ایشائی ممالک کی پارلیمانوں کا ٹرائکا پلس اجلاس ،رکن ممالک کا ایشائی پارلیمان کو حقیقت کا روپ دینے کیلئے بھر پور کوششوں کا عزم، اے پی اے کو مزید مستحکم کرنے کیلئے آگے بڑھیں،ایشیائی پارلیمنٹ کے قیام کے سلسلے میں ایشیائی خطے کی پارلیمانوں کے سپیکرز اور پریزائیڈنگ آفیسرز کی کانفرنس کے ذریعے فیصلہ کن اقدامات کرنے ہونگے،چیئر مین سینیٹ

بدھ 28 مئی 2014 07:11

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔28مئی۔2014ء)ایشائی ممالک کی پارلیمانوں کا ٹرائکا پلس اجلاس ،رکن ممالک کی جانب سے ایشائی پارلیمان کو ایک حقیقت کا روپ دینے کے لئے بھر پور کو ششوں کے عزم کے ساتھ اپنے اختتام کو پہنچ گیا۔چیئر مین سینیٹ سید نئیر حسین بخاری نے منگل کے روزاسلام آباد میں منعقدہ اے پی اے کے ٹرائکا پلس کے اجلاس کے افتتاح کے بعدخطاب کرتے ہوئے اے پی اے کے رکن ممالک پر زور دیاہے کہ اے پی اے کو مزید مستحکم کرنے کیلئے آگے بڑھیں اور کہا کہ ایشیائی پارلیمنٹ کے قیام کے سلسلے میں ایشیائی خطے کی پارلیمانوں کے سپیکرز اور پریزائیڈنگ آفیسرز کی کانفرنس کے ذریعے فیصلہ کن اقدامات کرنے ہونگے،انہوں نے کہا کہ ہمیں اس وقت دہشت گردی اور انتہا پسندی کا سامنا ہے اور اس اہم اجلاس کے ذریعے ہم تشدد کے خاتمے اور ڈائیلاگ کے زریعے امن کے قیام اور دیگر اہم امور پر غورو خوض کر سکتے ہیں ۔

(جاری ہے)

چیئر مین سینیٹ نے کہا کہ ٹرئکا پلس کا یہ اجلاس انتہائی اہم ہے کیونکہ اس میں تاریخی نوعیت کے امور جیسا کہ ایشیائی پارلیمنٹ کا قیام اور اے پی اے کا دوسرے علاقائی فورمز کے ساتھ رابطہ بڑھانے اور تشدد کے خاتمے اور ڈئیلاگ کے ذریعے مسائل کے حل زیر غور ہیں۔سینیٹ میں قائد ایوان راجہ محمد ظفر الحق جو پاکستانی وفد کی نمائندگی کر رہے تھے نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ٹرائکا پلس کا اجلاس اہم وقت پر منعقد ہوا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ خطے میں تجارت ، صنعت و ٹیکنالوجی اور دیگر شعبوں میں مربوط تعاون کی اشد ضرورت ہے اور اے پی اے جیسا فورم اس سلسلے میں انتہائی مدد گار ثابت ہو سکتا ہے ۔ہم سب کیساتھ بشمول انڈیاء اور افغانستان دوستانہ اور پرامن تعلقات کی خواہش رکھتے ہیں ۔انہوں نے اس امید کا اظہا ر کیا کہ افغانستان انڈیا میں حالیہ انتخابات کے بعد برسر اقتدار آنیوالی نئی حکومتیں پاکستان کے امن اور دوستی کے اقدام کو ریسی پروکیٹ کریں گے ۔

انہوں نے اے پی اے کی دوسرے فورمز جیسا کہ آسیان ، سارک ، عرب لیگ اور ای سی او وغیرہ کیساتھ روابط کو بڑھانے پر بھی زور دیا ۔بعد ازاں تمام ایجنڈا آئٹمز پر تفصیلی بحث کی گئی اور متفقہ طور پر اعلامیہ منظور کیا گیا اس اہم اعلامیے میں علاقائی تعاون، خطے کی خوشحالی ، دہشتگردی ، کے خاتمے، مشترکہ مسائل اور تمام علاقائی تنازعات کے پرامن حل کی کاوشوں پر اتفاق کیا گیا ہے۔

