سکھ برادری کے پارلیمنٹ ہاؤس میں گھسنے پر ایس پی اورڈی ایس پی کی معطلی کیس،اسلام آبادہائیکورٹ نے آئی جی اور ڈی سی او اسلام آباد سے رپورٹ طلب کرلی، اسلام آباد پولیس کی کارکردگی سب کے سامنے ہے ،جسٹس شوکت صدیقی

منگل 3 جون 2014 07:11

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔3جون۔2014ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے پارلیمنٹ سیکرٹریٹ میں سکھ برادری کے گھسنے پر معطل ہونے والے ایس پی حبیب اللہ نیازی اورڈی ایس پی میکن کاسی کیس میں آئی جی اسلام آباد اور ڈی سی او اسلام آباد سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت گیارہ جون تک ملتوی کردی ۔پیر کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں حبیب اللہ نیازی وغیرہ بنام حکومت پاکستان کیس کی سماعت جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کی ۔

درخواست گزاروں کے وکیل طارق محمود جہانگیری عدالت عالیہ میں پیش ہوئے ۔ فاضل وکیل نے عدالت عالیہ میں دلائل دیتے ہوئے بتایا کہ ایس پی حبیب نیازی کی برطرفی کا نوٹیفکیشن غیر آئینی ہے اور انصاف کے برعکس ہے ۔ درخواست گزار کی ڈیوٹی الیکشن کمیشن کے آفس کے باہر پاکستان تحریک انصاف کے دھرنے پر تھی جبکہ پارلیمنٹ کی سکیورٹی کی ذمہ داری ایس پی سکیورٹی کے پاس ہوتی ہے ۔

(جاری ہے)

فاضل وکیل نے عدالت عالیہ سے استدعا کی کہ درخواست گزاروں کی برطرفی پر جوڈیشل انکوائری ہونی چاہیے کیونکہ حکومت نے جو ذمہ داران تھے ان کیخلاف کوئی ایکشن نہیں لیا جبکہ ایس پی حبیب نیازی کو معطل کردیا ۔ فاضل وکیل نے عدالت میں مزید کہا کہ جس دن پارلیمنٹ میں سکھ برادری کے لوگ داخل ہوئے وہاں پارلیمنٹ کے سامنے رینجرز ، اسلام آباد پولیس اور دیگر سکیورٹی ا داروں کے اہلکار بھی موجود تھے لیکن ان کیخلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی ۔

انہوں نے کہا کہ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کی اجازت سے سکھ برادری اسلام آباد میں داخل ہوئی، فاضل وکیل نے مزید دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی دہشت گرد اسلام آباد میں داخل ہوجائے تو پولیس افسران اپنے سینئر افسران کے آرڈر کا انتظار کرتے رہتے ہیں جب آرڈر ملے تب کارروائی شروع ہوتی ہے جس پر معزز جج نے کہا کہ اسلام آباد پولیس کی کارکردگی سب کے سامنے ہے ۔ عدالت عالیہ نے دلائل مکمل ہونے کے بعد آئی جی اسلام آباد اور ڈی سی او اسلام آباد سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے مزید کیس کی سماعت گیارہ جون تک ملتوی کردی ہے ۔