پاکستان میں امریکی ڈرون حملوں کا 61فیصد نشانہ رہائشی گھر رہے ہیں ، سی آئی اے ، حملوں میں 132 رہائشی گھر تباہ اور 1500سے زائد افراد ہلاک ہوئے ، رپورٹ

ہفتہ 24 مئی 2014 08:06

لندن(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔24مئی۔2014ء) امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے نے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں دس سالہ مہم کے دوران دیگر اہداف کی بجائے رہائشی گھروں کو ڈرون حملوں کا نشانہ بنایا۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق نیویارک کے ایک تحقیقاتی ادارے نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان میں رہائشی عمارت امریکی ڈرون حملوں کا اکثر نشانہ بنا رہے ہیں ۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اکسٹھ فیصد ڈرون حملوں کا نشانہ رہائشی گھر رہے ہیں 380 سے زائد حملوں میں کم از کم 132 رہائشی گھر تباہ ہوئے ہیں ۔

رپورٹ کے مطابق رہائشی عمارتوں پر کئے گئے ان ڈرون حملوں میں ہلاک ہونیوالے پندرہ سو سے زائد افراد میں سے 222 عام شہری تھے ۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان کے قبائلی علاقوں میں لوگ ایسی عمارات میں ر ہتے ہیں جنہیں کمپاوئنڈز کے طور پر بیان کیا جاتا ہے اور ایک کمپاؤنڈ میں کئی خاندان رہتے ہیں جن میں بھائی اور فرسٹ کزنز وغیرہ شامل ہوئے ہیں کمپاؤنڈ میں یہ لوگ اپنا اپنا حصہ الگ الگ کرتے رہتے ہیں رپورٹ کے مطابق کمپاؤنڈ آدھے ایکڑ پر مشتمل ہوتے ہیں ۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق ان کمپاؤنڈ میں اکثر پچاس سے زائد لوگ رہتے ہیں رپورٹ کے مطابق جب ڈرون حملوں کا ان رہائشی عمارت کو ہدف بنایا جاتا ہے تو عموماً یہ کہا جاتا ہے کہ حملے میں ایک دہشتگرد کمپاؤنڈ کو نشانہ بنایا گیا ہے تاہم حقیقت میں یہ ایک رہائشی گھر ہوتا ہے ۔ رپورٹ کے مطابق امریکی عہدیدار نے بتایا کہ امریکی انسداد دہشتگردی آپریشن غیر قانونی اور غیر موثر ہیں ۔

متعلقہ عنوان :