مسلم لیگ (ن) اور نواز شریف جی ٹی روڈ اور لاہور کی سیاست کی بجائے پاکستان کی سیاست کریں،شرجیل میمن ، وفاق صوبہ سندھ کے ساتھ آمرانہ رویہ ختم ، تعصب پر مبنی اقدامات نہ کرے، ہم کسی صورت سندھ کے عوام کے ساتھ زیادتیوں کو برداشت نہیں کریں گے، کراچی آپریشن میں بھی وفاقی حکومت کا کوئی عملی کردار نظر نہیں آرہا ہے، مشرف ملک سے باہر گئے تو اس کی مکمل ذمہ داری آزاد عدلیہ اور وفاقی حکومت پر عائد ہوگی، 11میگا پروجیکٹ کو ختم کرکے مسلم لیگ (ن) نے 90کی دہائی کی سیاست شروع کردی ہے،پی پی رہنماؤں پر مقدمات کا اندراج سیاسی انتقامی کارروائی ہے، پارٹی کسی گرینڈ اپوزیشن الائنس کا حصہ نہیں بن رہی ،تمام سازشوں کا خود مقابلہ کرسکتی ہے،پریس کانفرنس سے خطاب

اتوار 1 جون 2014 07:24

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔1جون۔2014ء) وزیر اطلاعات و بلدیات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) اور میاں محمد نواز شریف جی ٹی روڈ اور لاہور کی سیاست کی بجائے پاکستان کی سیاست کریں۔ وفاق صوبہ سندھ کے ساتھ آمرانہ رویہ ختم کرے اور تعصب پر مبنی اقدامات نہ کرے۔ ہم کسی صورت سندھ کے عوام کے ساتھ زیادتیوں کو برداشت نہیں کریں گے۔

کراچی آپریشن میں بھی وفاقی حکومت کا کوئی عملی کردار نظر نہیں آرہا ہے۔ پرویز مشرف اگر ملک سے باہر گئے تو اس کی مکمل ذمہ داری آزاد عدلیہ اور وفاقی حکومت پر عائد ہوگی۔ سندھ کے عوام کو پیپلز پارٹی کو مینڈیٹ دینے اور مسلم لیگ (ن) کو مسترد کرنے کی سزا دی جارہی ہے۔ صوبے کے 11میگا پروجیکٹ کو ختم کرکے مسلم لیگ (ن) نے 90کی دہائی کی سیاست شروع کردی ہے۔

(جاری ہے)

پیپلز پارٹی کے رہنماؤں یوسف رضا گیلانی اور مخدوم امین فہیم پر مقدمات کا اندراج سیاسی انتقامی کارروائی ہے، جس کی ہم بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ پیپلز پارٹی کسی گرینڈ اپوزیشن الائنس کا حصہ نہیں بن رہی ہے کیونکہ پیپلز پارٹی خود اتنی مضبوط اور طاقتور ہے کہ وہ تمام سازشوں کا خود مقابلہ کرسکتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو اپنے دفتر میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔

