امریکا کا ٹیکنالوجی کی بنیاد پر معاشی ترقی کیلئے پاکستان کے ساتھ سائنس وتکنیکی تعاون مشترکہ کاوشیں پاکستان معیشت کو مزید مستحکم ،فعال اور ٹیکنالوجی اور جدت سے روشناس کرنے میں مدد یں گی

بدھ 4 جون 2014 07:13

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔4جون۔2014ء)امریکہ نے تجارتی بنیادوں پر سائنسی تحقیق اور انجینئرنگ کے فروغ کیلئے پاکستان کے ساتھ سائنس وٹیکنالوجی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔اس ضمن میں مشترکہ کاوشیں پاکستانی معیشت کو مزید مستحکم، فعال اور ٹیکنالوجی اور جدت سے روشناس کروانے میں مدد دیں گی۔ امریکی سفارتخانہ، امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی ( یو ایس ایڈ)، امریکی قومی اکیڈمی برائے سائنس اور ہائیرایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی)کی جانب سے "سائنس ،ٹیکنالوجی اورانجینئرنگ برائے ترقی: جدت سے نفاذتک" کے عنوان سے مشترکہ طور پر منعقد کی گئی ایک روزہ کانفرنس میں دونوں ممالک سے حکام نے شرکت کی اور پاکستان اور امریکہ کے درمیان سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے میں جاری تعاون کو سراہا۔

(جاری ہے)

کانفرنس کا افتتاح امریکی وزیر خارجہ کے مشیر برائے سائنس وٹیکنالوجی ڈاکٹر ای ویلیم کو لگلیزر، وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات احسن اقبال، امریکی مندوب برائے سائنس ڈاکٹر برنارڈ ایمڈے اورچیئرمین پاکستان ہائیر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر مختار نے کیا۔ ڈاکٹر کول گلیزر نیپاکستان اور امریکہ کے درمیان اسٹرٹیجک ڈائیلاگ میں سائنس اور ٹیکنالوجی کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے دونوں ملکوں کے درمیان سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے میں تعاون کے فروغ پر رزور دیا اور شرکا ء کو بتا یا کہ حال ہی میں سائنس و ٹیکنالوجی میں تعاون کے معاہدے کی تجدید کے علاوہ یو ایس نیشنل اکیڈیمز اور ایچ ای سی کے درمیان مشترکہ تحقیقی پروگرام جاری ہے جس کیتحت گزشتہ دس سال کے دوران 88منصوبوں کو30ملین ڈالر کی رقم فراہم کی گئی ہے۔

ڈاکٹرکولگلیزر نے مزید بتایا کہ ورکشاپ میں شریک پچاس نوجوان سائنسدانوں اور انجینئرز میں سے دس نے پہلے ہی کمپنیاں قائم کرلی ہیں جبکہ بیس دوسرے بھی ایسی ہی کمپنیاں شروع کر نے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے ان نوجوانوں سے بات کر کے مزید حوصلہ ملتا ہے جو اپنے ملک اور اس کی معیشت کی ترقی میں کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔

مجھے پاکستان اور امریکہ کے درمیان سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں تعاون پر فخر ہے جو کہ گزشتہ دس سال سے زیادہ عرصے پر محیط ہے۔ وزیر احسن اقبال نے شرکاء پر زور دیا کہ وہ پاکستان کی معاشی نمو اورترقی میں اپنا اہم کردار ادا کریں۔ انھوں نے کہا کہ ہمارا علمی پلیٹ فارم اور پیداواری پلیٹ فارم باہم منسلک ہیں۔ امریکہ ٹیکنالوجی کو تجارتی پیمانے پر پھیلانے کی استطاعت رکھتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ یہ ان عوام کے مفاد میں اپنے خیالات کو عملی شکل دیں۔آج کے دور میں جدت طرازی کسی بھی کاروبار اور کسی بھی معاشرے کیلئے اہم ہے۔ پاکستان میں یوایس ایڈ کے مشن ڈائریکٹر گریگ گوٹیلیب نے کہا کہ معیشت کو سائنس اور ٹیکنالوجی کی بنیاد پر چلانے کی جتنی ضرورت آج ہے اتنی پہلے کبھی نہیں تھی۔انھوں نے کہا کہ یہ کانفرنس یوایس ایڈ کے اس جذبے کی عکاس ہے جس کے تحت وہ پاکستان کو درپیش مسائل کو حل کرنے کی غرض سیٹیکنالوجی، تعلیم اور جدت کو استعمال کرنے کیلئے کوشاں رہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ مجھے توقع ہے کہ اس چار روزہ ورکشاپ میں ترتیب دیا جانے والا عملی منصوبہ پاکستان کو ایک مسابقتی اور متحرک معیشت میں تبدیل کرنے کی شاہراہ کا ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔ کانفرنس میں ملک بھر سے شرکت کرنے والے ماہرین نے مشترکہ تحقیقی منصوبوں کے نتائج پیش کئے۔ مختلف نے اس بات کو اجاگر کیا کہ کس طرح اعلیٰ تعلیمی ادارے پاکستان کے نجی شعبے کے کاروباری شعبے کے ساتھ براہ راست تعلقات کے ذریعے سازگار کاروباری ماحول مہیا کرسکتے ہیں۔

کامیاب خواتین سائنسدانوں اور کاروبار سے منسلک خواتین نے اپنے تجربات کا تبادلہ کیا اور دوسری خواتین کو ان شعبوں میں تعلیم حاصل کرنے کی ترغیب دی۔ پیسا ڈینا، کیلیفورنیا میں نیشنل ایئروناٹکس اینڈ اسپیس ایڈمنسٹریشن (ناسا) کی جیٹ پرو پلشن لیبارٹری کی خاتون انجینئرنگین کو کس نے شرکاء کو اپنے مارز روور ٹیم کے ساتھ کام کرنے کے تجربے سے آگاہ کیا۔

یہ امریکہ اور پاکستان کی دوسری سائنس و ٹیکنالوجی کانفرنس ہے جس کا مقصد سائنس و انجینئرنگ کی تحقیق کی کمرش۔ اس سال کانفرنس میں اس بات پر توجہ مرکوز کی گئی ہے کہ کس طرح سائنس، ٹیکنالوجی اور انجینئرنگ پاکستان میں ترقی کے لئے معاون ہوسکتی ہے۔ کانفرنس میں شرکت کیلئے پاکستان کے لئے امریکہ کے سائنسی سفیر ڈاکٹر ایمڈے ،جو بولڈر میں یونیورسٹی آ کولوریڈو میں سول انجینئرنگ کے پروفیسر ہیں، بھی تیسری بار پاکستان آئے ہیں۔ وہ انجینئرز وتھ آوٴٹ بارڈرز امریکہ کے بانی صدر اور انجینئرز وتھ آوٴٹ بارڈرز انٹرنیشنل نیٹ ورک کے شریک بانی بھی ہیں۔

متعلقہ عنوان :