قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس،2025ء پروگرام اوردیامربھاشاڈیم سمیت پانی وبجلی کے کئی منصوبوں کیلئے فنڈز،توانائی بچت سے متعلق بل2014ء کی منظوری دیدی،صوبے بجلی کے 25فیصد واجبات کی پیشگی کٹوتی،اٹھارہویں ترمیم کے بعد ملنے والے ملازمین کو ریگولر کرنے کیلئے قانون سازی اور ایگزیکٹو مجسٹریسی نظام بحال کرنے پر متفق، گوادر پورٹ اتھارٹی کے چیئرمین اور نصف ارکان کی تقرری حکومت بلوچستان کرے گی،اجلاس میں فیصلہ،ملکی وغیر ملکی قرضوں کے درمیان توازن کیلئے قرضہ انتظامی حکمت عملی بنائی جارہی ہے،وزیرخزانہ کی بریفنگ

جمعہ 30 مئی 2014 05:36

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔30مئی۔2014ء)مشترکہ مفادات کونسل نے توانائی بچت سے متعلق بل2014ء کی منظوری دیدی ہے جبکہ صوبوں نے بجلی کے 25فیصد واجبات کی پیشگی کٹوتی،اٹھارہویں ترمیم کے بعد ملنے والے ملازمین کو بھرتی کرنے اور ایگزیکٹو مجسٹریسی نظام بحال کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے جبکہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ گوادر پورٹ اتھارٹی کے چیئرمین اور نصف ارکان کی تقرری حکومت بلوچستان کرے گی۔

مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس جمعرات کو یہاں وزیراعظم محمد نوازشریف کی صدارت میں ہوا جس میں چاروں وزرائے اعلیٰ،صوبائی چیف سیکرٹریز اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔،مشترکہ مفادات کونسل نے اجلاس کے دوران توانائی کی فعالیت اور بچت بل 2014ء کی منظوری دی گئی جسے پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا،اس بل کے تحت توانائی کی بچت کیلئے قومی پالیسی بنائی جائے گی اور اس میں اقدامات تجویز کئے جائیں گے،اس سے توانائی کی بچت کے بارے میں آگہی بھی پیدا ہوگی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں ضابطہ فوجداری میں ترمیم کی منظوری دی گئی جس کے تحت ایگزیکٹو مجسٹریسی نظام بحال کیا جائے گا۔اجلاس میں کچھی کینال کرپشن کیس کی تحقیقات میں تاخیر پر وزیراعظم نے وزارت پانی وبجلی پر برہمی کا اظہار بھی کیا۔انٹرنیشنل آڈیٹرز سے کرپشن کی تحقیقات کرانے کا فیصلہ بھی کیاگیا تاکہ ذمہ داروں کا تعین کیا جاسکے۔وزیراعظم نے اس سکیم کا فنی اور مالیاتی آڈٹ کرانے کی بھی ہدایت کی۔

اجلاس میں صوبوں کے بجلی کے واجب الادا واجبات کی محصولات سے پیشگی کٹوتی کی منظوری دی گئی۔وزیرخزانہ نے بتایا کہ یہ طریقہ کار یکم جولائی2014ء سے فیڈرل ایڈجسٹر کے ذریعے لاگو ہوگا۔اجلاس کے شرکاء نے پرانے واجبات پر مفاہمت کی ضرورت پر زور دیا۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ صوبوں کے نمائندے مل بیٹھیں گے اور 30روز میں پرانے واجبات کا معاملہ طے کیا جائے گا اور اس کی رپورٹ مشترکہ مفادات کونسل کے آئندہ اجلاس میں پیش کی جائے گی۔

کونسل نے چھٹی مردم شماری کے معاملے کو آئندہ اجلاس تک ملتوی کردیا۔وزیراعظم نے ہدایت کی کہ وزیراعلیٰ بلوچستان کی طرف سے اس حوالے سے اٹھائے گئے خدشات پر صوبائی حکومت سے بات کی جائے اور دو ہفتوں میں رپورٹ پیش کی جائے۔کونسل نے گوادر پورٹ اتھارٹی ایکٹ میں ترمیم کی منظوری دی جس کے تحت فیصلہ کیا گیا کہ اتھارٹی کے چےئرمین کی نامزدگی وزیراعلیٰ بلوچستان کریں گے۔

