پاکستان اسلام کے نام پر معرض وجود میں آیا ہے ،مولانا سمیع الحق ، 18کروڑ غیورعوام کسی بھی صورت اس سرزمین پاک کوامریکہ اور مغرب کے ایما پر اپنے مسلمان بھائیوں کو استعمال نہ ہونے دیں گے، پاکستان کے تمام مسائل اور بحرانوں کا حل شریعت محمدی کا نفاذ ہے اورپاکستان کے18کروڑ عوام بندوق اٹھائے بغیر پرامن جمہوری اور آئینی جدوجہد کے ذریعہ اس ملک میں اسلامی نافذ کراکے رہیں گے،دارالعلوم جامعہ حقانیہ کی تقریب دستار بندی اور تقریب ختم بخاری سے خطاب

جمعہ 23 مئی 2014 07:52

اسلام آباد/اکوڑہ خٹک (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔23مئی۔2014ء) دارالعلوم حقانیہ کے چانسلر اورجمعیت علماء اسلام کے امیر مولانا سمیع الحق نے کہاہے کہ پاکستان اسلام کے نام پر معرض وجود میں آیا ہے اور اس کے18کروڑ غیورعوام کسی بھی صورت اس سرزمین پاک کوامریکہ اور مغرب کے ایما پر اپنے مسلمان بھائیوں کو استعمال نہ ہونے دیں گے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے تمام مسائل اور بحرانوں کا حل شریعت محمدی کا نفاذ ہے اورپاکستان کے18کروڑ عوام بندوق اٹھائے بغیر پرامن جمہوری اور آئینی جدوجہد کے ذریعہ اس ملک میں اسلامی نافذ کراکے رہیں گے۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہاربین الاقوامی شہرت یافتہ دارالعلوم جامعہ حقانیہ کی تقریب دستار بندی اور تقریب ختم بخاری سے خطاب کے دوران کیا جس میں ملک بھر سے ہزاروں علماء مشائخ ‘ طلبہ اور مسلمانوں نے شرکت کی اورتقریب میں پندرہ سو سے زائدعلماء فضلاء اور حفاظ کرام کی دستار بندی کی گئی اس موقع پر دارالعلوم حقانیہ کے عظیم جامع مسجد کا سنگ بنیاد جید علماء ‘اکابر مشائخ نے رکھا جو حضرت مولانا عبدالحق  کے نام سے منسوب ہے۔

(جاری ہے)

مسجد پر تقریباً تیس کروڑ روپے لاگت کا تخمینہ ہے۔ یہ مسجد علمی مراکز قرطبہ ‘ جامع ازہر‘ جامع مسجد دارالعلوم دیوبند کی یاد تازہ کرے گی۔ مولانا سمیع الحق نے کہا کہ دنیا اولمپک کی شمع جلائے رکھنے اور اسے اوروں تک پہنچانے کیلئے کیا کیا جتن کر رہی ہے اسی طرح ہمیں شمع محمدی کوتمام طوفانوں سے بچا کر روشن رکھنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکمرانوں نے ملک کی بنیادی اساس،عوام کو درپیش مسائل اور پاکستان کے بنیاد اسلامی نظریہ اور اسلامائزیشن پر توجہ دی ہوتی تو آج ہم قتل وغارتگری ‘ تشدد اور انتہا پسندی جیسے دلدلوں میں نہ پھنسے ہوتے او رنہ ہماری افواج کو اپنے عوام پر آپریشن کرنے کی نوبت آتی انہوں نے کہا کہ تشدد اور قوت کا استعمال موجودہ مشکلات کا حل نہیں۔

مولانا سمیع الحق نے کہا کہ یہ امر افسوسناک ہے کہ پاکستان کو درپیش نازک ترین چیلنجوں کے موقع پر حکمران اور تمام سیاستدان سرد مہری اور چپ سادھ کر بیرون ممالک کے سیر سپاٹوں میں مصروف ہیں،دارالعلوم حقانیہ کے سربراہ نے کہاکہ یہ وقت پوری قوم کو سد سکندری بن جانے کا ہے اور ایسے وقت میں گروہی اور فرقہ ورانہ لڑائیوں اور باہمی جنگ و جدال کا ملک متحمل نہیں ہو سکتا ۔