شرجیل انعام میمن نے کہا کہ وفاقی حکومت سندھ صوبے کے ساتھ سوتیلی ماں والا سلوک کررہی ہے اور جس طرح سندھ حکومت اور سندھ کے عوام کے ساتھ زیادتیاں کی جارہی ہیں یہ آمرانہ طرز عمل ہے۔ شرجیل میمن نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی موجودی وفاقی حکومت سندھ کے عوام کو مسلم لیگ (ن) کو صوبے میں انتخابات کے دوران مسترد کرنے کی سزا دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ مفاہمت کی سیاست کو پروان چڑھایا ہے اور جمہوریت کو مستحکم کرنے کی بات کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج بھی ہم وفاق کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ وفاق بھی صوبوں کو خودمختاری دے کر اسے مضبوط کرے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے برعکس آج وفاقی حکومت صوبہ سندھ کو مکمل طور پر نظرانداز کررہی ہے اور این ایف سی ایوارڈ جو پیپلز پارٹی کی ماضی کی حکومت کا ایک عظیم کارنامہ تھا اس کے تحت بھی صوبوں اور بالخصوص صوبہ سندھ کو اس کے حصے کا شئیر نہیں دیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبہ سندھ کے شئیرز میں کٹوتیوں پر کٹوتیاں کی جارہی ہیں، جس کی وجہ سے امن و امان اور صوبے میں ترقی کے معاملات بری طرح متاثر ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی آپریشن میں بھی وفاقی حکومت کا عملی طور پر کوئی اقدام نظر نہیں آرہا ہے اور آج تک اس حوالے سے کئے گئے تمام اقدامات سندھ حکومت نے کئے ہیں اور اس کے لئے سندھ حکومت کو اپنے ترقیاتی فنڈز میں کٹوتی بھی کرنا پڑی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے وفاقی حکومت سے امن و امان اور کراچی آپریشن کے لئے پولیس کے لئے جدید ہتھیاروں کی خریداری، بلٹ پروف جیکٹس، بکتربند گاڑیوں سمیت دیگر کے لئے بھی کہا تھا تاہم اس پر بھی کوئی عمل درآمد نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ جرائم کی سب سے بڑی وجہ غیر قانونی موبائل کی وہ کروڑوں سمز ہیں، جن کو بند کرنے کا اختیار وفاقی حکومت او ر اس کے ماتحت ادارے پی ٹی اے کے پاس ہے لیکن اب تک اس پر بھی عمل درآمد نہیں کیا گیا۔

شرجیل میمن نے کہا کہ وفاقی حکومت نے سندھ کے عوام کی بھلائی اور سندھ کے عوام کے مسائل کے حل کے لئے 11میگا پروجیکٹ کو بھی بند کرنے کا اعلان کیا ہے، جو سراسر سندھ کے عوام کے ساتھ زیادتی کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج میاں محمد نواز شریف اور مسلم لیگ (ن) جی ٹی روڈ اور لاہور کی سیاست کررہے ہیں۔ انہیں اب 90کی دہائی کی اس سیاست سے باہر آنا ہوگا اور پورے ملک کی عوام کی سیاست کرنا ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ہم سندھ کے عوام کے ساتھ کسی قسم کی کوئی زیادتی کو برداشت نہیں کریں گے اور ہم نہیں چاہتے کہ ہم احتجاج کی سیاست کریں لیکن اگر وفاق نے اپنا قبلہ درست نہ کیا اور انتقامی اور تعصبانہ سیاست کا سلسلہ جارہ رکھا تو پھر ہم مجبور ہوں گے۔ ایک سوال کے جواب میں صوبائی وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ سندھ سب سے زیادہ ٹیکس دینے والا صوبہ ہے اور پاکستان کی معیشت کا دارومدار بھی سندھ صوبے پر ہے، اس کے باوجود سندھ صوبے اور یہاں کی عوام کے ساتھ مسلم لیگ (ن) کا تعصبانہ رویہ جمہوریت کے برخلاف اور آمرانہ طرز حکومت کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہا کہ جس کماؤ بیٹے کو آج وفاق نظرانداز کررہا ہے یہ رویہ قابل مذمت ہے۔انہوں نے کہا کہ سندھ کے عوام کو بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ کے عذاب میں مبتلا کیا گیا ہے۔ ملک میں سب سے زیادہ گیس صوبہ سندھ میں ہے جبکہ ملک میں بجلی کے سب سے زیادہ لائن لاسز لاہور ہیں ہیں،اس کے باوجود سندھ کو اندھیروں میں دھکیلا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم آج صرف لاہور کو پاکستان سمجھ رہے ہیں جبکہ دیگر صوبوں اور خود پنجاب کے دیہی علاقوں کو بھی نظر انداز کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں جب نواز شریف کی حکومت تھی اس وقت بھی صوبہ سندھ کی کئی میگا اسکیموں کو ختم کیا گیا تھا اور آج ایک بار پھر میاں محمد نواز شریف کی جانب سے آمرانہ اور تعصبانہ طرز سیاست کے باعث صوبہ سندھ کی میگا اسکیموں کو ختم کرنے کی سازش کی گئی ہے اور سندھ کو اس کے حصے کی ادائیگیوں اور بقایاجات ادا نہیں کئے جارہے۔ انہوں نے کہا کہ ساتھ ہی ساتھ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے 90کی دہائی کی سیاست کا آغاز کرتے ہوئے سیاسی جماعتوں اور ان کے رہنماؤں کے خلاف سیاسی انتقامی کارروائیوں کا آغاز کیا گیا ہے اور ہمارے سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور پارٹی کے سنئیر رہنما مخدوم امین فہیم کے خلاف جھوٹے اور بے بنیاد مقدمات بنائے گئے ہیں، جس کی پیپلز پارٹی اور اس کی اعلیٰ قیادت شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی پیپلز پارٹی پر دباؤ ڈالنے کی غرض سے اس طرح کے جھوٹے مقدمات بنائے گئے تاہم ہم نے اس وقت بھی اس کا مقابلہ کیا اور اب بھی کریں گے اور کسی بھی دباؤ میں نہیں آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے اقتدار میں آتے ہی اپنے اوپر تمام مقدمات کو لوکل عدالتوں سے ختم کروائے۔ ایک اور سوال کے جواب میں شرجیل میمن نے کہا کہ امن و امان کے قیام کے حوالے سے کئے گئے وفاقی حکومت کے دعوؤں پر بھی وہ پورا نہیں اتری ہے۔

