سپریم کورٹ نے ججز کے خلاف بینرز اور پوسٹرز کے مقدمے میں اٹارنی جنرل کو ملزمان کے خلاف مزید کارروائی اور پیش رفت کے لیے 9جون تک مہلت دیدی،محمود اختر نقوی کی جیو کے متنازعہ پروگرام کیخلاف دائر درخواست سماعت کیلئے مقرر،کوئی چینل ایک نہیں پچاس پروگرام کرلے کوئی پرواہ نہیں ،جسٹس جواد ایس خواجہ،بے گناہ کیخلاف کوئی کارروائی نہ کی جائے جو ذمہ دار ہیں ان سے کوئی رعایت نہ برتی جائے ، کسی کو کسی غیر قانونی کام کی اجازت نہیں دیں گے،ریمارکس،اسلام آباد میں عدلیہ مخالف بینرز لگانے والے تین ملزمان گرفتار ،ملزمان کیخلاف 504،505 کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا، تفتیش کیلئے نامعلوم مقام پر منتقل

جمعرات 29 مئی 2014 07:40

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔29مئی۔2014ء )سپریم کورٹ نے بعض ججز کے خلاف لگائے گئے بینرز اور پوسٹرز کے مقدمے میں اٹارنی جنرل پاکستان کو ملزمان کے خلاف مزید کارروائی اور پیش رفت کے لیے 9جون تک مہلت دے دی ہے جبکہ محمود اختر نقوی کی جانب سے جیو اورجنگ کے متنازعہ پروگرام کے خلاف دائر درخواست کوسماعت کے لیے مقرر کر لیا ہے مگر وقت کی کمی کے باعث اس کی بھی سماعت دس جون تک ملتوی کردی گئی ۔

جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیے کہ مجھے اپنی ذات کی پروانہیں صرف ادارے کاخیال ہے ،کوئی چینل ایک نہیں پچاس پروگرام کرلے کوئی پرواہ نہیں ،کسی بے گناہ کے خلاف کوئی کارروائی نہ کی جائے جو ذمہ دار ہیں ان کے خلاف کسی قسم کی کوئی رعایت نہ برتی جائے ،کسی کو کسی غیر قانونی کام کی اجازت نہیں دیں گے۔

(جاری ہے)

انھوں نے یہ ریمارکس بدھ کے روز دیے ہیں جبکہ جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں دورکنی بنچ نے سماعت اس دوران اٹارنی جنرل پاکستان نے ڈی جی آئی بی اور سیکرٹری داخلہ کی جانب سے رپورٹس پیش کیں جس پر بعدازاں عدالت نے احکامات تحریر کرائے جس میں کہاگیاہے کہ گذشتہ روز ہم فاضل اٹارنی جنرل کے علم میں یہ بات لے کر آئے تھے کہ کچھ میڈیا اس بات کے در پے ہے کہ ملک و قوم کے ادارے اپنا صحیح کام نہ کر سکیں اور وہ اداروں سے غلط بیانات منسوب کرتے ہیں۔

اس حوالے سے ہم نے گزشتہ روز مورخہ 27 مئی 2014 کو فاضل اٹارنی جنرل کو ایک اقتباس ٹی وی پروگرام میں سے دیا تھا اور ان سے کہا تھا کہ وہ چھان بین کریں کہ اس طرح کے بیانات کیوں اور کیسے کھلے عام دئیے جا رہے ہیں۔ فاضل اٹارنی جنرل صاحب نے آج بتایا ہے کہ اس معاملے کی چھان بین ہو رہی ہے۔ابھی یہ معاملہ ٹھنڈا نہیں پڑا تھا کہ ایک اخبارنے مجھ سے بیان منسوب کر دیا کہ میں نےٰ کہا ہے کہ جب ہم لاپتہ افراد کا پوچھتے ہیں تو ہمارے خلاف بینرز لگا دیئے جاتے ہیں۔

