اگر بلوچستان کے لوگ پاکستان کے ساتھ رہنے کے حق میں اپنی رائے کا اظہار کرتے ہیں تو ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ،نواب براہمدغ بگٹی

جمعرات 29 مئی 2014 07:44

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔29مئی۔2014ء) بلوچ ری پبلکن پارٹی کے سربراہ نواب براہمدغ بگٹی نے مذاکرات کے حکومتی دعووٴں کو عوام کو بے وقوف بنانے کی حکومتی کوششوں کا تسلسل قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان جمہوری ملک ہونے کا دعویدار ہے تو جمہوری راستہ اپناتے ہوئے اقوام متحدہ کی نگرانی میں ریفرنڈم کرائے اگر بلوچستان کے لوگ پاکستان کے ساتھ رہنے کے حق میں اپنی رائے کا اظہار کرتے ہیں تو ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز نجی ٹی وی چینل کو دیئے جانے والے انٹرویو کے دوران کیا.

نواب براہمدغ بگٹی نے کہا کہ موجودہ حکومت کی جانب سے ناراض بلوچوں سے مذاکرات کے حوالے سے جو باتیں کی جاتی ہیں یہ کوئی نئی باتیں نہیں اور نہ ہی یہ پہلی بار ہورہا ہے اس سے قبل جب پیپلز پارٹی برسراقتدار آئی تو اس دور میں جب اسلم رئیسانی تھے تب بھی اسی طرح کی باتیں کی گئیں اور کہا گیا کہ بلوچ وزیراعلیٰ آیا ہے تو اب تمام مسئلے حل ہوجائیں گے اس وقت بھی ہم سے میڈیا کی جانب سے اسی طرح کے سوالات کئے گئے اور آج بھی وہی سوال دہرایا جارہا ہے جہاں تک بات ہم سے کسی قسم کا کوئی رابطہ نہیں کیا گیا اور نہ ہی کوئی بات چیت شروع ہوئی ہے البتہ اتنا ضرور کہوں گا کہ اس طرح کے حکومتی بیانات حکمرانوں کی جانب سے عوام کو بے وقوف بنانے کا طریقہ ہے جہاں تک بلوچستان کے مسئلہ سے متعلق بات ہے تو بلوچستان سے متعلق پالیسی اختیار صرف اور صرف فوج کے پاس ہیں وفاق اس کی نام نہاد نہاد پارلیمنٹ کس حد تک آزاد و خود مختار ہے یا نہیں ہے اس سے قطع نظر بلوچستان سے متعلق فیصلے صرف اور صرف فوج کرتی ہے موجودہ حکومت کی جانب سے سیاسی سطح پر تاحال کسی قسم کا کوئی رابطہ نہیں ہوا.

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں آج بھی ماضی کی پالیسیاں بدستور جاری ہیں آپریشن ہورہا ہے لوگوں کو ماورائے آئین و قانون گرفتار و لاپتہ کرنے کے بعد ان کی گولیوں سے چھلنی مسخ شدہ لاشیں پھینکی جارہی ہیں پرامن و سیاسی جدوجہد کرنے والوں کو خود ریاستی قوتوں کی جانب اس طرح دھکیلا جارہا ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ مزاحمت کی جانب جائیں اور یہ آج سے نہیں گزشتہ کئی سال سے تسلسل کے ساتھ جاری ہے میڈیا تک کو ڈیرہ بگٹی کوہلو یا بلوچستان کے علاقوں تک رسائی نہیں دی جارہی تاکہ میڈیا خود جاکر حقائق کا جائزہ لے جب میڈیا کو ان علاقوں تک رسائی کی اجازت نہیں دی جارہی تو آپ خود سوچیں کہ حالات کیا ہونگے جہاں تک بات چیت کیلئے پہل کرنے کی بات ہے تو ہم تو مر رہے ہیں ہمارے گھر میں تو آگ لگی ہوئی ہے ہمارے پاس تو یہ طے کرنے کا کوئی موقع نہیں طے بھی اسی نے کرنا ہے جو طاقت ور ہے اس نے فیصلہ کرنا ہے کہ وہ کیا چاہتا ہے �

(جاری ہے)

متعلقہ عنوان :