دفتر خارجہ نے وزیراعظم کو نریندر مودی کی تقریب حلف برداری میں شرکت کی دعوت کو معمول کی کارروائی قرار دیدیا،بھارت میں نئی حکومت کے آنے کے بعد توقع ہے کہ مذاکراتی عمل بحال ہوجائے گا اور یہ مذاکرات بلاتعطل ہونگے،ترجمان ،مذاکرات شروع ہوئے تو مسئلہ کشمیر ، پانی ،سیاچن سمیت تجارت کے اضافے پر بھی بات چیت کی جائے گی ،دفتر خارجہ میں ہفتہ وارپریس بریفنگ

جمعہ 23 مئی 2014 07:45

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔23مئی۔2014ء)دفتر خارجہ نے وزیراعظم نوازشریف کو نریندر مودی کی تقریب حلف برداری میں شرکت کی دعوت کو معمول کی کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت میں نئی حکومت کے آنے کے بعد توقع ہے کہ مذاکراتی عمل بحال ہوجائے گا اور یہ مذاکرات بلاتعطل ہونگے،معاشی ترقی کیلئے امن ضروری ہے تمام تنازعات صرف مذاکرات سے ہی حل ہوسکتے ہیں، مذاکرات شروع ہوئے تو مسئلہ کشمیر ، پانی ،سیاچن سمیت تجارت کے اضافے پر بھی بات چیت کی جائے گی ۔

جمعرات کے روز دفتر خارجہ میں ہفتہ وارپریس بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی سے متاثر ہے اس لئے ہر قسم کی دہشتگردی کی مذمت کرتے ہیں نائیجیریا میں دہشت گردی کا جو واقعہ پیش آیا ہے ہم اس حوالے سے نائیجیریا کے ساتھ کھڑے ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے وزیراعظم نواز شریف کو تقریب حلف برداری کی دعوت موصول ہوگئی ہے تمام سارک ممالک کو دعوت دی گئی ہے یہ معمول کی بات ہے کہ تقریب حلف برداری میں شرکت کیلئے کئی ممالک کے سربراہوں کو بلایا جاتا ہے ۔

ترجمان نے کہا کہ بھارت میں نئی حکومت کے آنے کے بعد توقع ہے کہ مذاکراتی عمل بحال ہوجائے گا اور یہ مذاکرات بلاتعطل ہونگے پاکستان خطے کی بہتری چاہتا ہے اور معاشی ترقی کیلئے امن ضروری ہے تمام تنازعات صرف مذاکرات سے ہی حل ہوسکتے ہیں اگر مذاکرات شروع ہوئے تو مسئلہ کشمیر ، پانی ،سیاچن سمیت تمام تنازعات پر بات ہوگی اور تجارت کے اضافے پر بھی بات چیت کی جائے گی ۔

ترجمان نے کہا کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کیس پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے انہوں نے پاکستانی قانون کی خلاف ورزی کی ہے اور اسی کے مطابق اس پر مقدمہ چل رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی صحافیوں کو ویزہ نہ ملنے کے معاملے پر وزارت اطلاعات سے پوچھا جائے کیونکہ وزارت اطلاعات ہی صحافیوں کے حوالے سے ڈیل کرتی ہے بھارت میں پاکستانی صحافیوں کو بریفنگ میں نہیں بلایا جاتا مگر جب وہ یہاں تھے تو ہم انہیں ہر قسم کے ایونٹس میں شرکت کیلئے بلاتے تھے ۔

ترجمان نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان بلوچستان ایشو نہیں ہے بلوچستان پاکستان کا ایک حصہ ہے ہمیں صرف بھارت کی اس صوبے میں سرگرمیوں کے حوالے سے تحفظات تھے کیونکہ بھارت بلوچستان میں کچھ کالعدم تنظیموں کی مدد کررہا تھا ۔ ترجمان نے چین کے حوالے سے کہا کہ وہاں ہر قسم کی دہشتگردی کی مذمت کرتے ہیں اور دہشتگردی کیخلاف جنگ میں چین کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں کیونکہ چین ہمارا بہترین دوست ملک ہے دہشتگردی کے واقعات پر چینی عوام سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں ۔

ترجمان نے چینی سیاح کے اغواء کے حوالے سے کہا کہ ہم کسی کو سکیورٹی مہیا نہیں کرتے سکیورٹی مہیا کرنا دفتر خارجہ کا کام نہیں حکومت چینی سیاح کی رہائی کیلئے کام کررہی ہے ۔ ایف بی آئی ایجنٹس کے حوالے سے ترجمان نے کہا کہ اس حوالے سے معلومات وزارت داخلہ سے لی جائیں ان سے پوچھا جائے ۔