عدلیہ ایک آزادادارہ ہے جوپاکستان میں بغیرکسی مداخلت کے کام کررہا ہے ،پرویزرشید،میڈیا،قانونی برادری ،سول سوسائٹی اورسیاسی طاقتوں نے عدلیہ کی آزادی اورجمہوریت کی بحالی کیلئے گراں قدرخدمات سرانجام دی ہیں ،وزیرقانون کی نیپالی عدالتی وفدسے ملاقات میں گفتگو

منگل 27 مئی 2014 08:10

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔27مئی۔2014ء)وفاقی وزیراطلاعات قانون وانصاف وانسانی حقوق سینیٹرپرویزرشیدنے کہاہے کہ عدلیہ ایک آزادادارہ ہے اوریہ پاکستان میں دوسرے اداروں کی مداخلت کے بغیرآزادانہ کام کررہاہے ،میڈیا،قانونی برادری ،سول سوسائٹی اورسیاسی طاقتوں نے عدلیہ کی آزادی اورملک میں جمہوریت کی بحالی کیلئے گراں قدرخدمات سرانجام دی ہیں ۔

ان خیالات کااظہارانہوں نے نیپال سپریم کورٹ کے جج کلیان شرسیتھاکے ہمراہ عدالتی وفدسے ملاقات کے دوران کیا۔انہوں نے کہاکہ قانون کی بالادستی اورعدلیہ کی آزادی ریاست کے بہترین مفادمیں ہے اوراس کی بنیادی انسانی حقوق میں گارنٹی دی گئی ہے ۔وفاقی وزیرنے بتایاکہ آزادعدلیہ کے لئے شروع کی گئی تاریخی تحریک نے ڈکٹیٹرشپ سے جمہوریت کے سفرمیں بھی اہم کرداراداکیاہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ عدلیہ کومالی اورانتظامی معاملات میں مکمل آزادی حاصل ہے ۔وفاقی وزیرنے دونوں ممالک کے وفودکے مسلسل دوروں پرزوردیاتاکہ وہ ایک دوسرے کے تجربات اوراچھے طریقوں سے سیکھ سکھیں ۔وفاقی وزیرنے وفدکوقانون اورقانونی معاملات میں تعاون کی یقین دہانی کرائی ۔نیپال سپریم کورٹ کے جج کلیان سٹریتھانے پاکستان میں عدلیہ کی آزادی کی تعریف کی اورعام آدمی کوریلیف پہنچانے کیلئے عوامی مفادکے لئے قانونی چارہ جوئی کوترجیح دینے کوسراہا۔

وفدچیف جج اپیلٹ کورٹ گوپال یاراجول ،نیپال سپریم کورٹ کے رجسٹرارلویت گاندرا،قومی پلاننگ کمیشن کے جائنٹ سیکرٹری پروشتم کلیماری نیپال سپریم کورٹ کے چیف اکاوٴنٹ کنٹرولرسربال کرشناتیواڑی اوروزارت خزانہ کے نائب سیکرٹری ہری شران پلاسیان پرمشتمل تھا۔سیکرٹری قانون انصاف وانسانی حقوق بیرسٹرظفراللہ خان بھی ملاقات میں کیا۔

متعلقہ عنوان :