یورپی یونین کو پاکستانی آم پر پابندی کا موقع نہیں دیا جائے گا،سکندر حیات بوسن، یورپی یونین کو فروٹ فلائی سے پاک آم کی برآمد کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے گئے ہیں ایکسپورٹرز کڑی قرنطینہ جانچ کیلئے تیار رہیں، نیشنل سیڈز اتھارٹی قائم کی جائیگی، پاکستان میں بیج تیار کرنے والی عالمی کمپنیوں کی سرمایہ کاری کو تحفظ فراہم کرنے اور عالمی معیار کے بیج مہیا کرنے کیلئے ترمیمی بل جلد قومی اسمبلی سے منظور کرایا جائے گا،وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سیکوٹی

اتوار 25 مئی 2014 08:24

ملتان (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔25مئی۔2014ء ) وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سیکوریٹی اینڈ ریسرچ سکندر حیات بوسن نے کہا ہے کہ ایکسپورٹ میں کمی ہوجائے لیکن یورپی یونین کو پاکستانی آم پر پابندی لگانے کا موقع نہیں دیا جائے گا، یورپی یونین کو فروٹ فلائی سے پاک آم کی برآمد کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے گئے ہیں ایکسپورٹرز یورپ یونین کے لیے کڑی قرنطینہ جانچ کے لیے تیار رہیں، ملک میں نیشنل سیڈز اتھارٹی قائم کی جائیگی، پاکستان میں بیج تیار کرنے والی عالمی کمپنیوں کی سرمایہ کاری کو تحفظ فراہم کرنے اور عالمی معیار کے بیج مہیا کرنے کے لیے ترمیمی بل جلد قومی اسمبلی سے منظور کرایا جائے گا۔

یہ بات انہوں نے آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹبل ایکسپورٹرز امپورٹرز اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام یو این آئی ڈی او کے TRTA پروگرام اور پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ کے تعاون سے ملتان میں آم کے کاشتکاروں اور ایکسپورٹرز کے لیے آگہی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی سیمینار سے پی ایف وی اے کے چیئرمین عبدالمالک، کو چیئرمین وحید احمد، پنجاب کے پارلیمانی سیکریٹری ایگری کلچر رانا اعجاز احمد نون ، ڈی جی پلانٹ پروٹیکشن ڈاکٹر مبارک، یواین آئی ڈی کے نمائندے کٹ چین نے بھی خطاب کیا۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر نے سیمینار کے انعقاد پر پی ایف وی اے کے اراکین او رعہدے داران کو مبارکباد پیش کی انہوں نے کہا کہ سیمینار کے ذریعے یورپی معیار کے بارے میں شعور اور آگہی عام کرنے اور ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھانے میں مدد ملیگی۔ انہوں نے کہا کہ زرعی ملک ہونے کے باوجود یورپی یونین کی جانب سے پاکستان کے لیے وارننگ لمحہ فکریہ ہے پاکستان کی 67فیصد آبادی کا روزگار زراعت کے شعبے سے وابستہ ہے اس لیے زراعت کے شعبے کی ترقی ہی ملک کی معاشی اور صنعتی ترقی کی بنیاد ہے وفاقی وزیر نے گزشتہ دور حکومت میں وی ایچ ٹی پلانٹ کی درآمد میں بدعنوانی اور پلانٹ کی تنصیب میں تاخیر پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں برائی کے خلاف نفرت کا جذبہ بڑھانے کی ضرورت ہے موجودہ حکومت کی ترجیح زراعت کے شعبے کی ترقی ہے کابینہ نے سیڈ ترمیمی بل کی منظوری دے دی ہے اسی طرح آئندہ اجلاس میں پیٹنٹ ایکٹ کا ترمیمی بل پیش کیا جائے گا جبکہ نیشنل سیڈ اتھارٹی کے قیام کے لیے مسودہ قانون بھی کابینہ کی منظوری سے جلد قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا ان اقدامات کے ذریعے پاکستان میں عالمی معیاری کی بیج بنانے والی کمپنیاں سرمایہ کاری کرسکیں گی اور ان کے کاروبار کو تحفظ حاصل ہوگا وفاقی وزیر نے کہا کہ اس سال یورپی یونین کو ایکسپورٹ کی کنسائمنٹ کی سختی سے جانچ کی جائیگی ، انہوں نے کہا کہ فروٹ فلائی کی روک تھام کے لیے پنجاب حکومت کا کردار مثالی ہے تاہم سندھ حکومت نے ابھی تک وزارت کے خط کا جواب تک دینا ضروری نہ سمجھا۔

وفاقی وزیر نے ملکی برآمدات میں اضافے اور کاشتکاروں کو آگہی کی فراہمی کے لیے پی ایف وی اے کے کردار کی تعریف کی اور تمام اسٹیک ہولڈرز پر زور دیا ملکی مفاد میں اجتماعی حکمت عملی اختیار کریں۔ اس موقع پر پی ایف وی اے کے شریک چیئرمین وحید احمد نے فروٹ فلائی سے پاک یورپی یونین کے معیار پر پورا اترنے والے آم کو مارکیٹ سے 20فیصد زائد پریمیم پر خریدنے کی پیشکش کی جسے کاشتکاروں نے سراہا۔