گزشتہ روز ایشیائی پارلیمانی اسمبلی کے اجلاس میں افغانستان، بحرین، کمبوڈیا،انڈونیشاء ، ایران، اردن، شام اور پاکستان کے مندوبین نے شرکت کی، اجلاس کی صدارت چئیرمین سینٹ و صدر ایشیائی پارلیمانی اسمبلی سید نئیر حسین بخاری نے کی ، اجلاس میں خطے کے اور بین الاقوامی مسائل کا جائز ہ لیا گیا اجلاس میں ایشیائی پارلیمانی اسمبلی کے صدر سید نئیر حسین بخاری نے کہا کہ ایشیائی پارلیمانی اسمبلی ایشیائی عوام کے مسائل کا حل ان کی توقعات کے مطابق چاہتی ہے جس سے خطے میں امن اور استحکام آئے انہوں نے کہا کہ ممبر ممالک علاقائی و تجارتی تعاون کے فروغ کے لیے پرعزم ہیں جس سے خطے میں خوشحالی آئے گی اورمسائل حل ہونگے کیونکہ علاقائی تنازعات کا حل مذاکرات کے ذریعے ہی ممکن ہے شام کی ممبر اسمبلی مائسا صالح نے کہا کہ ایشیائی ممالک کے باہمی او ر دو طرفہ تعلقات کی بہتری کے لیے براہ راست روابط کا فروغ انتہائی ضروری ہے تاکہ خطے کے مسائل کو حل کرنے میں مدد ملے انہوں نے معیشت کے استحکام اور پھیلاؤ کے لیے مستقبل میں ایشیائی مارکیٹ کی ضرورت پر بھی زوردیتے ہوئے کہا کہ خطے میں غربت کے خاتمے اور خوشحالی کے لیے آزادنہ تجارت ضروری ہے تاکہ اس خطے کی معشیت یران کی اسلامی مجلس شوریٰ کے ڈپٹی سپیکر محمد حسن ابو ترابی فرد نے کہا کہ خطے کے مسائل مشترکہ ہیں جن کے حل کے لیے روڈ میپ تیار کیاجائے کیونکہ ان مسائل کے حل کے لیے ایشیائی ممالک کے براہ راست تعلقات بہت ضروری ہیں انہوں نے کہاکہ ہماری معیشیت کی ناکامی اور کمزوری کی سب سے بڑی وجہ جہالت اور فرقہ واریت ہے یہ وہ تلخ حقائق ہیں جن سے ہم سب کو نمٹنا ہے اس کے خاتمے کے لیے علم اور سمجھ بوجھ کی سطح کو بڑھانا ہو گا ، غربت کی سے سے بڑی وجہ بھی انتہاپسندی اور تشدد پسندانہ سوچ ہے اس سب کے خاتمے کے لیے ہمیں معاشی اورتجارتی تعاون کو فروغ دینا ہوگا تاکہ خطے سے غربت کو ختم کیا جاسکے انہوں نے کہا کہ ایران ایشئائی پارلیمانی اسمبلی کے تمام ممبر ممالک کے ساتھ تعلقات کو اہمیت دیتا ہے ، محمد حسن ابو ترابی فرد نے تجویز پیش کی کہ اے پی اے ٹرئیکا پلس ممالک کو پانے نمائندے دیگر ایشیائی فورمز مین بطور آبزرور بھیجنے چاہیں اور اسی طرح ان فورم کے نمائندوں کو اپنے پروگراموں میں مدعو کرنا چاہیے اس سع باہمی قربت پیدا ہو گی۔

