”دوہر ی شہریت کے حامل افسران بین الاقوامی سیکرٹ ایجنٹ بن چکے ہیں“،سینٹ کمیٹی کی اسٹیبلشمنٹ افسران کی دوہری شہریت کوروکنے اور اس خاتمے کے حوالے سے موثر قانون سازی اور افسران سے بیان حلفی لینے کی ہدایت،ملک بھر میں گریڈ 18اور اوپر افسران کی تعداد 5لاکھ سے زائدہے، ایک لاکھ دوہر ی شہریت کے حامل ہیں،ایڈیشنل سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کا انکشاف

جمعہ 30 مئی 2014 05:45

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔30مئی۔2014ء ) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قواعد وضوابط و استحقاق نے اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے دوہری شہریت پر دی جانے والی بریفنگ اور سیکرٹر ی اسٹیبلشمنٹ کی اجلاس میں عدم شرکت پر برہمی کا اظہار کرتے ہو ئے اسٹیبلشمنٹ افسران کی دوہری شہریت کوروکنے اور اس خاتمے کے حوالے سے موثر قانون سازی کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ افسران سے بیان حلفی لیا جائے کہ وہ دوہری شہریت نہیں رکھتے کیونکہ دوہر ی شہریت کے حامل افسران کبھی بھی ملک کے خیر خواہ نہیں سکتے اور یہ بین الاقوامی سیکرٹ ایجنٹ بن چکے ہیں، ایڈیشنل سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ نے بتایا کہ اس وقت ملک بھر میں گریڈ 18اور اس سے اوپر افسران کی تعداد 5لاکھ سے زائد اور محتاط اندازے کے مطابق ایک لاکھ افسران دوہر ی شہریت کے حامل ہیں۔

(جاری ہے)

جمعرات کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قواعد وضوابط کا اجلاس چیئر مین کرنل (ر) طاہر مشہدی کی زیر صدارت ہو ا۔ اجلاس میں اراکین کمیٹی ،ایڈ یشنل سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ،جوائنٹ سیکرٹری پارلیمانی امور اور جوائنٹ سیکرٹری داخلہ سمیت دیگر حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں دوہری شہریت کے حامل افسران کے معاملے کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں سینٹر صغریٰ امام کے استحقاق کے معاملہ کا جائزہ لیا گیا۔

اجلاس میں رکن کمیٹی صغریٰ امام نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ دویژن کے مطابق کوئی بھی افسر دوہر ی شہریت کا حامل افسر سول سروس اکیڈمی جائن نہیں کر سکتا مگر یہاں تو اسٹیبلشمنٹ کے مطابق 40افسر دوہری شہریت کے حامل ہیں اور یہ راتوں رات میں کس طرح امریکہ ،یوکے اور کینیڈا کی شہریت حاصل کر لیتے ہیں جبکہ گریڈ 18کے افسر کے پاس 30ملین ڈالر کیسے آجاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ قواعد وضوابط کے مطابق یہ سب غیر قانونی ہے اور فیڈرل پبلک سروس کے مطابق بھی یہ دوہری شہریت نہیں رکھ سکتے یہ افسران پاکستان کے نہیں مغربی ممالک کے نمائندے ہیں جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بیورو کریسی کو اپنا رویہ بدلنا ہوگا پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے، ایڈیشنل سیکرٹری امجد محمود نے بتایا کہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو تبادلوں کا اختیا ر ہے جبکہ انتظامی اختیا ر ہمارے پاس نہیں ہے ہم نے صوبوں سے دوہری شہریت کے حوالے سے نام مانگے تھے سندھ نے تاحال نہیں دیئے جبکہ پنجاب نے نفی میں جواب دیا ہے ہمارے دائرہ اختیا ر میں نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک بھر میں گریڈ 18اور اس سے اوپر کے گریڈ کے پانچ لاکھ سے زائد کے افسران ہیں اور ہمیں چودہ محکموں نے نام نہیں دیے جس پر کمیٹی نے اسٹیبلشمنٹ کو ہدایت دی کہ وہ دوہر ی شہر یت کی روک تھام کے لیے اقدامات کرے اور افسران سے بیان حلفی لے ۔

متعلقہ عنوان :