آج تک کراچی میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن صرف اور صرف سندھ حکومت کی طرف سے ہے اور اس کے تمام اخراجات اور کاوشیں بھی سندھ حکومت ہی کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف اخباری بیانات اور فوٹو سیشن کے ذریعے کریڈٹ لینے کی پالیسی کا اب مسلم لیگ (ن) کو خاتمہ کرنا چاہیے اور عملی طور پر پورے ملک کے عوام کے لئے سوچنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ملک میں جمہوریت کے استحکام کے لئے مسلم لیگ (ن) غیر مشروط حمایت کی تھی اور آج بھی ہم وفاقی کی مضبوطی کے حامی ہیں لیکن وفاق کو بھی اب سندھ صوبے کے ساتھ زیادتیوں کا سلسلہ بند کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن)ٰ کے خلاف سازش خود ان کے اپنے اقدامات کے باعث ہورہی ہے اور یہ مقافات عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں وفاقی حکومت سے بھرپور مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ اپنا آمرانہ رویہ تبدیل کرے، تعصبانہ طرز کا خاتمہ کرے اور سندھ کے عوام کے ساتھ زیادتیوں کا سلسلہ فوری طور پر بند کرے۔ انہوں نے کہا کہ میگا پروجیکٹ بند کرنے سے سندھ کے کروڑوں عوام میں احساس محرومی پید ہوگی اور انہیں ذہنی اذیت کا سامنا کرنا پڑے گا۔

سندھ کے عوام پہلے ہی پانی، بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ کا عذاب بھگت رہے ہیں ان میگا پروجیکٹ کی بندش سے حالات مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے۔ سابق صدر پرویز مشرف کی بیرون ملک روانگی کی خبروں کے سوال پر صوبائی وزیر نے کہا کہ ایسا محسوس ہورہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) اور پرویز مشرف میں کوئی مک مکا ہوگیا ہے اور اگر مشرف ملک سے باہر گئے تو اس کی مکمل ذمہ داری آزاد عدلیہ اور وفاقی حکومت پر عائد ہوگی کسی بھی سیاسی جماعت پر اس کی ذمہ داری عائد نہیں ہوگی۔