اردن کے ممبر اسمبلی موافاق محمدابراہیم نے کہا کہ غربت خطے کا سب سے بڑا مسلئہ ہے جس کو ہم نے مل جل کر حل کرنا ہے غربت کفر تک لے جاتی ہے دیگر چیلنجر میں امن کاقیام بھی شامل ہے خطے میں قیام امن ، استحکام اور علاقائی تنازعات کو ڈائیلاگ کے ذریعے ہی حل کیا جاسکتاہے ان مسائل کا پرامن حل ضروری ہے ، بحرین کے عوامی نمائندگان کے نائب ڈپٹی سپیکر عدیل الموادہ نے کہا کہ ممبر ممالک تمام مسائل کو مل کر حل کریں ان مسائل کے حل کے لیے ایشئائی پارلیمانی اسمبلی کا فورم بہترین فورم ہے کیونکہ ایشیائی پارلیمانی اسمبلی خطے کی ترقی میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے افغانستان کی نیشنل اسمبلی کے سیکرٹری سید اکرام نے کہا کہ افغانستان کو بارڈر ایریاز پر سنگین مسائل کاسامنا ہے جن کو حل کرنے کے لیے ہم پرعزم ہیں ایشائی پارلیمانی اسمبلی افغانستان میں قیام امن کے لیے کردار ادا کرے ، انہوں نے کہا کہ خطے میں قیام امن کے لیے ضروری ہے کہ فرقہ واریت کی حوصلہ شکنی کی جائے انہوں نے کہا اس خطے کو کچھ سیاسی اور معاشی مسائل کا بھی سامنا ہے جن کے حل کے لیے مشترکہ کوششیں کرنا ہوگی اور اگر اسمبلی ضروری سمجھے تو سال میں اے پی اے ٹرائیکاپلس کاتین بار اجلاس طلب کیا جائے ، کمبوڈیا کے قومی اسمبلی کے نائب صدر ڈاکٹر نگون نہیل نے کہا کہ خطے کے مسائل کے حل کے لیے ضروری ہے کہ ہم آہنگی اور تعاون کو فروغ دیا جائے اور اس فورم سے لیڈرشپ کے مابین بہتر تعلقات کو فروغ دے سکتے ہیں ، انڈونیشیا کے اندی عنذر نے کہا کہ اے پی اے جیسا فورم خطے کے مسائل کو مل بیٹھ کر حل کرنے میں مدد دے گا۔

اجلاس کے آخر میں اعلان اسلام آباد جاری کیا گیا جس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ ایشیائی حکومتیں و پارلیمان دہشتگردی کے خلاف جنگ، جرائم ،انتہاپسندی وتشد د کے خاتمے سمگلنگ، انسانی سمگلنگ، اور منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لیے ملکر کوششیں جاری رکھیں گی اور ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں گی، اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ خطے میں قیام امن کے لیے براہ راست روابط اور تعاون کو بھی فروغ دیا جائے تاکہ ایشئائی اقوام کے درمیان دوستی اور بہتر تعلقات کوہموار کیا جاسکے اعلامیہ میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ تما م علاقائی تنازعات کا پرامن حل تلاش کیا جائے گا جس کے ذریعے برداشت ، عدم تشدپسندی کو فروغ دیا جا سکے اور مذہبی و ثقافتی ہم آہنگی پیدا کی جاسکے اور احترام آدمیت ، جمہوریت اور احتساب کے کلچر کو بھی عام بنایا جاسکے جس سے خطے میں پائیدار ترقی ممکن ہو، اعلامیہ میں سید نئیر بخاری کی ایشائی پارلیمانی اسمبلی کے قیام کی کاوشوں کو بھی سراہا گیا ۔

اعلامیہ میں بین الاپارلیمانی قانون سازی، پارلیمنٹ کے کام کا طریقہ کار اور مشاورتی عمل جمہوری احتساب کے فروغ پر بھی اتفاق کیا گیا،اعلامیہ تمام ممبران کی منظوری کے بعد اتفاق رائے سے جاری کیا گیا ۔ اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیئر مین سینیٹ نے کہا کہ ایشیائی پارلیمانی اسمبلی میں امن کے فروغ ترقی اور خوشخالی کے لئے خطے میں اہم کردار ادا کرنا ہے اور ایشیائی پارلیمنٹ کے قیام ،آپس میں علاقائی فورمز کے ساتھ رابطوں کے بڑھانے اور امن کے قیام کے لئے مشترکہ کوششیں کرنا ہونگی ۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ ہی ایک ایسا ادارہ ہے جو کہ عوام کو ایک دوسر ے کے قریب لا سکتا ہے انہوں نے کہا کہ ہم سب اپنے عوام کی بھلائی چاہتے ہیں اور مجھے امید ہے کہ ٹرائکا پلس کا اجلاس امن کے استحکام اور معاشی ترقی کے حصول جیسے مقاصد کو آگے بڑھانے میں مدد گار ثابت ہوگا۔انہوں نے اسلام آباد اعلامئے کو متفقہ طور پر منظور کرنے پر تمام شرکاء کو مبارکباد دی ۔

متعلقہ عنوان :