اسلام آباد ہائیکورٹ کے ڈرون حملے پر سی آئی اے سٹیشن چیف اور لیگل کونسل کیخلاف ایف آئی آر درج کرنے کے احکامات جاری ، درخواست نمٹادی

جمعہ 6 جون 2014 07:00

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ 6جون۔2014ء) اسلام آباد ہائیکورٹ نے جنوبی وزیرستان میں 2009ء میں ہونے والے ڈرون حملے پر سی آئی اے سٹیشن چیف جوناتھن بنکس اور لیگل کونسل سی آئی اے جان ریزو کیخلاف ایف آئی آر درج کرنے کے احکامات درج کرتے ہوئے درخواست نمٹادی۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیتے ہوئے تھانہ سیکرٹریٹ اسلام آباد کے ایس ایچ او سے استفسار کیا کہ آپ گذشتہ پیشی پر عدالت میں پیش کیوں نہیں ہوئے۔

عدالت نے ایس ایچ او سے پوچھا کہ کیا یہ ایک جرم بنتا ہے کہ نہیں۔ جمعرات کے روز اسلام آباد ہائیکورٹ نے کریم خان بنام ایس ایچ او پولیس سٹیشن سیکرٹریٹ اسلام آباد کیس کی سماعت ہوئی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی پر مشتمل سنگل بنچ نے کیس کی سماعت کی۔

(جاری ہے)

درخواست گزار کے وکیل مرزا شہزاد اکبر اور فیصل ملک کاکا خیل عدالت میں پیش ہوئے جبکہ حکومتی وکیل ڈپٹی اٹارنی جنرل فضل الرحمن نیازی اور تھانہ سیکرٹریٹ کے ایس ایچ او عبدالرحمن عدالت میں پیش ہوئے۔

درخواست گزار کے وکیل بیرسٹر مرزا شہزاد اکبر نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے بتایا کہ 31 دسمبر 2009ء میں جنوبی وزیرستان کے علاقہ میر علی میں ایک ڈرون حملہ ہوا جس میں کریم خان کا بیٹا ذہین اللہ اور بھائی آصف اقبال شہید ہوگئے۔ فاضل وکیل نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار نے مذکورہ افراد کیخلاف ایف آئی آر درج کرنے کیلئے مختلف کوششیں کیں جس میں کوئی شنوائی نہ ہوئی بعدازاں درخواست گزار نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا۔

سماعت کے دوران اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے تھانہ سیکرٹریٹ اسلام آباد کے ایس ایچ او عبدالرحمن سے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ پیشی پر آپ کو ذاتی طور پر عدالت میں طلب کیا گیا تھا جس پر انہوں نے بتایا کہ امن و امان کی خراب صورتحال کی وجہ سے میری ڈیوٹی لگی ہوئی تھی اسلئے عدالت میں پیش نہ ہوسکا۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ان سے پوچھا کہ ابھی تک ڈرون حملے کی ایف آئی آر درج کیوں نہیں کی گئی کیا یہ جرم نہیں بنتا جس پر ایس ایچ او عبدالرحمن نے کہا کہ یہ جرم بنتا ہے۔ عدالت نے مذکورہ افراد کیخلاف ایف آئی آر درج کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے کیس کو نمٹادیا۔

متعلقہ عنوان :