سستی اور مسلسل بجلی کی فراہمی ، پیداوار کے لئے کوئلے اور دیگر وسائل کو استعمال میں لانا ہوگا،ڈاکٹر انصر پرویز ،درآمدی تیل پر انحصار کو ختم اور جوہری توانائی سے بجلی کی پیداوار سب سے بہتر حل ہے ، ملک میں 1972ء سے جوہری توانائی سے بجلی پیدا کی جارہی ہے،چیرمین پاکستان ایٹامک انرجی کمیشن

ہفتہ 24 مئی 2014 08:04

کراچی( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔24مئی۔2014ء) سستی اور مسلسل بجلی کی فراہمی کے لئے ملک میں بجلی کی پیداوار کے لئے کوئلے اور دیگر وسائل کو استعمال میں لانا ہوگا ۔اور درآمدی تیل پر انحصار کو ختم کرنا ہوگا اور جوہری توانائی سے بجلی کی پیداوار سب سے بہتر حل ہے ۔ اور ملک میں 1972ء سے جوہری توانائی سے بجلی پیدا کی جارہی ہے ۔ یہ بات پاکستان ایٹامک انرجی کمیشن کے چیرمین ڈاکٹر انصر پرویز نے کہی ۔

وہ گذشتہ روز مقامی ہوٹل میں انرجی اپ ڈیٹ کے تحت ساتویں پاور جن اور انرجی فورم سے کلیدی خطاب کررہے تھے ۔ اس موقع پر ممتاز سائنسدان ڈاکٹر عطاء الرحمن ۔ وزیر اعلی کے مشیر تاج حیدر، ایم ڈی تھر کول انرجی بورڈ اعجاز احمد خان ، انرجی اپ ڈیٹ کے سربراہ محمد نعیم قریشی ، کلیم صدیقی ، زاہد حسین ، انجینئر عرفان احمد ، ڈاکٹر نسیم اے خان ، سید تنویر حسین نے بھی خطاب کیا ۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر انصر پرویز نے کہا کہ کراچی کے قریب لگائے جانے والے دو نئے منصوبوں کے 2اورکے 3سے 2200میگا واٹ بجلی پیدا ہوگی اور یہ تاثر غلط ہے کہ کراچی کے لئے خطرناک ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ یہ پلانٹس ہمیں خود کفالت کی طرف پہچائیں گے اور بھاری ملکی زرمبادلہ کی بچت کے ساتھ مسلسل کم قمیت بجلی فراہم ہوگی ۔ جدید ٹکنالوجی کے یہ پلائنٹس اعشاریہ 3کی کے سطح تک زلزلے سے محفوظ ہونگے ۔

اور انکی ڈیزائنگ ، تنصیب اور پیداواری عمل کے دوران ہر سطح پر ماحولیات اور تحفظ کے عالمی اصول اپنائے جارہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ نئے پلائنٹس کے اطراف میں رہنے والوں کو ریڈی ایشن سے کوئی خطرہ نہیں ۔ یہ ریڈی ایشن صرف 10مائکرو سیورٹ ہوگی ۔ اس موقع پرمہمان خصوصی ڈاکٹر عطاالرحمن نے کہا کہ پاکستان میں صرف تھر کول کے ذخائر سے 50ہزار میگا واٹ سالانہ پیدا ہے جبکہ امریکہ کے توانائی کے ادارے کی رپورٹ کے مطابق سندھ ، بلوچستان اور دیگر علاقوں میں شیل گیس و آئل کے 586ٹریلین کیوبک فٹ ذخائر موجود ہیں ۔

جنکو تلاش کرنا اور استعمال میں لانے سے ملک خوشحال اور توانائی کے شعبے میں خود کفیل ہوسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کے بحران کی بڑی وجہ توانائی کے شعبے میں بہتر انتظامیہ ، ٹھوس منصوبہ بندی کا فقدان ہے اور غیر پیشہ ورانہ افراد اور بیورو کرٹیس توانائی کے ادارے چلاتے رہے اور 1994میں سرکاری سطح پر نئے پاور پلائنٹس لگانے پر پابندی نے بدعنوانی کو فروغ دیا ۔

انہوں نے فرنس آئل کی بجائے متبادل توانائی کے نئے منصوبے لگانے پر زور دیا ۔ انرجی اپ ڈیٹ کے محمد نعیم قریشی نے کہا کہ نئے بجلی کے منصوبوں کے ساتھ توانائی کی بچت کو بھی اہمیت دینی چائیے ۔ انہوں نے کانفرنس کے مقاصد کو بیان کیا اور کہا کہ سات سال سے ہم اس شعبے میں جدید تحقیق ، ٹکنالوجی ، مبتادل توانائی کے فروغ کے لئے کوشیش کررہے ہیں ۔

تھر کول کے ایم ڈی اعجاز احمد خان نے کہا کہ تھر کول پاور پلاینٹس لگنے سے صرف تھر بلکہ پورے ملک میں تبدیلی آئیگی اور سندھ اینگرو کول کمپنی مقامی سرمایہ کار کے تعاون سے 1200میگا واٹ کا تھر میں پلانٹ لگارہی ہے اور اس سے غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تھر میں انفراسٹرکچر مکمل ہونے سے تمام سہولیات فراہم کی جارہی ہیں ۔

وزیر اعلی سندھ کے مشیر تاج حیدر نے کہا کہ سندھ کی پاور پالیسی کا اعلان جلد کیا جارہا ہے ۔ اور سندھ میں نیپرا کی طرز کا ادارہ قائم کیا جائیگا ۔ انہوں نے بتایا کہ ذوالفقار آباد میں انرجی کوریڈرو بنایا جارہا ہے ۔ جہاں سے 50ہزار میگا واٹ بجلی فراہم کی جائیگی ، انہوں نے بتایا کہ اگلے سال تک جھمپیر کے ونڈانرجی کوریڈو سے 1900میگا واٹ بجلی پیدا ہوگی ۔ اور اس وقت 163میگا واٹ بجلی وہاں سے نیشنل گرڈ کو فراہم کی جارہی ہے ۔ کانفرنس کے موقع پر انرجی اپ ڈیٹ کے 8سال مکمل ہونے پر مقررین نے اس ادارے کی کوششوں کو سراہا اس موقع پر پی اے ای سی کے اسٹال اور نذیر حسین یونیورسٹی کے پائلٹ پروجیکٹس بھی نمائش کے لئے رکھے گئے ۔

متعلقہ عنوان :