ایک سوال کے جواب میں شرجیل میمن نے کہا کہ ہم کسی صورت وفاق کو کمزور نہیں کرنا چاہتے اور نہ ہی پیپلز پارٹی کسی بھی گرینڈ اپوزیشن کا حصہ بن رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی پیپلز پارٹی کے خلاف گرینڈ اپوزیشن بنتی رہی اور مسلم لیگ (ن) بھی ان کا حصہ رہی لیکن ہم کسی گرینڈ اپوزیشن کا حصہ نہیں بنیں گے کیونکہ پیپلز پارٹی خود اتنی مضبوط اور طاقتور جماعت ہے کہ وہ تمام سازشوں کا مقابلہ کرسکے۔

کراچی ٹارگٹڈ آپریشن اور امن و امان کے حوالے سے سوال کے جواب میں صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہفتہ کو وزیر اعلیٰ ہاؤس میں منعقدہ امن و امان کے حوالے سے اجلاس میں پولیس، رینجرز اور دیگر امن و امان کی بحالی کے اداروں کی جانب سے وزیر اعلیٰ سندھ کو آج تک کے آپریشن اور صوبے بالخصوص کراچی میں امن و امان کی صورت حال، ٹارگٹڈ آپریشن کے دوران گرفتار کئے گئے ٹارگٹ کلرز، بھتہ خوروں اور دہشتگردوں کے حوالے سے تمام تفصیلات سے آگاہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے پولیس اور رینجرز کی جانب سے کئے گئے اقدامات کو نہ صرف سراہا ہے بلکہ انہیں اس بات کی یقین دہانی بھی کرائی ہے کہ یہ آپریشن اس وقت تک جاری رکھا جائے گا جب تک اس صوبے سے آخری دہشتگرد اور جرائم پیشہ عناصر کا خاتمہ نہیں ہوجاتا۔ انہوں نے کہا کہ اب کراچی کے بعد سندھ کے دیگر اضلاع میں بھی جرائم پیشہ عناصر، ٹارگٹ کلرز، بھتہ خوروں اور دہشتگردوں کے خلاف ٹارگٹڈ ایکشن کا آغاز کیا جارہا ہے۔

ساتھ ہی پولیس اور رینجرز کے شہید ہونے والے اہلکاروں کے اہل خانہ کو معاوضہ میں اضافے کے لئے کمیٹی بھی تشکیل دے دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں پولیس اور رینجرز کے اعلیٰ اہلکاروں نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ پولیس اور رینجرز کا مورال بلند ہے اور وہ دہشتگردوں اور جرائم پیشہ عناصر کے خاتمے تک اپنی جنگ جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس اور رینجرز کی جانب سے دہشتگردوں اور جرائم پیشہ عناصر کو پی پی او کے تحت گرفتار کرکے ان کے مقدمات انسداد دہشتگردوی کی عدالتوں میں داخل کروائے جارہے ہیں لیکن افسوس کہ اس قانون کے تحت سات روز میں ہونے والے فیصلوں کے قوانین پر بھی عمل درآمد نہیں کیا جارہا اور کیسز میں تاخیر کے باعث شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

میڈیا کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کسی بھی ایک چینل یا چینلز کی بندش کے حق میں نہیں ہے۔ ہم آزادی صحافت پر یقین رکھتے ہیں لیکن میڈیا کو بھی اپنا احتساب کرنا ہوگا اور اپنا کام درست سمت میں کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کی ہماری حکومت کے خلاف جیو چینل نے بھرپور میڈیا ٹرائیل کیا۔ اقتدار میں ہونے کے باوجود ہمارے ساتھ ملک کی چوتھی سیاسی جماعت والا رویہ رواں رکھا گیا حالانکہ کہ کسی بھی میڈیا گروپ یا چینل کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ اپنی مرضی سے کسی سیاسی جماعت کو پہلا ، دوسرا اور تیسرا نمبر دے۔

میڈیا کا کام رپورٹنگ کرکے عوام کو آگاہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی میڈیا گروپ کو کسی سے ڈکٹیٹ لینے کی بجائے حقیقی صحافت کا کردار ادا کرنا چاہیے۔