متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کا انٹرنیشنل سیکرٹریٹ ٹیلیفون، کارکنوں سے دُعاوٴں کی درخواست، برطانوی حکومت کی پاکستانی قونصلر کو رسائی کی اجازت، پاکستانی قائم مقام ہائی کمشنر کی متحدہ کے قائد سے ملاقات ،بھرپورقانونی تعاون کی یقین دھانی ،حکومت کی جانب سے الطاف حسین کو پاسپورٹ جاری کئے جانے کی تردید

جمعہ 6 جون 2014 07:00

لندن(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ 6جون۔2014ء) متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے پولیس کی حراست سے متحدہ کے انٹرنیشنل سیکرٹریٹ ٹیلیفون کیا ہے ۔ ٹیلی فون پر عہدے داروں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کارکن ، عہدے دار ، عوام میری صحتیابی کیلئے دُعا کریں ۔ انہوں نے ٹیلیفون پر ارکان رابطہ کمیٹی ، سیکرٹریٹ میں موجودن ارکان کو اپنی خیریت سے آگاہ کیا ۔

انہوں نے کہا کہ تھوڑی دیر میں مجھے انجیو گرافی کیلئے لے جایا جائے گا ۔ کارکنان و عوام میری جلد ومکمل صحت یابی کیلئے دعا کریں ۔ مشکل وقت میں اتحاد برقرار رکھیں گے ۔ دانشمندی کے ساتھ پر امن جدوجد جاری رکھیں گے ۔ حق پرستانہ پیغام کے فروغ کیلئے اپنا کردار ادا کر تے رہیں گے ۔ گورنرسندھ ڈاکٹرعشرت العبادکا ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین سے فون پررابطہ ہوا ہے۔

(جاری ہے)

اس موقع پرگورنرسندھ نے الطاف حسین کی خیریت دریافت کی۔میڈیارپورٹ کے مطابق الطاف حسین سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ آزمائش کی گھڑی میں سرخروکرے، انہوں نے الطاف حسین کوعوام اورکارکنوں کے جذبات سے آگاہ کیا،اوروزیراعظم نواز شریف کی طرف سے الطاف حسین کیلئے نیک خواہشات کاپیغام بھی پہنچایا۔برطانوی حکومت کی جانب سے پاکستان کو قونصلر رسائی کی اجازت دئیے جانے کے بعد لندن میں پاکستانی قائم مقام ہائی کمشنر عمران مرزا کی قیادت میں 3رکنی وفد نے متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین سے ملاقات کی ہے اور انہیں بھرپورقانونی تعاون کی یقین دھانی کرائی ہے ، قائم مقام ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ الطاف حسین کا مورال بلند ہے، طبعیت بہتر ہونے پر لندن پولیس ان کا بیان ریکارڈ کرے گی،انہوں نے وزیر نوازشریف اوردیگر کا حمایت پر شکریہ ادا کیا ہے ۔

تفصیلات کے مطابق برطانوی حکام کی اجازت کے بعد قائم مقام پاکستانی ہائی کمشنر عمران مرزا کی قیادت میں 3 رکنی سفارتی عملے نے لندن کے ویلنگٹن اسپتال میں زیرعلاج متحدہ الطاف حسین سے ملاقات کی ہے، عمران مرزا نے ملاقات کے دوران ایم کیو ایم کے قائد سے ان کے طبیعت پوچھی اور موجودہ صورت حال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے قائم مقام پاکستانی ہائی کمشنر نے کہا کہ ان کی الطاف حسین سے بیس منٹ تک ملاقات ہوئی ہے، ملاقات کے دوران الطاف حسین ذرابھی پریشان نظرنہیں آئے، ان کا حوصلہ اورمورال انتہائی بلند ہے، انھیں اسپتال میں بہترین طبی امداد فراہم کی جارہی ہیں جبکہ پولیس سے بھی مکمل طور پر تعاون کیا جارہا ہے، الطاف حسین نے ملاقات کے دوران وزیر اعظم نوازشریف، صدر مملکت ممنون حسین اور گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ الطاف حسین سے علاج معالجے کی سہولیات بارے پوچھا ان کا بہتر علاج ہورہا ہے ہسپتال انتظامیہ تعاون کر رہی ہے ان کو وی آئی پی روم دیا گیا اور پولیس کمرے کے باہر موجود ہے جو مکمل تعاون کررہی ہے طبعیت بہتر ہونے پر پولیس الطاف حسین کا بیان ریکارڈ کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ الطاف حسین نے ملاقات میں وزیراعظم میاں نواز شریف صدر ممنون حسین گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد اور قوم کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ فکر کی ضرورت نہیں وہ بہت بہتر ہیں اور تمام تر سہولیات سے مطمئن ہیں انہوں نے پاکستانی حکومت اور قوم کے لیے نیک تمناؤں کااظہار کیا اور کہا کہ انہیں جب بھی مدد کی ضرورت ہوگی وہ قونصلر سے رابطہ کرلینگے عمران مرزا نے کہا کہ وہ الطاف حسین سے خود بھی ملتے رہیں گے ۔ دوسری جانب ڈاکٹروں نے الطاف حسین کے بلڈ پریشر اور شوگر لیول کو نارمل قرار دے دیا ہے تاہم ان کی اینجیو گرافی ہوگی اس سلسلے میں معالجین نے انہیں مکمل آرام کا مشورہ دیا ہے۔

