سینٹ کی قانون و انصاف کمیٹی نے لیگل پریکٹیشنرز بار کونسل (ترمیمی) بل 2014 ء لاء اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان بل اور سروسز ٹریبونل بل کی منظوری دیدی، بیس برس سے ڈسٹرکٹ ‘ سیشن اور ہائیکورٹ میں زیر التواء مقدمات کی تفصیلات بھی طلب ،اعتزاز کا لیگل پریکٹشنرز اور مظفرشاہ کا سروسز ٹریبونل بل کی بعض شقوں سے اختلاف،پارلیمنٹ سے منظوری سے سروسز ٹریبونل قائم کرنے کی راہ ہموار ہوجائے گی،وفاقی سروسز ٹریبونل گزشتہ برس اگست سے غیر فعال ہے جس کے باعث ابھی تک بارہ ہزار مقدمات التواء کا شکار ہیں،اجلاس کو بریفنگ

جمعرات 22 مئی 2014 07:49

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔22مئی۔2014ء)سینٹ کی قانون و انصاف کی قائمہ کمیٹی نے لیگل پریکٹیشنرز بار کونسل (ترمیمی) بل 2014 ء لاء اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان بل اور سروسز ٹریبونل بل کی منظوری دیدی ہے جبکہ بیس برس سے ڈسٹرکٹ ‘ سیشن اور ہائی کورٹ سمیت مختلف عدالتوں میں زیر التواء مقدمات کی تفصیلات بھی طلب کرلیں۔سینیٹر اعتزاز احسن نے لیگل پریکٹشنرز بل اور مظفرشاہ نے سروسز ٹریبونل بل کی بعض شقوں سے اختلاف کیاجبکہ اب پارلیمنٹ میں یہ بل پیش کئے جائیں گے اور منظوری سے سروسز ٹریبونل قائم کرنے کی راہ ہموار ہوجائے گی،وفاقی سروسز ٹریبونل گزشتہ برس اگست سے غیر فعال ہے جس کے باعث ابھی تک بارہ ہزار مقدمات التواء کا شکار ہیں۔

بدھ کوقائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس سینیٹر محمد کاظم خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا جس میں تین بلوں کے مسودوں اور سروسز ٹریبونل کے حوالے سے معاملات پر غور کیا گیا۔

(جاری ہے)

جو بل کمیٹی کے زیر غور آئے ان میں لیگل پریکٹیشنرز بار کونسل (ترمیمی) بل 2014 ء لاء اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان بل اور سروسز ٹریبونل بل شامل تھے ۔

لیگل پریکٹیشنرز بار کونسل (ترمیمی) بل 2014 ء کے مسودے پر غور پر غور کرتے ہوئے سینیٹر مظفر حسین شاہ اور سینیٹر اعتزاز احسن کے بل کی بعض دفعات کی مخالفت کی۔ بل کی شق 46-A کو غیر ضروری قرار دیتے ہوئے سینیٹر مظفر حسین شاہ اور اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ بار کونسل کے فیصلوں کو ہائی کورٹ کے اختیارات حاصل ہوں گے سینیٹر سید مظفر حسین شاہ نے سروسز ٹریبونل بل کے حوالے سے بھی ایک شق کی بھرپور مخالفت کی جس میں سروسز ٹریبونل کمیشن کے اراکین میں ریٹائرڈ ڈسٹرکٹ و سیشن جج صاحبان اور ایسے گریڈ 21 کے ملازم کو رکن بنانے کی سفارش کی گئی تھی کہ جس کی مدت ملازمت دو برس سے زائد ہو۔

اس شق کی مخالفت کرتے ہوئے سینیٹر سید مظفر حسین شاہ نے اصرار کیا کہ سروسز ٹریبونلز کمیشن میں حاضر سروس جج کو شامل ہونا چاہیے انہوں نے سرکاری ملازمین کو بطور رکن کمیشن ہونے پر بھی اعتراضات کئے۔ سیکرٹری وزارت قانون و انصاف کے اراکین کمیٹی کو مطلع کیا کہ وفاقی سروسز ٹریبونل گزشتہ برس اگست سے غیر فعال ہے جس کے باعث ابھی تک بارہ ہزار مقدمات التواء کا شکار ہیں اور ان کے فیصلے نہیں ہوپا رہے ۔ کمیٹی نے وزارت قانون سے گزشتہ بیس برس سے ڈسٹرکٹ ‘ سیشن اور ہائی کورٹ سمیت مختلف عدالتوں میں زیر التواء مقدمات کی تفصیلات بھی طلب کرلیں۔ کمیٹی نے اجلاس کے دوران پیش کردہ تینوں بلوں کے مسودوں کی منظوری بھی دے دی۔

متعلقہ عنوان :