شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن میں سول آبادی متاثر ہورہی ہے،مولانا فضل الرحمان،مسائل کے حل کیلئے طاقت کا استعمال کبھی بھی سود مند ثابت نہیں ہوا ،حکومتی مذاکرات کے نتائج سے پہلے ہی واقف تھے میڈیا کی آزادی کے حق میں ہیں آوارگی کے حق میں نہیں،کوئٹہ ایئر پورٹ پر میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 24 مئی 2014 08:06

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔24مئی۔2014ء) جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن میں سول آبادی متاثر ہورہی ہے مسائل کے حل کیلئے طاقت کا استعمال کبھی بھی سود مند ثابت نہیں ہوا حکومتی مذاکرات کے نتائج سے پہلے ہی واقف تھے میڈیا کی آزادی کے حق میں ہیں آوارگی کے حق میں نہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ ایئر پورٹ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہاکہ شمالی وزیرستان میں آپریشن شروع کرنے کا تاثر غلط ہے درحقیقت ان علاقوں میں آپریشن کبھی بند ہی نہیں ہوا تھا ہماری معلومات کے مطابق شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن میں عام آبادی متاثر ہورہی ہے ہمارے روز اول سے ہی یہی موقف رہا ہے کہ قیام امن اور حالات کی بہتری کیلئے طاقت کا استعمال مسائل کو مزید گھمبیر بنا دے گا قیام امن کو یقینی بنانے کیلئے سنجیدہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے اس کیلئے اب تک کوئی کوشش نہیں کی گئی ہے جہاں تک بات حکومت اور طالبان کے مذاکرات کی ہے تو ان مذاکرات کے نتائج کے حوالے سے ہم نے پہلے ہی اپنے خدشات کا اظہار کردیا تھا کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ اس مذاکراتی عمل میں سنجیدگی کا فقدان ہے لہٰذا ہم نے مذاکرات سے علیحدگی اختیار کی کیونکہ یہ مذاکرات بھی سوات مذاکرات جیسے تھے جس کے مقاصد کچھ اور تھے اور مذاکرات کا محض ڈھونگ رچایا جارہا تھا انہوں نے کہاکہ ہم ہمیشہ ہمسایہ ممالک سے بہتر تعلقات کے خواہاں رہے ہیں اور جمعیت علماء اسلام کا واضح موقف رہا ہے کہ ہمیں اپنی خارجہ پالیسی کا جائزہ لینا ہوگا ہندوستان میں حالیہ انتخابات کے نتائج سامنے آرہے ہیں اور بھارت کی عوام نے اپنی حکومت کو منتخب کیا ہے ہماری طرف سے بھی خیر سگالی کے پیغامات سامنے آئے ہیں تاہم اس کے باوجود ہمیں کسی خوش فہمی میں مبتلا نہیں ہونا چاہیے ہم توقع رکھتے ہیں کہ دو طرفہ تعلقات میں مزید بہتری لائی جائے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ جیو کے معاملے پر تحقیقات کی جارہی ہے تاہم ہم سمجھتے ہیں کہ مجموعی طور پر میڈیا ہمارے مجموعی اسلامی اقدار کے برخلاف کام کررہا ہے اور مغرب کی ثقافت کو مدنظر رکھتے ہوئے جس قسم کا کردار میڈیا نے پیش کیا وہ باعث افسوس ہے جیو مکافات عمل سے گزر رہا ہے اور ایسی صورتحال میں تمام میڈیا کے اداروں کو بھی سبق حاصل کرنا ہوگا ہم آزادی کے حق میں ہیں مگر ہم آوارگی کو ہرگز برداشت نہیں کرینگے غیر مصدقہ خبروں کی نشر و اشاعت کے باعث معاشرے میں انتشار پھیلتا ہے مگر یہاں ریٹنگ کی دوڑ نے سچ و جھوٹ کے درمیان لکیر کو ماند کردیا ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ عمران خان جس طرح تیزی سے بیانات بدل رہے ہیں یہ کوئی پہلی بات نہیں اس سے قبل بھی انہوں نے کونسا کوئی معقول کام کیا ہے موجودہ سیاسی صورتحال میں قوم کو سنجیدگی سے سوچنا ہوگا اور ان بچکانہ باتیں کرنیوالے عناصر کو مسترد کرنا ہوگا۔