برطانیہ میں رائج طبی قوانین کے تحت اینجیو گرافی کے بعد بھی الطاف حسین کو کم از کم 8 سے 10 گھنٹے مکمل آرام کی ضرورت ہے جس کے بعد ڈاکٹروں کی ہدایات پر ہی اسکاٹ لینڈ یارڈ کے اہلکار ان سے پوچھ گچھ کرسکیں گے۔واضح رہے کہ پاکستان نے گزشتہ روز لندن میں قائم ہائی کمیشن کے توسط سے برطانیہ کو الطاف حسین تک کونسل رسائی کی درخواست دی تھی۔برطانیہ میں پاکستان کے قائمقام ہائی کمشنرعمران مرزانے کہاہے کہ الطاف حسین کے پاسپورٹ کاکوئی مسئلہ نہیں ،پاکستانی حکومت دکھ کی گھڑی میں ان کے ساتھ ہے ،برطانوی حکومت سے رابطے میں ہیں ،امیدہے کہ انہیں انصاف ملے گا۔

سرکاری ٹی وی سے گفتگوکرتے ہوئے عمران مرزانے کہاکہ الطاف حسین سے ملاقات کے وقت ڈاکٹروں سے ملاقات نہ ہوسکی ان کی طبیعت خراب ہے ،لیکن حوصلے بلندہیں ۔انہوں نے حکومت اوراپنے چاہنے والوں کوسلام بھیجاہے اوراب روزبروزان سے رابطے میں رہیں گے ۔انہوں نے کہاکہ الطاف حسین کے پاسپورٹ اورشناختی کارڈکاکوئی مسئلہ نہیں ہے وہ بن جائیگاتاہم حکومت پاکستان دکھ کے موقع پرالطاف حسین کے ساتھ ہے ،امیدہے کہ برطانوی حکومت قانون کے مطابق ریلیف دے گی۔

دوسری جانب حکومت نے لندن میں پولیس کی حراست میں موجود متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کو پاکستانی پاسپورٹ ، شناختی جاری کرنے کی تردید کی ہے ۔ اُردو پوائنٹ سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ آج دوپہر کو میری میڈیا سے گفتگو کو صحیح انداز سے پیش نہیں کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ نادرا حکام نے الطاف حسین کو پاکستانی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ جاری کرنے کا اُصولی فیصلہ کر لیا تھا لیکن وقت نے مہلت نہ دی جس کی وجہ سے انہیں شناختی کارڈ، پاسپورٹ جاری نہ ہو سکا ۔

میڈیا میں میری گفتگو کو غلط انداز میں پیش کیا گیا ۔ادھروفاقی حکومت کے ترجمان نے واضح کیاہے کہ ایم کیوایم آج کے سربراہ الطاف حسین کوپاکستانی پاسپورٹ جاری کرنے کااصولی فیصلہ ہوچکاتھا،تاہم ابھی جاری نہیں ہواتھا۔ترجمان نے جمعرات کوایک بیان میں وزیراطلاعات ونشریات سینیٹرپرویزرشیدکے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ انہوں نے اصل میں یہ کہاتھاکہ الطاف حسین کوپاسپورٹ جاری کرنے کااصولی فیصلہ ہوچکاتھااوریہ نہیں کہاکہ انہیں پاکستانی پاسپورٹ یاشناختی کارڈجاری کئے گئے تھے ۔

یہ بات ان سے درست طورپرمنسوب نہیں کی گئی۔اس سے قبل وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کو پاسپورٹ اور شناختی کارڈ جاری کرنے کا اصولی فیصلہ کرلیا گیا ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق اسلام آباد میں بین المذاہب ہم آہنگی کانفرنس میں شرکت کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ الطاف حسین کی شہریت کے حوالے سے کبھی کوئی ابہام نہیں تھا، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لئے مخصوص شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کے اجرا کے معاملے میں کچھ تکنیکی معاملات رکاوٹ بن رہے تھے تاہم اب وہ بھی حل ہوگئے ہیں جس کے بعد ایم کیو ایم کے قائد کو قومی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ جاری کرنے کا اصولی فیصلہ کرلیا گیا ہے۔

دوسری جانب متحدہ قومی موومنٹ نے کہا ہے کہ الطاف حسین کو اب تک قومی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ نہیں ملا۔واضح رہے کہ 2 ماہ قبل ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے نائکوپ اور پاسپورٹ کے لئے درخواست دی تھی تاہم وزارت داخلہ نے کہا تھا کہ ان کا ڈیٹا محفوظ نہیں رہ سکا جس پر ایم کیو ایم نے شدید احتجاج کیا تھا جس پر حکومت نے الطاف حسین کو جلد ہی تمام دستاویزات جاری کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