اس بات کی وضاحت کرنا ضروری ہے کہ نہ تو ایسا کوئی ریمارکس عدالت کی طرف سے دیا گیا اور نہ ہی کسی اور اخبار نے شائع کیا۔ہم نے آئینی درخواست نمبر 104-105/2012 میں بھی اس امر پر زور دیا ہے کہ آزاد صحافت کا قطعاً یہ مطلب نہیں کہ یہ آزادی غیر ذمہ دارانہ استعمال ہو بلکہ ہم نے یہ بھی تجویز کیا ہے کہ ایک ضابطہِ اخلاق بننا چاہئیے اور اس کا اطلاق ہونا چاہئیے تا کہ غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ چاہے اخبارات میں یا ٹی وی پر نہ ہو سکے۔

فاضل اٹارنی جنرل سے ہم نے کہا ہے کہ یہ معاملہ حکومت کے نوٹس میں لائیں اور سنجیدگی سے اس کے بارے میں قواعد و ضوابط بنانے کے بارے میں سوچیں۔ جہاں تک تعلق بینرز اور پوسٹرز کا ہے اس حوالے سے 26 مئی 2014 کے حکم میں فاضل اٹارنی جنرل نے سیکرٹری داخلہ اور ڈی جی آئی بی کی رپورٹیں جمع کروا دی ہیں۔ سیکرٹری داخلہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شفیق بٹ نامی شخص اور اس کے دو معاونین محمد نذر اور محمد وقار کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور تفتیش جاری ہے اس حوالے سے ایک ایف آئی آر نمبر 234/14 بھی درج کی گئی ہے۔

فاضل اٹارنی جنرل صاحب نے کہا کہ اُن کو کچھ مزید وقت دیا جائے تا کہ تفتیش مکمل ہو سکے اور کچھ اور ملزمان جن کی بابت معلومات سامنے آئی ہیں اُن کو حراست میں لیا جا سکے۔سماعت کے دوران خدا یار موہلہ، صدر، پریس ایسوسی ایشن، سپریم کورٹ نے عدالت میں پیش ہو کر کہا کہ ہم نے رپورٹنگ کے حوالے سے ضابطہِ اخلاق کا مسودہ تمام پریس ایسوسی ایشن کے ممبران میں تقسیم کر دیا ہے اُن کی رائے کے بعد اس کو حتمی شکل دی جائے گی۔

مطیع اللہ جان، ممبر پریس ایسوسی ایشن، سپریم کورٹ نے کہا کہ تمام متعلقہ افراد کو سُنے بغیر کوئی ضابطہ اخلاق تیار نہ کیا جائے اورتمام متعلقہ افراد اور اداروں کو ضابطہ اخلاق ترتیب دینے کے لئے مشاورت میں شامل کیا جائے۔ اب یہ معاملہ 10 جون 2014 کو پیش ہو۔ کیس کی مزید سماعت دس جون تک ملتوی کردی گئی دوسری جانب وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں عدلیہ مخالف بینرز لگانے والے تین ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ، ملزمان کیخلاف 504،505 کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا ۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق چند روز قبل وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے مختلف چوراہوں اور بازاروں میں عدلیہ مخالف بینرز لگائے تھے جس پر سپریم کورٹ نے سیکرٹری داخلہ اور ڈی جی آئی بی سے عدلیہ مخالف بینرز لگانے پر رپورٹ طلب کی تھی گزشتہ روز پولیس نے عدلیہ مخالف بینرز لگانے والے تین ملزمان کو گرفتار کرلیا جن میں شفیق بٹ ، وقار اور ناصر شامل ہیں ۔ شفیق بٹ راولپنڈی جبکہ ناصر اور وقار اسلام آباد کی آبپارہ مارکیٹ میں بینرز بنانے اور پینٹنگ کا کام کرتے ہیں پولیس نے تینوں ملزمان کو گرفتار کرکے 504اور 505 کے تحت مقدمہ درج کرلیا دونوں کو تفیش کے لئے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے ۔