سندھ ہائی کورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پر وکلاء طرفین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ کل تک محفوظ کرلیا، پرویز مشرف بیرون ملک گئے تو حسین حقانی کی طرح ان کی بھی واپسی کے امکان بہت کم ہیں اس لئے حکومت ان کا کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا رسک لینے کو تیار نہیں ہے۔ اٹارنی جنرل آف پاکستان

جمعہ 30 مئی 2014 05:46

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔30مئی۔2014ء)سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس محمدعلی مظہر کی سربراہی میں قائم 2 رکنی بینچ نے سابق صدر پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پر وکلاء طرفین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ ہفتے تک محفوظ کرلیا ہے ۔جمعرات کو سماعت کے دوران اٹارنی جنرل آف پاکستان سلمان اسلم بٹ کا عدالت میں کہنا تھا کہ پرویز مشرف بیرون ملک گئے تو حسین حقانی کی طرح ان کی بھی واپسی کے امکان بہت کم ہیں اس لئے حکومت ان کا کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا رسک لینے کو تیار نہیں ہے۔

اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ نے اپنے دلائل میں موقف اختیار کیا کہ پرویز مشرف کو آج کے قانونی نظام پر اعتماد نہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ عدالتیں ان سے بغض رکھتی ہیں۔ اس وقت وہ سنگین غداری کیس سمیت مختلف مقدمات میں ضمانت پر ہیں لیکن ان کے بیرون ملک جانے کی باتیں ہورہی ہیں، پرویز مشرف کا نام ای سی ایل میں مفاد عامہ کے تحت شامل کی گیا کیونکہ انھیں ملک سے باہر جانے کی اجازت دینا انتہائی رسک ہے، ان کے بیرون ملک جانے کے بعد واپس آنے کے امکانات بہت کم ہیں، حسین حقانی بھی بیرون ملک گئے اور عدالت کی جانب سے کئی مرتبہ بلانے کے باوجود وہ نہیں آئے۔

(جاری ہے)

اٹارنی جنرل نے کہا کہ پرویز مشرف کے خلاف فرد جرم عائد ہوچکی ہے اس لئے عدالت انھیں رعایت نہیں دے سکتی، ملزمان کی غیر موجودگی میں جتنے مقدمات چلائے گئے اعلیٰ عدالتوں نے انھیں ختم کردیا، گو کہ پاکستان کا متحدہ عرب امارات سے تحویل مجرمان کا معاہدہ ہے لیکن سیاسی جرائم کے ملزمان پر اس کا اطلاق نہیں ہوتا اور اگر کسی کو پتا ہو کہ اگر وہ واپس گیا تو اسے سزائے موت ہوگی تو وہ کبھی واپس نہیں آئے گا، اس لئے حکومت ان کے بیرون ملک جانے کی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں۔سندھ ہائی کورٹ نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد سابق صدر کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو ہفتے کو سنایا جائے گا۔