صدر کو پارٹی کا ترجمان نہیں لگنا چاہیے تھا،عمران خان،میاں برادران کبھی جمہوری نہیں تھے آمر کی گود سے آغاز کیا ہمیں جنگ سے اختلاف پر کہا جارہا ہے کہ ہم فوج کے لیے کررہے ہیں،حکومت کا فوج سے اب اختلاف ہوا ہے ہم پہلے دن سے کہہ رہے ہیں سٹے آرڈرز سے گیم ہورہی ہے، نواز شریف کو نریندر مودی سے کشمیر کے خصوصی سٹیٹس پر بات کرنی چاہیے تھی، قائداعظم نے وزیرستان سے فوج واپس منگوائی تھی ہم فوج بھیج رہے ہیں، بھارت نے جامع مذاکرات کو ملیا میٹ اور حکومت نے تسلیم کرلیا ہے،شاہ محمود، تحریک انصاف کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس

منگل 3 جون 2014 07:04

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔3جون۔2014ء)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے صدر کے پارلیمنٹ سے خطاب کو مسلم لیگ ن کے ترجمان کی تقریر قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ صدر کو پارٹی کا ترجمان نہیں لگنا چاہیے تھا،میاں برادران کبھی جمہوری نہیں تھے آمر کی گود سے آغاز کیا ہمیں جنگ سے اختلاف پر کہا جارہا ہے کہ ہم فوج کے لیے کررہے ہیں ،تمام لیگل فورمز پر گئے ہیں ہمیں فورم سے انصاف نہیں ملا ۔

حکومت کا فوج سے اب اختلاف ہوا ہے ہم پہلے دن سے یہ تمام باتیں کرتے آئے ہیں سٹے آرڈرز سے گیم ہورہی ہے، نواز شریف کو نریندر مودی سے کشمیر کے خصوصی سٹیٹس پر بات کرنی چاہیے تھی،شمالی وزیرستان گراؤنڈ آپریشن کیاہے؟ ایک لابی بیٹھی ہے جس کے پیچھے امریکہ ہے تاکہ ہماری فوج شمالی وزیرستان جا کر لڑے۔

(جاری ہے)

قائداعظم نے وزیرستان سے فوج واپس منگوائی تھی ہم فوج بھیج رہے ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت نے جامع مذاکرات کو ملیا میٹ کردیا ہے اور حکومت نے اس کو تسلیم کرلیا ہے۔پیر کے روز تحریک انصاف کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ صدر کی تقریر سے وفاق کا تاثر جانا چاہیے تھا یہ مسلم لیگ (ن) کے ترجمان کی تقریر تھی ۔ صدر کو پارٹی کا ترجمان نہیں لگنا چاہیے، صدر کی تقریر میں ایک سال میں اقلیتوں پر ظلم کا ذکر نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) بار بار کہتی ہے کہ جمہوریت کو ڈی ریل کرنے کی کوشش کررہے ہیں ہمارے جلسوں نے کب ترقیاتی کام سے روکا ہے ہم نے چھٹی کے دن جلسے کئے ہیں ۔ جاوید ہاشمی نے کہا کہ میاں نواز شریف کا ریلیوں کا ٹریک ریکارڈ کوئی نہیں توڑ سکتا ۔عمران خان نے کہا کہ جیتنے اور ہارنے والے سبھی کہہ رہے ہیں کہ دھاندلی ہوئی ہے ہم اس نظام کو درست کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں یہ غلط ہے ۔

میاں برادران کبھی جمہوری نہیں تھے آمر کی گود سے آغاز کیا ہمیں جنگ سے اختلاف پر کہا جارہا ہے کہ ہم فوج کے لیے کررہے ہیں ہم حکومت میں رہ کر تو یہ نہیں کررہے جس طرح مسلم لیگ (ن) نے 1999ء میں کیا، ہم میڈیا گروپ کے بند ہونے کیخلاف ہیں، میڈیا پر تشدد کی مذمت کرتے ہیں ایک میڈیا گروپ کے سربراہ کا سیاسی جماعت کے سربراہ کو بلیک میل کرنا درست نہیں میرا پورا میڈیا ٹرائل کیا گیا ہے بیرون ملک سے فنڈنگ آئے تو میرا حق پہنچتا ہے کہ ہم اس کے بارے میں پوچھیں ۔

انہوں نے کہا کہ دھاندلی کا معاملہ اسمبلی میں لے کر گئے الیکشن ٹریبونل سے رابطہ کیا سپریم کورٹ میں گئے تمام لیگل فورمز پر گئے ہیں ہمیں فورم سے انصاف نہیں ملا ۔ حکومت کا فوج سے اب اختلاف ہوا ہے ہم پہلے دن سے یہ تمام باتیں کرتے آئے ہیں سٹے آرڈرز سے گیم ہورہی ہے، حکومت ایک سال گزرنے کے باوجود انہیں نہیں چھپا سکی ہم نے تحریری خط دیا ہے کہ جو مرضی حلقہ ہے کھول لیں ہم جانے کے لیے تیار ہیں ۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم انتخابی اصلاحات کرانا چاہتے ہیں تاکہ اس ملک میں شفاف انتخابات ہوں۔ عمران خان نے کہا کہ میاں نواز شریف کے دورہ بھارت کی حمایت کی مگر ان کے وہاں جانے پر یوں لگا کہ جیسے ایک جونیئر سینئر سے ملنے گئے ۔ وزیراعظم اپنے لندن میں رہنے والے بیٹے کو ساتھ لے کر گئے اور ایک بزنس مین سے ملے ۔ وزیراعظم بننے کے بعد اپنا کاروبار نہیں چلانا چاہیے ۔