انہوں نے کہا کہ ایسوس ایشن ہارٹی ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کے ذریعے ہارٹی کلچر سیکٹر کی ترقی کے لیے پاکستان کی اہم زرعی جامعات کے ساتھ مل کر کام کررہی ہے ، فروٹ فلائی کے مسئلے پر بھی ایسوسی ایشن نے سب سے پہلے آواز بلند کی اور پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ کے ساتھ مل کر سندھ اور پنجاب میں آگہی مہم کا آغاز کیا انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ معیار کی بہتری کے لیے آگہی مہم جاری رکھی جائے اور آم کی طرح کینو کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے قومی سطح پر مہم شروع کی جائے، ایگری کلچر پالیسی کی تشکیل کے لیے ایسوسی ایشن سے مشاورت کی جائے، طویل مدتی پالیسی کے لیے ہارٹی کلچر کی نیشنل کانفرنس منعقد کی جائے جس میں تمام اسٹیک ہولڈرز کا شامل کیا جائے، ملک میں کامن فیسلیٹی کے لیے ایسوسی ایشن کی مشاورت لازمی قراردی جائے۔

انہوں نے فروٹ فلائی کی روک تھام کے لیے پنجاب حکومت اور وفاقی وزارت نیشنل فوڈ سیکیوریٹی اور پلانٹ پروٹیکشن کے کردار کی تعریف کی اور پنجاب حکومت کے ساتھ اشتراک عمل کرتے ہوئے سرمایہ کاری کے منصوبوں میں دلچسپی کا اظہار کیا ۔ایسوسی ایشن کے چیئرمین عبدالمالک نے کہا کہ ایکسپورٹرز کو تین سال سے فروٹ فلائی کی وجہ سے یورپی مارکیٹ میں بھاری نقصان کا سامنا ہے، معیار کی بہتری کے لیے گڈ ایگری کلچر پریکٹسز اختیار کرنا ہوں گی انہوں نے کہا کہ دنیا کے بیشتر ممالک معیار کے بل پر مقدار میں کم پھل ایکسپورٹ کرکے پاکستان سے زیادہ قیمت وصول کررہے ہیں انہوں نے معیار کی بہتری اور جدید رجحانات اختیار کرنے کے لیے کاشتکاروں کی مکمل سپورٹ کی یقین دہانی کرائی۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے پنجاب کے پارلیمانی سیکریٹری ایگری کلچر رانا اعجاز خان نون نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی ہدایت پر فروٹ فلائی کے موثر تدارک کے لیے پنجاب کے آم پیدا کرنے والے پانچ ڈسٹرکٹس میں آگہی مہم جاری ہے زرعی شعبے میں خود کفالت کے لیے زرعی نظام میں اصلاحات، کسان دوست پالیسیوں کی ضرورت ہے، زرعی شعبے کو سائنسی خطوط پر استوار کرکے فوڈ سیکیوریٹی یقینی بنانے کے ساتھ بیرونی منڈیوں میں درپیش مسابقت بھی آسان بنائی جاسکتی ہے انہوں نے کہا کہ فروٹ فلائی ایکسپورٹ کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے ۔

پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ کے ڈی جی ڈاکٹر مبارک نے کہا کہ یورپی یونین کی پابندی سے بچنے کے لیے وفاقی وزیر سکندر بوسن کی رہنمائی میں ہنگامی بنیادوں پر حکمت عملی مرتب کی گئی جس کے تحت سندھ اور پنجاب کے 100سے زائد باغات کا معائنہ کیا جاچکاہے معیار پر پورا اترنے والے باغات کی فہرست جلد جاری کردی جائیگی انہوں نے کہا کہ فروٹ فلائی کا تدارک ایک قومی فریضہ ہے جس کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کو مل جل کر کام کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال پاکستان کی 236کنسائمنٹ برطانیہ اور یورپ نے مسترد کیے جن میں آم کی 136کنسائمنٹ شامل ہیں اس سال پہلے سے بہت زیادہ سختی ہوگی بعض اطلاعات ہیں کہ پاکستان پر جولائی تک پابندی لگ سکتی ہے لیکن وفاقی وزیر سکندربوسن کا عزم ہے کہ کسی صورت پابندی نہیں لگنے دی جائیگی کیونکہ پابندی لگنے کی صورت میں فشریز کی طرح پابندی کھلوانے میں کئی سال لگیں گے یو این آئی ڈی کے TRTA پروگرام کے انٹرنیشنل ایکسپرٹ کٹ چین نے کہا کہ یو این آئی ڈی پاکستان میں زرعی شعبے کی بہتری اور معیار کی بہتری کے لیے مسابقت آسان بناتے ہوئے پاکستان کو زیادہ اچھی قیمت دلانے کے لیے کوشاں ہے فروٹ فلائی کے تدارک کے لیے کاشتکاروں کو متحرک ہونا پڑے گا انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اس سال ایک اچھا موقع ملا ہے معیار کو بہتر بناکر یورپی منڈی سے بھرپو ر فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے اور اگر فروٹ فلائی کے تدارک پر توجہ نہ دی گئی تو نقصان بھی ہوسکتا ہے انہوں نے کہا کہ فرو ٹ فلائی کسی بھی ملک کی مقامی صنعت کے لیے خطرہ بن سکتی ہیں اسی لیے عالمی سطح پر اس کی روک تھام کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں ۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے قرنطینہ ماہرین پلانٹ پروٹیکشن کے ڈپٹی ڈائریکٹر طارق خان، محمد اشفاق، انجم علی بھٹر،عبدالغفار کاشتکاروں کے نمائندوں میجر ریٹائرڈ طارق خان، فرید خاکوانی نے بھی خطاب کیا اور کاشتکارو ں کو فروٹ فلائی کے تدارک کے طریقوں سے آگاہ کیا۔