ملک میں اسلامی نظام چاہتے ہیں، حکومت شریعت نافذ کر ے ساتھ دینگے ،سراج الحق ، کارکنان ہاتھ مضبوط کریں اپنی منزل جلد پالینگے، ایک دن ارض وطن پر جماعت اسلامی کے اقتدار کا سورج ضرور طلوع ہوکر رہے گا، قاضی حسین احمد مرحوم کی سوانح عمری پر کتاب ”عزیزجاں“ کی تقریب رونمائی سے خطاب ، ملک کو اسلام کی تجربہ گاہ بنانے کیلئے محنت کی ضرورت ہے، قاضی حسین جیسی شخصیات صدیوں میں پیدا ہوتی ہیں،راجا ظفر الحق

جمعہ 23 مئی 2014 07:50

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔23مئی۔2014ء)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہاہے کہ ملک میں اسلامی نظام چاہتے ہیں، حکومت شریعت نافذ کر ے ساتھ دینگے ، کارکنان ہاتھ مضبوط کریں اپنی منزل جلد پالینگے، ایک دن ارض وطن پر جماعت اسلامی کے اقتدار کا سورج ضرور طلوع ہوکر رہے گا،امارات جماعت کا وزن کوہ ہمالیہ سے بھی زیادہ ہے، حکومت مسئلہ کشمیر پر اصولی موقف اختیارکرے، بنگلہ دیش ، برما، فلسطین سمیت دیگر ممالک میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم بند کرا نے اور اخوان المسلمون کی حمایت کیلئے موثر آواز اٹھائے ، کارکنوں نے صحیح معنوں میں قاضی حسین کا ساتھ دیا ہوتاتو ملک میں کب کا اسلامی نظام نافذ ہوچکا ہوتا، راجا ظفر الحق نے کہاہے کہ ملک کو اسلام کی تجربہ گاہ بنانے کیلئے محنت کی ضرورت ہے، قاضی حسین جیسی شخصیات صدیوں میں پیدا ہوتی ہیں جبکہ جاوید ہاشمی، امین شہیدی، لقمان قاضی اور عبدالغفار عزیز نے کہاہے کہ قاضی حسین احمد ایک عہد ساز شخصیت تھے، اتحاد امت ان کا سب سے بڑا کارنامہ تھا۔

(جاری ہے)

جمعرات کے روز فیصل مسجد کے قائد اعظم آڈیٹوریم میں جماعت اسلامی کے سابق امیر قاضی حسین احمد کی سوانح عمری پر کتاب ”عزیزجاں“ کی تقریب رونمائی ہوئی۔ تقریب کی صدارت امیر جماعت اسلامی سراج الحق اور چیئرمین موتمر اسلامی ، قائد ایوان سینیٹ اور چیئرمین مسلم لیگ ن راجا ظفر الحق مہمان خصوصی تھے جبکہ تقریب سے پاکستان تحریک انصاف کے صدر جاوید ہاشمی، مجلس وحدت مسلمین کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی، لقمان قاضی ،عبدالغفار عزیز ، اقلیتی رہنما جے سالک ،سینئر کالم نویس سجاد میر و دیگر نے بھی خطاب کیا اور قاضی حسین احمد کی امت مسلمہ و پاکستانی قوم کیلئے خدمات کو سراہا۔

مقررین کا کہنا تھا کہ قاضی حسین احمد جس طرح ملک میں مختلف مسالک کو اکٹھا کرکے اتحاد امت کا عملی مظاہرہ کیا وہ ان کی زندگی کا بڑا کارنامہ تھا۔پاکستان تحریک انصاف کے صدر جاوید ہاشمی نے اپنے خطاب کے دوران کہاکہ قاضی حسین احمد نے اتحاد امت کا جو کارنامہ انجام دیاوہ پاکستان کی تاریخ میں نہیں ملتا۔ انہوں نے کہاکہ قاضی حسین احمد کمٹڈ شخصیت تھے جب میں مشرف کے دور آمریت میں جیل چلاگیا تو مجھے اپنی جماعت پر یقین نہیں تھا کہ وہ آواز اٹھائے گی لیکن قاضی حسین پر پورا اعتماد تھا کہ وہ تنہا نہیں چھوڑینگے۔

دوران خطاب قاضی حسین احمد کے قریبی ساتھی عبدالغفار عزیز آبدیدہ ہوگئے جس پر پورے حال میں ایک افسردگی چھاگئی۔ مسلم لیگ ن کے چیئرمین راجا ظفر الحق نے اپنے خطاب کے دوران کہاکہ قاضی حسین نے مولانا مودودی کا جانشین ہونے کا حق ادا کردیا انہوں نے کہاکہ اب بھی حالات انتہائی خراب ہیں شام، مصر، فلسطین کشمیر سمیت دیگر ممالک کے حالات انتہائی کشیدہ ہیں ہمیں اتحاد کے دامن کو تھامنا ہوگا اور قائد اعظم کے خواب کو شرمندئہ تعبیر کرنا ہوگا کہ اس ملک کو اسلام کی بہترین تجربہ گاہ بنائینگے اس کیلئے سخت محنت کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہاکہ وزیراعظم میاں نوازشریف مسلم امہ اتحاد کیلئے کوشاں ہیں اور سعودی عرب و ایران کے بڑھتے روابط اس کا منہ بولتا ثبوت ہیں ۔ تقریب سے سراج الحق نے مخصوص جوشیلے انداز میں خطاب کیا او ر کہاکہ قاضی حسین احمد جہد مسلسل کا ناکام ہے جس رفتار سے قاضی حسین احمد آگے بڑھے اگر کارکنان ساتھ دیتے تو آج ملک میں شریعت نافذ ہوتی افسوس اس طرح ہم ان کا ساتھ نہ دے۔

انہوں نے کہاکہ قدر مشترک اور درد مشترک صرف پاکستانی قوم کیلئے نہیں پوری امہ کیلئے ہے انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی کی امارات کا وزن کوہ ہمالیہ سے بھی زیادہ ہے ۔ انہوں نے اس موقع پر کہاکہ سب سے پہلے وہ جماعت میں کارکنان کی اخلاقی تربیت کی جانب توجہ دینگے اوراگر صحیح معنوں میں کارکنوں نے ساتھ دیا تو جماعت اسلامی پاکستان کی طاقت ور سیاسی قوت بن کر ابھرے گی۔

انہوں نے ایک دن آئیگا کہ ترکی و مصر کی طرح جماعت اسلامی اور اسلام پسندوں کی حکومت کا سورج جلد ارض وطن پر طلوع ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ ہم اس ملک میں شریعت کا نفاذ چاہتے ہیں اگر موجودہ حکومت یہ کارنامہ سرانجام دے تو بخدا اس کے ساتھ کھڑے ہونگے اور دوسری صورت میں دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں یہ توفیق دے تو قائد اعظم کے پاکستان کو صحیح معنوں میں اسلامی جمہوریہ پاکستان بنائینگے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت پاکستان کو بھی چاہیے کہ جس طرح برما، چیچننا، بوسنیا، فلسطین کے مسلمانوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں ایک عرصہ بعد بنگلہ دیش میں محب وطن لوگوں پر عرصہ حیات تنگ کیا جارہاہے اس پر موثر آواز اٹھائے جبکہ کشمیر کے اصولی موقف پر سختی سے کاربند ہو۔