دورہ امریکہ انتہائی کامیاب رہا،دس سال بعد پہلی مرتبہ پاک امریکہ تجارت و سرمایہ کاری فریم ورک ایگریمنٹ کا اجلاس ہوا، پانچ سال میں باہمی تجارت 7ارب ڈالر تک لے جاسکتے ہیں ، خرم دستگیر،دس سال میں ہم نے باہمی سرمایہ کاری سمجھوتہ کوئی رائے تک نہیں دی، رواں برس کے اختتام تک امریکہ کو اپنے ٹھوس و تفصیلی تحفظات سے آگاہ کرینگے ،بھارت عندیہ دے گا توہم مذاکرات شروع کردینگے،وزیر تجارت کی پریس کانفرنس

جمعرات 22 مئی 2014 07:40

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔22مئی۔2014ء)وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر خان نے اپنے حالیہ دورہ امریکہ کو انتہائی کامیاب قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دس سال بعد پہلی مرتبہ دونوں ملکوں نے پاک امریکہ تجارت و سرمایہ کاری فریم ورک کا اجلاس ہوا جس میں پانچ سال میں باہمی تجارت 7ارب ڈالر تک لے جانے پر اتفاق کیاگیا ،دس سال میں ہم نے باہمی سرمایہ کاری سمجھوتہ کوئی رائے تک نہیں دی، رواں برس کے اختتام تک امریکہ کو اس حوالے سے اپنے ٹھوس و تفصیلی تحفظات سے آگاہ کرینگے ۔

بھارتی حکومت سے تجارت کے فروغ پر بات چیت کرنا چاہتے ہیں جیسے ہی بھارت عندیہ دے گا ہم مذاکرات شروع کردینگے ۔بدھ کے روز پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر خان نے اپنے حالیہ دورہ امریکہ کو کامیاب قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کی سنجیدہ کوششوں کے باعث دس برس کے بعد پاکستان اور امریکہ کے مابین ساتویں پاکستان امریکہ ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ فریم ورک ایگریمنٹ(ٹیفا) کااجلاس منعقد ہوا ۔

(جاری ہے)

اگرچہ دس برس سے دونوں ممالک کے درمیان یہ فورم موجود ہے تاہم رواں برس ایک طویل مدت کے بعد حالیہ فورم کا ا جلاس ہوا ہے اور دس برس کی مدت کے بعد اس سال پہلی مرتبہ اہداف کا تعین کیا گیا ہے اور آٹھ حصوں پر مشتمل ایک جوائنٹ ایکشن پلان بنایا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ امریکی نمائندگان برائے تجارت اور پاکستان امریکہ ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ فریم ورک ایگریمنٹ حکام سے یہ بھی طے پایا گیا ہے کہ اس فورم پر عملدرآمد کے حوالے سے جون کے پہلے ہفتہ تک ایک باقاعدہ ٹائم لائن بھی موصول ہوجائے گی جس پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے گا ۔

امریکی دورے کے دوران خواتین کے اداروں کی تربیت اور حوصلہ افزائی کے حوالے سے بھی ایک مفاہمتی یادداشت پر دونوں ممالک نے دستخط کئے ہیں ۔ خرم دستگیر خان کا کہنا تھا کہ امریکی حکام سے پاکستانی مصنوعات امریکی منڈیوں تک رسائی کو بہتر بنانے ، بزنس ٹو بزنس مذاکرات ، دو راؤنڈ ٹیبل کانفرنس اور ایک وسیع ڈائیلاگ ہوا ۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما کا کہنا تھا کہ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے یا انہوں نے اپنے امریکی دوروں کے دوران کہیں بھی امداد کی بات یا مطالبہ نہیں کیا جس سے ثابت ہوا کہ حکومت خود کفالت پر یقین رکھتی ہے اور مسائل کے حل میں سنجیدہ ہے ۔

خرم دستگیر خان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان موجودہ تجارتی حجم 5.3ارب ڈالر ہے جن میں ساڑھے تین ارب ڈالرز برآمدات اور 1.8ارب ڈالر کی درآمدات ہیں تاہم حکومت کی کوشش ہے کہ آئندہ پانچ برس میں پاک امریکہ باہمی تجارت سات ارب ڈالرز تک لے جائی جاسکے ۔ اگر صرف انفارمیشن ٹیکنالوجی اور صحت میں کوشش کی جائے تو دو ارب ڈالر کی پیداوار بڑھائی جاسکتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ امریکی جی ایس پی پروگرام میں رواں برس پاکستان اپنے تجارتی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک مطالبہ کرے گا، دونوں ممالک کے درمیان ہاہمی سرمایہ کاری سمجھوتہ کے حوالے سے گزشتہ دس برس میں پاکستان نے اپنی کوئی رائے نہیں دی تاہم اس مرتبہ تھوڑی مخصوص بات چیت ہوئی ہے ۔ ایک بین الوزارتی ٹیم آئندہ چند ماہ میں واشنگٹن میں وہاں کے تجارتی ماہرین سے اس سمجھوتہ کو سمجھ کر رواں برس کے اختتام تک امریکہ کو اس حوالے سے اپنے ٹھوس و تفصیلی تحفظات سے آگاہ کرینگے ۔

مثلاً عدالتی چار جوئی کے وسیع اختیارات وغیرہ ۔ انہوں نے بتایا کہ دورہ میں ٹیکسٹائل کی صنعت کا ایک وفد بھی ان کے ہمراہ تھا ٹیکسٹائل کے حوالے سے بھی سنجیدہ بات چیت ہوئی ۔ ٹیکسٹائل کی صنعت کی بہتری کے لیے ایک جامع نظام مرتب کرنا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ وزارت تجارت بھارت سے مذاکرات کے حوالے سے تیار ہے بھارتی حکومت سے بات چیت کرنا چاہتے ہیں جیسے ہی بھارت عندیہ دے گا ہم مذاکرات شروع کردینگے ۔

وزارت تجارت اور چاروں صوبوں کی زراعت کی وزارتوں کے لیے زرعی شعبہ میں درپیش سب سے بڑا چیلنج اپنی زرعی مصنوعات کو عالمی معیار کے مطابق لانا ہے تاہم زراعت اور ٹیکسٹائل کے شعبوں میں بہتری کی امیدیں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بیرون ممالک تعینات بیشتر ٹریڈ قونصلرز کی کارکردگی نہایت مایوس کن رہی تاہم بعض افراد نے بہتر کارکردگی کامظاہرہ کیا رواں برس ٹریڈ قونصلرز کی تعیناتی سے قبل ان کے لیے مخصوص کورسز کا انتظام کیاجائے گا ۔