جماعت اسلامی کسی غیرآئینی اور غیر جمہوری ایڈونچر کا حصہ نہیں بنے گی،دہشت گردی ،عسکریت پسندی اور بدامنی واحد حل مذاکرات ہے، حکومت پاکستان سہ فریقی معاہدے کے مطابق بنگلہ دیش کی حکومت کو انسانی حقوق اور عالمی معاہدوں کی واضح خلاف ورزیوں سے باز رکھنے کے لیے اقدامات کرے، جماعت اسلامی کی مجلس عاملہ کی ملک کی سیاسی صورتحال پر قرار داد

منگل 3 جون 2014 07:08

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔3جون۔2014ء)امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق کی زیرصدارت جماعت اسلامی کی مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس منعقد ہوا ۔ اجلاس میں ملک کی سیاسی و معاشی صورتحال پر مفصل بحث کے بعد منظور کی گئی قرار داد میں واضح طور پر اس موقف کا ایک مرتبہ پھر اظہار کیا گیا کہ جماعت اسلامی کسی غیرآئینی اور غیر جمہوری ایڈونچر کا حصہ نہیں بنے گی اوراسی طرح تمام اداروں سے بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اپنی اپنی آئینی حدود کا مکمل احترام کریں اور تصادم کا راستہ ترک کردیں ۔

قرار داد میں وزیرستان میں آپریشن پر گہری تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا گیاہے کہ اس آپریشن سے قبائلی عوام کی مشکلات میں بے پناہ اضافہ ہوگا۔ اور ان کے جانی و مالی نقصانات کے ساتھ ساتھ علاقہ میں افغانستان کے راستے امریکی و بھارتی مداخلت کے امکانات بھی بڑھ جائیں گے۔

(جاری ہے)

دہشت گردی ،عسکریت پسندی اور بدامنی واحد حل مذاکرات ہے۔اس میں واقع ہونے والے تعطل کو فی الفور ختم کیاجائے اور مذاکرات کے ذریعے پورے ملک میں امن کی بحالی کی کوششوں کو جاری رکھا جائے۔

آپریشن کے نتیجے میں وزیرستان کے عوام کا افغانستان منتقل ہونا ہمارے لیے لمحہ فکریہ ہے۔

قرارداد میں حکومت پرزور دیا گیا ہے کہ وہ مذاکرات کے عمل کو تیز کرے اور آپریشن کے سلسلہ میں عجلت سے کام نہ لیاجائے۔ اجلاس دہشتگردی کے خاتمہ کا نام لے کر آئین پاکستان میں دیئے گئے انسانی حقوق کے خاتمہ پر مبنی تحفظ پاکستان آرڈیننس کو ریاستی دہشت گردی کو قانونی تحفظ دینے کی طرف پیش رفت قرار دیتاہے ۔

اجلاس کی نظر میں تحفظ پاکستان آرڈیننس قرار داد مقاصد،آئین پاکستان میں دیئے گئے حکمت عملی کے اصولوں اور حقوق انسانی کے تمام چارٹرزکی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے اور اس کے ذریعہ دہشت گردی میں کمی کی بجائے اضافہ کے خدشات ہیں۔اجلاس تحفظ پاکستان آرڈیننس کو واپس لینے کامطالبہ کرتاہے اور زور دیتاہے کہ دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے پہلے سے موجودہ قوانین پر سختی سے عمل درآمد اور قانون کی حکمرانی کو یقینی بنایاجائے۔

مجلس عاملہ کا اجلاس وز یراعظم پاکستان کے حالیہ دورہ بھارت کے موقع پر تحریک حریت کشمیر کے ذمہ داران سے ملاقات نہ کرنے کو افسوس ناک قرار دیتاہے۔

اجلاس کی نظر میں ایسے موقع پر مسئلہ کشمیر ،دریائی پانیوں ، سیاچن سرکریک اوربھارت کی طرف سے پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کو نظر انداز کرنا اور ممبئی واقعات کے بارے میں بھارتی وزیراعظم کی طرف سے الزامات کے بعد پاکستان میں را ء کی سرگرمیوں کے ثبوت و شواہد پیش نہ کرنا تشویش ناک ہے۔

مرکزی مجلس عاملہ کااجلاس مطالبہ کرتاہے کہ مسئلہ کشمیر سمیت بھارت کے ساتھ مسائل کو نظر انداز کرکے بھارت کو تجارتی مقاصد کے لیے NDMAکا درجہ دینا پاکستانی مفادات کی بجائے بھارتی ایجنڈے کی طرف پیش رفت ہوگا۔اسی طرح بنگلہ دیشی حکومت کی طرف سے سہ فریقی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے متحدہ پاکستان کے دوران سالمیت وطن کے لیے قربانیاں دینے والوں کے خلاف غداری کے مقدمات اور ان کے لیے سزائے موت کااعلان انتہائی قابل مذمت اور اس سلسلہ میں حکومت پاکستان کی خاموشی انتہائی تشویش ناک ہے۔

ا جلاس نے مطالبہ کیاکہ حکومت پاکستان سہ فریقی معاہدے کے مطابق بنگلہ دیش کی حکومت کو انسانی حقوق اور عالمی معاہدوں کی واضح خلاف ورزیوں سے باز رکھنے کے لیے اقدامات کرے۔

قرار داد میں ملک میں بے یقینی کے بڑھتے ہوئے سایوں اور اداروں کے درمیان تصادم پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیاہے کہ حکومت نے ایک سال کی مدت میں ہی عوام کی مشکلات میں بے پناہ اضافہ کردیا ہے۔

آئی پی پی ایزکو 480ارب روپے دینے کے باوجود ایک مرتبہ پھر 300ارب روپے تک گردشی قرضہ پہنچ چکاہے ۔ جس میں ہر روز ایک ارب روپے کااضافہ ہو رہاہے۔ جبکہ لوڈ شیڈنگ میں کمی کے بجائے مسلسل اضافہ ہو رہاہے۔اشیائے صرف کی قیمتیں کئی گنا بڑھ چکی ہیں۔ آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت بجلی، گیس ،پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہاہے۔ اسی طرح عام آدمی کو ریلیف ملنے کی بجائے اس کی مشکلات اور تکالیف میں اضافہ ہوا ہے۔ جماعت اسلامی پاکستان اس عزم کا اظہار کرتی ہے کہ اس موقع پر عوام کو تنہانہیں چھوڑے گی ۔ ہم جہاں اپنا حق احتجاج استعمال کررہے ہیں وہیں ہمارے معاشی ماہرین نے متبادل معاشی ایجنڈا بھی پیش کیاہے۔