اوگرا نے پانچ سالوں میں پابندی کے باوجود دس مہنگی گاڑیاں خریدیں،پی اے سی کی ذیلی کمیٹی نے معاملہ دو ماہ میں نمٹانے کا حکم دیدیا

جمعہ 23 مئی 2014 07:48

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔23مئی۔2014ء) قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی )کی ذیلی کمیٹی کو بتایا گیا ہے کہ اوگرا نے پانچ سالوں میں پابندی کے باوجود دس مہنگی گاڑیاں خریدیں جبکہ کمیٹی نے معاملہ دو ماہ میں نمٹانے کا حکم دیا ہے۔ذیلی کمیٹی کا اجلاس جمعرات کے روز کنوینئر رانا افضال کی زیر صدارت ہوا۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی نے کابینہ ڈویژن کے 1996ء سے لے کر 2008ء تک کے زیر التواء آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ اوگرا نے 2000ء سے لے کر 2004ء کے دوران پابندی کے باوجود 72 لاکھ 24 ہزار روپے مالیت کی دس مہنگی ترین گاڑیاں خریدیں اس پر کمیٹی نے معاملے کو دو ماہ میں نمٹانے کا حکم دیا۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی میں نیشنل بک فاؤنڈیشن پاکستان بیت المال اور اوگرا کے اعتراضات کا جائزہ بھی لیا گیا۔

(جاری ہے)

کنوینئر رانا افضل حسین نے کہا کہ پاکستان پوسٹ آفس نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں بھی گھپلے کئے۔

اکاؤنٹ بند ہونے کے باوجود 6707 افراد کو رقم جاری کی گئی جس میں پوسٹ آفس کے حکام بھی ملوث ہیں۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے فوڈ سپورٹ پروگرام 2008ء میں نمبر ہونے کے باوجود 45 لاکھ روپے کی ادائیگی کا نوٹس لیا ہے۔ تین ماہ میں فنڈز کی وصولی کرنے اور کوتاہی کے ذمہ دار بیت المال کے افسران کیخلاف کارروائی کی ہدایات کی ہیں۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی عملدرآمد کمیٹی کا رانا افضل کی صدارت میں اجلاس میں 1994ء میں سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کی ہدایت پر بیت المال نے بگٹی قبائل کو 50 ملین دئیے۔

متعلقہ عنوان :