قبائلی علاقہ جات میں پولیو سے زیادہ خطرناک بارودی سرنگیں، 2009سے اب تک سینکڑوں افراد عمر بھر کیلئے معذور ہو چکے

بدھ 4 جون 2014 07:22

پشاور( خصوصی رپورٹ۔ رحمت اللہ شباب۔اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔4جون۔2014ء)پاکستان کے قبائلی علاقہ جات میں پولیو سے بھی زیادہ خطرناک (مانس) ہے۔جس سے 2009سے اب تک سینکڑوں افراد عمر بھر کیلئے معذور ہو چکے ہیں۔جس میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہیں۔صرف جنوبی وزیرستان کے ایک گاؤں کوٹکی میں 67افراد مانس یعنی بارودی سرنگ کے شکار ہو چکے ہیں۔

جب کہ 19 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔اور یوں 32 افراد عمر بھر کیلئے اپاہج کی زندگی گزار رہے ہیں۔یہ بارودی سرنگیں 2009میں پاک فوج اور عسکریت پسندوں نے ایک دوسرے کو شکار کرنے نصب کیے تھے جو بعد میں بارشوں میں بہہ کر ایک جگہ سے دوسری جگہوں تک منتقل ہو چکے ہیں جس کی وجہ سے ان اموات میں بھی خطرناک حد تک اضافہ ہوچکا ہے۔ان مانسوں کی وزن 100گرام ہے اور یہ پلاسٹک کی بنی ہو ئی ہے جس میں 60گرام بارود 20گرام پٹاخہ جبکہ 20گرام پلاسٹک استعمال ہوا ہے ۔

(جاری ہے)

ان کو پہاڑوں میں پتھروں اور زمین کے مٹی میں نصب کئے گئے ہیں ان تین کلو وزن آنے کی صورت میں دھماکے سے پھٹ جاتا ہے۔ اس کا اکثر شکار ہونے والے افرا د قوم کو نقصان پہنچتا ہے جس میں تحریک طالبان کے کئی اہم کمانڈر بھی اپنے پاؤں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔جس میں کمانڈر عبداللہ محسود ، کمانڈر فریدون، کمانڈر گردیس اور دیگر کئی نام شامل اور اسی طرح پاک آرمی کے بھی کئی افسران اور جوان شہید اور اپاہج ہو چکے ہیں۔

جن میں میجر جنرل نیازی، میجر جہانزیب شامل ہے۔فاٹا میں معذوروں کے حوالے سے کام کرنے والے ایک تنظیم دکھ سُکھ کے سروے کیمطابق فاٹا میں 633 افراد ایسے ہیں جو اس بارودی مواد کا شکار ہو نے کی وجہ سے شکار ہو چکے ہیں جن خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد موجود ہیں۔یہ بارودی سرنگیں تین سال پہلے پاک فوج نے اپنے مورچوں اور عسکریت پسندوں نے اپنے مراکزوں کے باہر نصب کئے تھے تاکہ کسی غیر کے آنے کی پیشگی کی اطلاع ہو۔

لیکن یہ بارودی سرنگیں بارشوں میں بہہ چکے ہیں جس کی وجہ سے اب قبائلیوں نے اپنے زمینوں کو جانا چھوڑ دیا ہے جس کی وجہ سے قیمتی میوہ جات اور فصلیں تباہ ہو گئے ہیں۔اکثر پہاڑی علاقوں کے نزدیک آبادیوں میں بچے یا خواتین لوہا سمجھ کر گھر لے آتے ہیں جس کی وجہ سے کئی ہستے بستے خاندان تباہ ہوچکے ہیں۔آج ایک بار پھر اس بارودی سرنگ کا نشانہ اپر دیر کے علاقے میں ایک پک اپ گاڑی بنا جس میں 8 افراد جاں بحق جبکہ 4 زخمی ہو چکے ہیں ۔

زخمیوں کو پاڑہ چنار منتقل کردیا گیا ہے۔حکومت اور انسانی حقوق پرکام کرنے والوں اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان بارودی سرنگوں کے حوالے سے عملی اقدامات کرے اور فوجی چوکیوں کے نزدیک علاقے پر بلڈوزر چلائیں۔کیونکہ ان بارودی سرنگ میں اتنی قوت نہیں ہوتی جو بلڈوزر کو اُڑا سکے۔کیونکہ یہ سرنگیں پولیو سے خطرناک صورت اختیار کیا جا چکا ہے اور فاٹا کا کوئی علاقہ اس سے محفوظ نہیں

متعلقہ عنوان :