مولانا سمیع الحق نے کہاکہ اسوقت عالم کفر اسلام اور مسلمانوں کے خلاف متحد ہوچکا ہے۔ اس کا مقابلہ صرف دینی قوتوں اور پوری امت مسلمہ کے اتحاد سے کیا جاسکتا ہے علماء کرام اور دین کے طلباء ‘ دینی قوتیں ملت کی بقاء ‘امت کی سلامتی مذہب کی حفاظت ‘ پاکستان اور عالم اسلام کی آزادی کی جنگ لڑ رہی ہیں ۔مولانا سمیع الحق نے فارغ التحصیل ہونے والے فضلاء اور ہزاروں علماء کو درپیش چیلنجوں سے متعارف کرایا اور کہا کہ اسلام کے بارے میں مغرب کے منفی اور جھوٹے پروپیگنڈہ کا توڑ کرنے کیلئے اسلام کی اصل عادلانہ تصویر پیش کرنی چاہیے ‘ اسلام دہشت گردی کا نہیں بلکہ امن کا ضامن اور انسانیت کی نجات کا پیغام ہے ۔

مولانا سمیع الحق نے کہا کہ امریکہ نہ افغانستان سے اسلام اور بنیاد پرست ختم کرسکا ہے نہ وہ عراق اور پاکستان میں کامیاب ہوگا ‘ پاکستان دنیا میں اسلام کا قلعہ ہے ‘ سیکولر عناصر کے عزائم خاک میں ملا دئیے جائیں گے۔ مولانا سمیع الحق نے پوری امت کے اسلامی تشخص اور آزادی و سا لمیت کیلئے دنیا بھرکے علما اور دینی قوتوں کے وحدت اور یکجہتی پرزور دیا اور کہا کہ اس فیصلہ کن معرکہ میں حکمران اور سیاستدان اور فوج نے نہیں رسول اکرم کے وارثین اور علم نبوت کے حاملین نے ادا کرنا ہے ۔

مولانا سمیع الحق نے کہا کہ مدارس کے خلاف عالم کفر کا اتحاد بے معنی نہیں وہ مسلمانوں کو ان کی اصل تعلیمات سے محروم کرنا چاہتے ہیں۔ اگر حکمرانوں نے ان کے سامنے گھٹنے ٹیک دئیے تو خدانخواستہ یہ ملک تاشقند اور سمرقند بن جائے گایاپھر یہاں مصر ‘ لیبیاء تیونس ‘ الجزائر کی طرح خانہ جنگی پیدا ہوجائے گی۔انہوں نے کہا کہ مدارس اپنے طور پر تمام اصلاحات کررہے ہیں ‘تمام جدید تقاضوں کے مضامین ہمارے نصاب میں شامل ہیں۔

حکومت کو اس صورتحال میں زور اور جبر کی بجائے ارباب مدارس سے مذاکرات اور افہام و تفہیم کا راستہ اختیار کرنا چاہیے۔ مولانا سمیع الحق نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں تعلیم کا بھرم صرف دینی مدارس سے قائم ہے‘ حکمرانوں سے 65 سال میں اپنے تعلیمی نظام اور نصاب کی اصلاح نہ ہوسکی‘ اور اسے بالاخر اسلام دشمن بورڈوں کو ٹھیکے پر دے دیا جو ہمارے تعلیمی نظام سے اسلامی اثرات اور تعلیمات کو چن چن کر نکال رہے ہیں مگر پاکستان میں یہ کوششیں ہرگز کامیاب نہیں ہوسکیں گی۔

دارالعلوم کے نائب مہتمم مولانا انوار الحق ‘ مولانا ڈاکٹر شیر علی شاہ صاحب ‘ مولانا مغفور اللہ ‘مولانا عبدالحلیم دیربابا ‘ مولانا عبدالقیوم حقانی ‘ مولانا مفتی غلام الرحمن‘ مولانا پیر عزیز الرحمن ہزاروی‘ مولانا عبدالروف فاروقی‘ مولانا یوسف شاہ‘ مولانا حامد الحق حقانی و دیگر علماء نے دارالعلوم کی عظیم تاریخی خدمات پر روشنی ڈالی ۔

اس تقریب میں مہتمم جامعہ حقانیہ مولانا سمیع الحق نے فارغ التحصیل ہونے والے فضلاء سے حلف اٹھوایا جس میں انہیں زندگی اسلام کی خدمت اور عالم اسلام کی سربلندی کے لئے وقف کرنے کا عہد کیا ۔تمام حاضرین نے کھڑے ہو کر اس حلف کا ساتھ دیا ۔اجتماع کے اختتام میں پوری امت مسلمہ اور عالم اسلام کے تحفظ اورپاکستان کے استحکام کی دعائیں کی گئیں۔