الطاف حسین کا معاملہ، میڈیا کے ذریعے علم ہوا ہمیں آگاہ نہیں کیا گیا ،پرویز رشید،برطانیہ نے پاکستان کو الطاف حسین کو حراست میں لئے جانے سے آگاہ نہیں کیا ، اطلاع ملتے ہی وزیراعظم نے پاکستانی قونصلر کو ہر ممکن مدد اور رابطے کی ہدایات جاری کیں ،دہشگردی کے حوالے سے وزیراعظم کی حکمت عملی کامیاب جارہی ہے، ملکی اداروں کیخلاف دہشتگرد کارروائیاں کرنے والوں کیخلاف اوراس کی مذمت کرتے ہیں، وفاقی وزیر اطلاعات کا ٹاسک فورس کانفرنس سے خطاب اور صحافیوں سے گفتگو

جمعرات 5 جون 2014 04:21

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔5جون۔ 2014ء) وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ الطاف حسین کے حوالے سے میڈیا کے ذریعے علم ہوا اس سے قبل ہمیں آگاہ نہیں کیا گیا تھا اور نہ ہی برطانیہ کی جانب سے پاکستان سے رابطہ کرکے الطاف حسین کو حراست میں لئے جانے سے آگاہ کیا گیا ۔ اطلاع ملتے ہی وزیراعظم نے برطانیہ میں پاکستانی قونصلر کو الطاف حسین کی ہر ممکن مدد کرنے اور رابطہ کرنے کی ہدایات جاری کردیں ، دہشگردی کے حوالے سے وزیراعظم کی حکمت عملی کامیاب جارہی ہے ملکی اداروں کیخلاف دہشتگرد کارروائیاں کرنے والوں کیخلاف ہیں اوراس کی مذمت کرتے ہیں ۔

بدھ کے روز یہاں میلینئم ڈویلپمنٹ گولز کی ٹاسک فورس کے حوالے سے منعقدہ کانفرنس سے خطاب اور بعد ازاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ پہلی مرتبہ ایک جمہوری حکومت نے اپنی مدت پوری کی ہے اور انتخابات کے نتیجے میں نئی حکومت عمل میں آئی ہے آئین اور جمہوریت میں پارلیمنٹرین کے فرائض پالیسی سازی اور مستقبل کیلئے حکمت عملی بنانا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ریاست میں عوام کی حکمرانی ہوتی ہے اور پارلیمنٹرین عوام کے نمائندے ہوتے ہیں جب انتخابات میں کسی جماعت کو اکثریت ملتی ہے تو وہ حکومت بناتی ہے اور ووٹوں کے ذریعے حکومت کرنے کا تعین کیا جاتا ہے ۔ سڑکوں پر یلغار کے ذریعے فیصلے نہیں کئے جاسکتے انتخابات کے نتائج کو تسلیم کیا جانا چاہیے ان نتائج کو سڑکوں پر یلغار کرکے اور دھرنے کرکے نہیں تبدیل کیا جاسکتا ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو بنے آٹھ سے نو ماہ ہوتے ہیں تو حکومت کے خاتمے کی تاریخیں دینا شروع ہوجاتی ہیں جب حکومتیں ووٹ کے ذریعے آتی ہیں تو ووٹ کے ذریعے ہی جانی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں کے احتساب ووٹ کے ذریعے ہوتا ہے ڈی چوک کو تحریر سکوائر بنانے سے نہیں ہوتا ۔ انہوں نے کہا کہ آج ہمارے بہادر سپاہیوں نے اپنی جانیں دے ہیں تاکہ ملک میں امن ہو ان کو پوری قوم خراج عقیدت پیش کرتی ہے شہید ہونے والے دونوں افسروں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا وہ ہمارے ہیرو ہیں ہم قربانیاں دینے والوں کے ساتھ ہیں اور تخریب کاری کرنے والوں کی مذمت کرتے ہیں ۔

ملکی اداروں کیخلاف دہشتگردی کارروائیاں کرنے والوں کیخلاف ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے دہشتگردی کے حوالے سے حکمت عملی تیار کی ہے اور ملکی سلامتی کے ادارے ان پر عمل کررہے ہیں جو ہم سب کے علم میں ہے یہ کامیاب حکمت عملی ہے اس حکمت عملی کے نتائج ملک کو کامیاب بنانے میں مدد دینگے ۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں پانچ سال کے دوران چوہدری اعتزاز احسن کی حکومت رہی ہے ان کو کس نے روکا تھا کہ وہ الطاف حسین کو پاسپورٹ نہ دیں ضروری نہیں کہ ہر بات پر حکومت کی تردید کی جائے اور عوام کو گمراہ کیاجائے اعتزاز احسن کو سوچ سمجھ کر بولنا چاہیے ان کے منہ سے نکلا ایک لفظ ان کی اپنی حکومت اور کراچی میں مشکلات پیدا کرسکتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ الطاف حسین سے حکومت مکمل تعاون کررہی ہے یہ سب کچھ برطانیہ میں ہوا ہے اور وہاں کے اپنے قوانین ہیں ہم مداخلت نہیں کرسکتے اطلاع ملتے ہی وزیراعظم نے فوری طور پر قونصلر کو ہدایت کی کہ الطاف حسین سے رابطہ کریں اور جو مدد درکار ہے وہ کی جائے ۔

انہوں نے کہا کہ کوئی بھی پاکستانی جب بیرون ملک مشکل کا شکار ہوتا ہے تو ہم وہ کردار ادا کرینگے جو حکومتیں کرتی ہیں ۔

عمران فاروق قتل کیس میں ملوث افراد سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ ان دو افراد کے حوالے سے مجھے کوئی علم نہیں ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ الطاف حسین کے واقعہ کا میڈیا کے ذریعے علم ہوا پہلے سے کچھ پتہ نہیں تھا ۔ انہوں نے کہا کہ الطاف حسین مقبول لیڈر ہیں ایسے واقعات پر ردعمل آتا ہے ۔ ایم کیو ایم کے لیڈر جن کے پاس کمانڈ ہے ان کی کراچی میں بات بھی بڑے غور سے سنی جاتی ہے امید ہے کہ وہ کراچی کے حالات کو کنٹرول کرلینگے ۔

انہوں نے کہا کہ قادری صاحب پہلے سردیوں میں لوگوں کو نمونیا کا شکار کرکے چلے گئے اب گرمیوں میں ان کا شکار کرنا چاہتے ہیں وہ ان کا شکار نہیں ہونگے ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان پارلیمنٹ آئے اور صبروتحمل اور گہری دلچسپی سے صدارتی انتخاب سنا اس سے اشارہ ملتا ہے کہ وہ پارلیمانی نظام کو تسلیم کرتے ہیں باقیوں کا ان سے پوچھا جائے ۔