے ایس ایم سروس کا اجراء کیا ۔ سمندر پار 45لاکھ پاکستانیوں کو انتخابی فہرست میں شامل کیا قانون کے تحت اپنے حلقہ انتخاب میں ووٹ ڈال سکتے ہیں لیکن سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق ڈالنے کیلئے قانون سازی کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 2018ء کے انتخابات میں الیکٹرانک ووٹ اور بائیو میٹرک سسٹم کا نظام تب ہوگا جب پارلیمنٹ اس پر قانون سازی کرے گی اس سے پہلے ممکن نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل جوڈیشل پالیسی کے تحت ریٹرننگ افسران کی الیکشن ڈیوٹی پر پابندی عائد تھی الیکشن کمیشن کی سفارش پر عدالت نے انہیں ڈیوٹی کرنے کی اجازت دی ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ انتخابات میں 55فیصد ٹرن آؤٹ رہا ۔ انہوں نے کہا کہ عام انتخابات میں پاک فوج کی خدمات قابل تحسین ہیں ملک بھر میں چار ہزار الیکشن پٹیشنز دائر ہوئیں جن میں 300 نمٹا دی گئی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ فافن کی رپورٹ میں ستر ہزار پولنگ سٹیشنز کا ذکر کیا جبکہ ان کی رپورٹ میں صوبائی حلقوں کا ذکر تک نہیں ہے فافن نے اپنی رپورٹ میں بدانتظامی کو رپورٹ کیا اور دھاندلی کا کہیں بھی ذکر نہیں ہے ۔ فافن نے 35 حلقوں کا ذکر کیا جو مسترد شدہ ووٹ تھے جن میں کے پی کے میں پانچ ، فاٹا تین ، پنجاب کے بارہ ، بلوچستان پانچ اور سندھ کے تین حلقے شامل ہیں جن میں مسلم لیگ ن کی نشستیں بارہ ، پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرین چار ، جے یو آئی ف اور پی ٹی آئی ایک ایک سیٹ ہے ۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے قواعد وضوابط فول پروف ہیں اس میں دھاندلی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کیلئے 9 کروڑ 20لاکھ85 ہزار بیلٹ پیپر چھاپے گئے جبکہ صوبائی اسمبلی کیلئے آٹھ کروڑ چھیانوے لاکھ بیلٹ پیٹر چھاپے گئے ۔ پولنگ کے دوران دھاندلی کے حوالے سے الیکشن ٹربیونلز کام کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ صوبہ خیبر پختونخواہ میں بلدیاتی انتخابات بائیو میٹرک سسٹم کے تحت ہونگے جبکہ سندھ اور پنجاب میں بھی بائیو میٹرک سسٹم کے تحت الیکشن کرانے کیلئے سفارش بھیجی ہے ۔

عام انتخابات کیلئے بائیو میٹرک اور الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال کیلئے پارلیمنٹ کو قانون سازی کرنا ہوگی سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کیلئے پارلیمنٹ قانون سازی کرے جبکہ ملک بھر میں نئی حلقہ بندیاں اور مردم شماری کرانے کی ضرورت ہے

مردم شماری سے پہلے نئی حلقہ بندیاں نہیں ہوسکتیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر امیدوار اپنا انتخابی حلقہ ویب سائٹ پر دیکھ سکے گا آئی ڈی پیز کو ووٹ کا حق دینے کے حوالے سے کام کررہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ عام انتخابات 2018ء میں ہی ہونگے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن 2016ء میں اپنی مدت پوری کرے گا اور کسی بھی معاملے پر الیکشن کمیشن ازخود نوٹس نہیں لے سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری بنتی ہے جب وہ چاہیں گے ہم الیکشن کرادینگے ۔ الیکشن کمیشن نے سٹرٹیجک پلان تیار کرتے وقت تمام سیاسی جماعتوں سے تجاویز طلب کیں ایک دو جماعتوں کے علاوہ کسی بھی جماعت نے تجاویز نہیں دیں ۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فارم نمبر ، چودہ ، پندرہ اور سولہ ریٹرننگ افسران کے پاس موجود ہیں جس کو چاہیے ان سے حاصل کرسکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے مطالبے پر عام انتخابات عدلیہ کی نگرانی میں ہوئے ۔ تحریک انصاف کے احتجاج کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ احتجاج جمہوریت کا حسن ہے سیاسی جماعتوں کے مطالبات اداروں کو مضبوط کرنے کیلئے ہوتے ہیں ۔