میرانشاہ،شمالی وزیرستان میں سیکورٹی فورسز کی جانب سے شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر ایک بار پھر گولہ باری، چھ دہشت گرد ہلاک، 3 زخمی،سیکیورٹی فورسز ماچس کیمپ میں داخل، کئی علاقوں میں کرفیو میں نرمی،بنوں میں وزیر ستان کے طلباء کا جاری آپریشن اور مسلسل کرفیو کے خلاف احتجاجی مظاہرہ ، روڈ بلاک کردی ، پولیس کا مظاہرین منتشرکرنے کیلئے لاٹھی چارج ، آپریشن فوری ختم اور کرفیو اٹھانے کا مطالبہ

ہفتہ 24 مئی 2014 07:59

میران شاہ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔24مئی۔2014ء) شمالی وزیرستان ایجنسی کے ہیڈ کواٹرز میران شاہ کے مختلف علاقوں میں سیکیورٹی فورسزکی کارروائی میں چھ دہشت گرد ہلاک، 3 زخمی ہوگئے۔ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے میران شاہ، ماچس کیمپ اور میر علی بازار کے ملحقہ علاقوں میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر ایک بار پھر گولہ باری کی گئی، ایجنسی کے کئی علاقوں میں تیسرے روز کرفیو میں نوگھنٹے کی نرمی کی گئی۔

۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق شمالی وزیرستان ایجنسی میں سیکیورٹی فورسز کی جانب سے میران شاہ، ماچس کیمپ اور میر علی بازار کے ملحقہ علاقوں میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر ایک بار پھر گولہ باری کی گئی۔ سیکیورٹی فورسز کی میران شاہ ماچس کیمپ پر گن شپ ہیلی کاپٹروں کے ذریعے گولہ باری سے 6 افراد ہلاک اور 3 زخمی ہو گئے۔

(جاری ہے)

دوسری جانب شمالی وزیرستان ایجنسی کے مختلف علاقوں میں جمعہ کو کرفیو نافذ میں نوگھنٹے کی نرمی دی گئی جس کے دوران لوگوں نے اپنی روزمرہ کی اشیاء خریدیں کرفیو کے باعث گھروں میں کھانے پینے کی اشیا کی شدید قلت ہوگئی اور لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

شمالی وزیرستان میں رات گئے دہشت گردوں کی کمین گاہوں پر وقفے وقفے سے گولا باری جاری رہی۔ علاقہ ماچس میں گن شپ ہیلی کاپٹروں نے فائرنگ اور شیلنگ کی، جس کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کا سرچ آپریشن کیا۔سکیورٹی فورسز کی جانب سے زمینی آپریشن میں ٹینک، جب کہ فضائی نگرائی میں ہیلی کاپٹروں کا استعمال بھی کیا گیا۔لاشوں کو میران شاہ ہیڈکوارٹرز ہسپتال پہنچا دیا گیا، واضح رہے کہ بدھ کو شمالی وزیرستان کے مختلف علاقوں میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر فضائی بمباری کے نتیجے میں 70 سے زائد افراد مارے گئے تھے جس کے بعد دہشت گردوں نے فوجی کیمپ پر راکٹوں اور مارٹر گولوں سے حملہ کیا، میر علی کے اطراف میں سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کی جھڑپ بھی ہوئی جس میں 11 دہشت گرد مارے گئے جب کہ ایک میجر سمیت 4 سیکیورٹی فورسز اہلکارشہید ہوگئے تھے۔

ادھروزیر ستان کے طلباء کا وزیر ستان میں جاری آپریشن اور مسلسل کرفیو کے خلاف احتجاجی مظاہرہ و روڈ بلاک، پولیس کا مظاہرین منتشرکرنے کیلئے لاٹھی چارج ،وزیرستان میں جاری آپریشن فوری ختم اور کرفیو اٹھانے کا مطالبہ جمعہ کے روز شمالی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں طلباء نے وزیرستان میں جاری آپریشن اور مسلسل دو ہفتوں سے نافذ کرفیو کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا سینکڑوں مظاہرین حکومت خلاف نعرہ بازی کرتے ہوئے ریلوے روڈ بنوں سے روانہ ہو ئے اورشہر کے مختلف بازاروں سے ہو کر بنوں پریس کلب پہنچے اس موقع پرمقررین نے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دو ہفتوں سے شمالی وزیرستان میں کرفیو نافذ ہے جس کی وجہ سے قبائلی عوام گھروں اور مختلف علاقوں میں پھنس کر رہ گئے ہیں اور اب گزشتہ تین دنوں سے پاک فوج کی طرف سے شمالی وزیرستان میں اندھا دھند گولہ باری کا سلسلہ جاری ہے جس کے نتیجے میں شمالی وزیرستان کے بے گناہ قبائلی مرد ،خواتین بوڑھے اور بچے مر رہے ہیں حکومت فوری طور پر جاری آپریشن بند کریں اور شمالی وزیرستان سے کرفیو اٹھا کر قبائلی عوام کو اپنے گھروں اور عزیز و آقاریب تک پہنچنے کا موقع دیں مظاہرین کا جلوس پریس کلب سے ہوتا ہوا بنوں کوہاٹ روڈ نزد کوہاٹ چونگی پہنچا اور یہاں پر سڑک کو ہر قسم ٹریفک کیلئے بند کردیا اس دوران پولیس نے مظاہرین سے مذاکرات کرکے روڈ کھولنے کی کوشش کی مگر مظاہرین مشتعل رہے جس پر پولیس نے مظاہرین پر ہلکا لاٹھی چارج کیا جس کے بعد مظاہرین منتشر ہو کر چلے گئے