گوادر پورٹ اتھارٹی کے بورڈ آف گورنرز کی 50فیصد رکنیت کے بارے میں فیصلہ کیا گیا کہ اس مقصد کیلئے ایکٹ میں ترامیم کی جائیں گی۔کونسل نے 18ویں آئینی ترمیم کے بعد صوبائی حکومت کو منتقل ہونے والے وفاقی ملازمین کی مستقل تقرری کی منظوری دی۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اس عمل کو تیز کیا جائے گا۔وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کونسل کو سرکاری قرضے اور نگرانی کی پالیسی کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کیا۔

انہوں نے بتایا کہ قرض کے انتظام کو بہتر بنانے کیلئے حکومت نے تمام متعلقہ حلقوں کی مشاورت سے جامع وسط مدتی قرضہ حکمت عملی کی تیاری کا عمل شروع کردیا ہے،اس حکمت عملی سے نئے قرضوں کے بارے میں اہم فیصلوں میں سہولت ہوگی جن میں ملکی اور غیر ملکی قرضوں کے درمیان بجٹ خسارے پر قابو پانے کیلئے مناسب توازن شامل ہے۔اجلاس میں 11ویں پانچ سالہ (2013-18ء) منصوبے کیلئے فریم ورک اور پاکستان ویژن2025ء کی بھی توثیق کی گئی۔

مشترکہ مفادات کونسل نے انتظامی مجسٹریٹی نظام بحال کرنے پر اتفاق کیا گیا،صوبے ایگزیکٹو مجسٹریٹ بحال کرنے کی قانون سازی کیلئے15 دن میں تجاویز دیں گے،کونسل نے حکومت میں قرضوں کے نظم ونسق کی پالیسی کو سراہا۔قومی اقتصادی کونسل (این ای سی )نے 2025ء پروگرام اوردیامربھاشاڈیم سمیت پانی وبجلی کے کئی منصوبوں کیلئے فنڈزکی منظوری دیدی ہے اورچاروں صوبائی دارالحکومتوں سمیت اسلام آباد اور آزادکشمیر وفاٹا میں کینسر ہسپتال کی تعمیر اور 10ارب کی کوئٹہ واٹر سپلائی منصوبہ میں تاخیر کی تحقیقات کافیصلہ کیا گیا اور وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہاہے کہ گوادرمیں پینے کے پانی کامنصوبہ وفاقی حکومت مکمل کریگی۔

قومی اقتصادی کونسل کااجلاس جمعرات کووزیراعظم نوازشریف کی صدارت میں ہوا۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہاکہ 2025پروگرام ترقی کیلئے ایک دانشمندانہ حکمت عملی ہے جس سے ملکی وسائل کے بہترین استعمال کویقینی بنایاجائیگا۔وزیراعظم نے ہدایت کی کہ فاٹامیں جاری ترقیاتی منصوبوں پرکام تیزکیاجائے ۔انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت گوادرمیں پینے کاصاف پانی فراہم کرنے کامنصوبہ مکمل کریگی ۔

وزیراعظم نے بلوچستان میں سولرپینل لگانے کیلئے ابتدائی رپورٹ تیارکرنے کی ہدایت کی ،ان کے ذریعے بجلی پیداکی جائے گی ۔اجلاس میں سرکاری شعبے کے ترقیاتی پروگرام کے تحت کئی ڈیموں اورپن بجلی کے منصوبوں کیلئے فنڈزکی منظوری دی گئی ،جن میں دیامربھاشاڈیم ،نیلم جہلم پن بجلی منصوبہ ،چیچوں کی ملیاں پاورپراجیکٹ ،گولن گول چترال پاورپراجیکٹ اورکراچی میں کوسٹل پاورپراجیکٹ شامل ہے ۔اجلاس میں تربیلہ ڈیم کے چوتھے توسیعی منصوبے کیلئے فنڈزکی بھی منظوری دی گئی ۔اجلاس میں فیصلہ کیاگیاکہ چاروں صوبائی دارالحکومتوں سمیت اسلام آباد،فاٹا،گلگت بلتستان اورآزادکشمیرمیں کینسرہسپتال تعمیرکئے جائیں گے ۔اجلاس کومختلف ترقیاتی منصوبوں کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی ۔

متعلقہ عنوان :