مولانا فضل الرحمن کی سراج الحق سے منصورہ میں ملاقات ،امیرجماعت اسلامی منتخب ہونے پر مبارکباد، نوازشریف پاک بھارت تنازعات کے بارے میں اچھی طرح جانتے ہیں ، ان سے اچھی توقعات رکھنی چاہئیں، ہمیں بھارت کی نئی حکومت سے کسی خوش فہمی کاشکار نہیں ہونا چاہیے، پاکستان کو عملاً مغربی ایجنڈے اور تہذیب کے تابع کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ، دینی قوتوں کو مشترکہ لائحہ عمل بنا کر آگے بڑھناچاہیے، سراج الحق سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو، وزیراعظم پاکستانی قوم کے ترجمان بنیں،مسئلہ کشمیر اور بھارت کی آبی جارحیت پر بھارتی سرکار سے بات ہونی چاہیے،حریت رہنماؤں سے بھی ملاقات کریں،سراج الحق

منگل 27 مئی 2014 08:09

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔27مئی۔2014ء)جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ وزیراعظم نوازشریف پاک بھارت تنازعات کے بارے میں اچھی طرح جانتے ہیں اور پاکستانی قوم کے جذبات سے بھی آگاہ ہیں، ان سے اچھی توقعات رکھنی چاہئیں، ہمیں بھارت کی نئی حکومت سے اچھی توقعات رکھنی ہیں لیکن کسی خوش فہمی کاشکار نہیں ہونا چاہیے، پاکستان کو عملاً مغربی ایجنڈے اور تہذیب کے تابع کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔

فحاشی و عریانی اور بے حیائی کو فروغ دیا جارہاہے ، دینی قوتوں کو مشترکہ لائحہ عمل بنا کر آگے بڑھناچاہیے۔ا ن خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کے روز اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ جماعت اسلامی کے ہیڈکوارٹر منصورہ میں امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

مولانا فضل الرحمن نے اس موقع پر سراج الحق امیر جماعت اسلامی منتخب ہونے پر مبارکباد دی ۔

وفد میں حافظ حسین احمد ، مولانا امجد خان ، شفقت رحمن و دیگر بھی شامل تھے ۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے مولانا فضل الرحمن کی منصورہ آمد پر ان کا پرتپاک استقبال ، خیرمقدم اور شکریہ ادا کیا ۔دونو ں رہنماؤں نے ملاقات میں ملکی و بین الاقوامی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا ۔ اس موقع پر نائب امراء جماعت اسلامی حافظ محمد ادریس ، راشد نسیم ، میاں محمد اسلم ، سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ ، ڈپٹی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر فرید احمد پراچہ ، حافظ ساجد انور، سیکرٹری اطلاعات امیر العظیم و دیگر رہنما بھی موجود تھے ۔

ملاقات کے بعد امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ دینی جماعتیں ایک حقیقت ہیں جس کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ پاکستان اسلام کے نام پر بناتھا اور اس کی اول و آخر منزل اسلام ہے ۔ جو لوگ ملک میں آئین اور نظریہ پاکستان سے بے وفائی کر رہے ہیں وہ ملک و قوم کے خیر خواہ نہیں ۔ پاکستان کے تمام مسائل کا حل اسلامی نظام کے نفاذ میں ہے ۔

آئین کی اسلامی دفعات سے انحراف کرنے والون نے ملک کو غربت ، مہنگائی ، بے روزگاری اور بدامنی کی دلدل میں دھکیل دیاہے ۔ انہوں نے کہاکہ اگر الیکشن کمیشن نے آئین کی دفعہ 62/63 پر عمل درآمد کیا ہوتا تو آج پورے ملک میں دھاندلی کا شور نہ ہوتا ۔وزیراعظم کے بھارت کے دورہ کے حوالے سے سوال کے جواب میں سراج الحق نے کہاکہ وزیراعظم پاکستانی قوم کے ترجمان بنیں ۔

مسئلہ کشمیر اور بھارت کی آبی جارحیت پر بھارتی سرکار سے بات ہونی چاہیے اور وزیراعظم اپنے دورہ میں تحریک حریت کے رہنماؤں سے بھی ملاقات کریں ۔ سراج الحق نے کہاکہ دینی قوتیں پاکستان کو اسی نظریے اور عقیدے پر قائم دیکھنا چاہتی ہیں جس نظریے کی بنیاد پر اسے قائم کیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ اس دھرتی کو 65سال سے اسلامی نظام سے محروم رکھا گیاہے ۔

پاکستان کو چاروں طرف سے گھیرا گیا ہے اور ہمارے بچوں کو مقروض بنایا گیاہے ۔قبل ازیں مولانافضل الرحمن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ وزیراعظم پاک بھارت تنازعات کے بارے میں اچھی طرح جانتے ہیں اور پاکستانی قوم کے جذبات سے بھی آگاہ ہیں ۔ ان سے اچھی توقعات رکھنی چاہئیں۔ انہوں نے کہاکہ نوازشریف کا دورہ محض خیر سگالی دورہ ہے ۔ اس موقع پر کسی قسم کے مذاکرات ممکن نہیں ہوں گے ۔

انہو ں نے کہاکہ ہمیں بھارت کی نئی حکومت سے اچھی توقعات رکھنی ہیں لیکن کسی خوش فہمی کاشکار نہیں ہونا چاہیے ۔ انہو ں نے کہاکہ میری منصورہ آمد کامقصد دینی جماعتوں میں رابطوں کا آغاز اور فروغ ہے ۔ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ پاکستان کو عملاً مغربی ایجنڈے اور تہذیب کے تابع کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ فحاشی و عریانی اور بے حیائی کو فروغ دیا جارہاہے ۔

اسلامی ماحول کو ختم کیا جارہاہے اور قوم کو فرقہ بندیوں میں تقسیم کر کے تشدد پسند قوتوں کی سرپرستی کی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اسلام اعتدال کا دین ہے اور پور ی انسانیت کے لیے دوستی کا پیغام ہے ۔انہوں نے کہاکہ دینی قوتوں کو مشترکہ لائحہ عمل بنا کر آگے بڑھناچاہیے۔انہوں نے کہاکہ اس ملاقات کا مقصد ایم ایم اے کی بحالی یا اس طرز کا کوئی اتحاد قائم کرنا نہیں بلکہ رابطوں کو بڑھاناہے۔