حضرت ابو بکر صدیق  نے اپنی کپڑے کی دکان بند کردی تھی خلیفہ بننے کے بعد ۔ وزیراعظم ایک بزنس مین کے گھر چلے گئے مگر حریت لیڈرز سے ملنے کے لیے وقت نہیں دے سکے ۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت نے جامع مذاکرات کو ملیا میٹ کردیا ہے اور حکومت نے اس کو تسلیم کرلیا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ نواز شریف کو نریندر مودی سے کشمیر کے خصوصی سٹیٹس پر بات کرنی چاہیے تھی اس حوالے سے پاکستان میں مکمل اتفاق ہے اگر اس کو ہٹا دیا جاتا ہے تو اس کا کشمیریوں پر کیا اثر پڑے گا 370اے سٹیٹس ہٹانے سے کشمیریوں پر اقوام متحدہ کی قرارداد کی کیا حیثیت رہ جائے گی۔

عمران خان نے کہا کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ کی ہم نے پہلے دن سے اختلاف کیا اس وجہ سے ملک میں انتہا پسندی اور اور فرقہ واریت میں اضافہ ہوا ہے جب بھی حکومتی کمیٹی طالبان سے ملنے گئی بنیادی شرط یہی تھی کہ امریکہ کی جنگ سے نکلا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں امن ہوگا تو سرمایہ کاری آئے گی ۔ سوئٹزرلینڈ میں دو سو ارب پاکستانیوں کے پڑے ہیں وہ لے آئیں زرداری کا ساٹھ ملین ڈالر سوئٹزرلینڈ میں ہے وہ کیوں نہیں لائے گئے ۔

اسحاق ڈار کے بیٹوں کی اربوں روپے کی سرمایہ کاری دبئی میں ہے، شریف خاندان برطانیہ کے بڑے سرمایہ کار تھے وہ بتائیں کہ بیس سال پہلے ان کا کتنا سرمایہ باہر تھا ۔ عمران خان نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہم نے ترقیاتی فنڈز خرچ نہیں کئے کیونکہ وہاں کرپشن بہت زیادہ ہے اس کرپشن کے لیے ہم کنسلٹنٹ کا نیا نظام لے کر آئے ہیں اس لیے تاخیر ہوئی کیونکہ ہم عوام کا پیسہ لوگوں کی جیبوں میں نہیں ڈالنا چاہتے ۔

انہوں نے کہا کہ پختونخواہ کا پولیس سسٹم دیکھ لیں ملک کا کوئی ایسا صوبہ بتا دیں جہاں پولیس غیر سیاسی ہے ہم نے یہ کہا ہے کہ گیارہ سو ارب روپے کا وفاقی بجٹ دیا گیا اس میں سے کتنا استعمال کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ دو سال سے خواجہ آصف پر شوکت خانم والے الزام کے معاملے پر کیس کررکھا ہے عدالت کیوں نہیں سن رہی دوو سال سے ہم نے کیس کئے ہیں اس سے زیادہ ہم کیا کہہ سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ لندن میٹنگ کرنے نہیں گیا بلکہ بچوں کے ساتھ چھٹیاں گزارنے گیا تھا، شمالی وزیرستان گراؤنڈ آپریشن کیاہے؟ ایک لابی بیٹھی ہے جس کے پیچھے امریکہ ہے تاکہ ہماری فوج شمالی وزیرستان جا کر لڑے ہمارے لوگ بمباری سے پناہ لینے کے لئے افغانستان جارہے ہیں جانی و مالی نقصان ہورہا ہے اس کے ساتھ لوگوں کو دہشت گردی کی طرف دھکیلا جارہا ہے رپورٹس آرہی ہیں کہ وہ پاکستان کیخلاف ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیرستان میں اربوں روپے کے تانبے کے ذخائر پڑے ہیں 1948ء کے معاہدے کے ذریعے یہ علاقہ پاکستان کا حصہ بنا تھا۔ قائداعظم نے فوج واپس منگوائی تھی ہم فوج بھیج رہے ہیں میں اس کا سخت مخالف ہوں یہ بتایا جائے کہ اس آپریشن کا فائدہ کیا ہے، جنرل کیانی اور پاشا نے بتایا تھا کہ آپریشن کیوں نہیں کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ محسود طالبان نے کہا تھا کہ ہم معاہدہ کرنے کے لیے تیار ہیں اور تحریک طالبان سے الگ ہوگئے ہیں مذاکرات کامیاب ہوگئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 171 حملے ایک سال میں ہوئے تھے جب حکومت سنبھالی تو اب دہشت گردی بہت کم ہوگئی ہے انہوں نے کہا کہ خسرہ کی ویکسین وفاقی حکومت نے سپلائی کی تھی ۔