گیلانی ، امین فہیم وارنٹ گرفتاری:پیپلز پارٹی پر (ن)لیگ سے سیاسی راہیں جدا کرنے کے لیے چیئرمین بلاول بھٹو ، آصف زرداری پر دباؤ بڑھ گیا،آئندہ دو ہفتے انتہائی اہم ، پیپلز پارٹی نواز لیگ کی انتقامی کارروائیوں سے تنگ آکر گرینڈ الائنس کا حصہ بن سکتی ہے،ذرائع، آصف علی زرداری نے اپنے سینئر ساتھیوں سے صلاح مشورے شروع کردیئے

منگل 3 جون 2014 07:10

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔3جون۔2014ء) سابق وزیراعظم سید یوسف رضاگیلانی اور مخدوم امین فہیم کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے پر پا کستان پیپلز پارٹی پر مسلم لیگ (ن) سے سیاسی راہیں جدا کرنے کے لیے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور شریک چیئرمین آصف علی زرداری پر دباؤ بڑھ گیا ۔ آئندہ دو ہفتے انتہائی اہم ہیں پاکستان پیپلز پارٹی نواز لیگ کی انتقامی کارروائیوں سے تنگ آکر گرینڈ الائنس کا حصہ بن سکتی ہے ۔

معتبر ذرائع نے خبر رساں ادارے کو بتایا ہے کہ مسلم لیگ نواز کے ساتھ پیپلز پارٹی کی سیاسی دوستی اب اختتام کو پہنچنے والی ہے اور جیالوں نے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کو خطوط ارسال کئے ہیں جس میں انہوں نے مسلم لیگ (ن) سے راہیں جدا کرنے کی استدعا کی ہے جبکہ پیپلز پارٹی کے سینئر رہنماؤں کو بھی مسلم لیگ (ن) کے رویے سے تحفظات پیدا ہوگئے ہیں ۔

(جاری ہے)

سینئر اراکین پارلیمنٹ پاکستان پیپلز پارٹی یہ سوچنے پر مجبور ہوگئے ہیں کہ مسلم لیگ (ن) نے پی پی پی کی جانب سے جمہوریت کے تحفظ کو ساتھ دینا کمزوری سمجھ لیا ہے حالانکہ ایسی کوئی بات نہیں ہے

پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور شریک چیئرمین پر کارکنان اور سینئر عہدیداروں اور ارکان پارلیمنٹ کا دباؤ بڑھ رہا ہے کہ آخر مسلم لیگ (ن) کی انتقامی کارروائیوں کو کب تک برداشت کرتے رہیں گے ۔

اب تو پیپلز پارٹی کی سینئر قیادت کیخلاف نہ صرف مقدمات درج ہوچکے ہیں بلکہ ان کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کئے جاچکے ہیں ایسے حالات میں (ن) لیگ کا ساتھ جاری رکھنا مناسب نہیں ہوگا ۔ پیپلز پارٹی کی کور کمیٹی کا اجلاس فوری طور پر بلا کر نئی حکمت عملی وضع کرنا چاہیے اگر (ن) لیگ اپنے اوچھے ہتھکنڈوں سے باز نہیں آتی تو پھر مسلم لیگ (ق)، عوامی تحریک کے درمیان بننے والے گرینڈ الائنس کا حصہ نہیں بننا چاہیے اگر حصہ نہیں بھی بنتے تب بھی مسلم لیگ (ن) کے سر پر سے دست شفقت جمہوریت فوری اٹھا لینا چاہیے ۔ ان تحفظات کے بعد شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے اپنے سینئر ساتھیوں سے صلاح مشورے شروع کردیئے ہیں کہ اس حوالے سے پارٹی کو کیا کرنا چاہیے ۔