ریلوے سے لوگوں کو نکالنے یا کوئی ٹرین نجی شعبہ کو دینے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں،سعد رفیق،بزنس ٹرین سے حکومت کو ماہانہ کروڑوں کا نقصان ہورہا ہے،انتظامیہ نادہندہ ہے ،مری ریسٹ ہاؤس کا کرایہ تین گنا بڑھا دیا ہے پنڈی ریسٹ ہاؤس پر ایک بیورو کریٹ نے قبضہ کررکھا تھا تو بڑی مشکل سے خالی کرایا،پانچ سالوں میں مختلف آڈٹ مشاہدوں میں 1.3 ارب کی لوٹ مار کی نشاندہی ہوئی،جس کا کورٹ مارشل ہوا ہو اس کی دوبارہ تقرری نہیں ہوسکتی،رانا تنویر،وزراء کے سینٹ میں وقفہ سوالات کے دوران جوابات

جمعرات 22 مئی 2014 07:37

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔22مئی۔2014ء) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ریلوے کا خسارہ ڈیڑھ سے دو ارب کم ہوجائے گا ، ریلوے میں جدید انجن استعمال کئے جارہے ہیں ، ملک میں بے روزگاری کی وجہ سے ریلوے سے لوگوں کو نکالنے یا کوئی ٹرین نجی شعبہ کو دینے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں،بزنس ٹرین سے حکومت کو ماہانہ کروڑوں کا نقصان ہورہا ہے،انتظامیہ نادہندہ ہے ۔

مری میں ریسٹ ہاؤس کا کرایہ تین گنا بڑھا دیا ہے پنڈی ریسٹ ہاؤس پر ایک بیورو کریٹ نے قبضہ کررکھا تھا تو بڑی مشکل سے خالی کرایا جبکہ اسلام آباد ریسٹ ہاؤس میں سابق چیئرمین ریلوے کے مہمان آتے رہتے ہیں ،پانچ سالوں کے دوران مختلف آڈٹ مشاہدوں میں 1.3 ارب روپے کی ملوث ہونے کی نشاندہی ہوئی جبکہ وزیر دفاعی پیداوار نے کہا ہے کہ جس کا کورٹ مارشل ہوا ہو اس کی دوبارہ تقرری نہیں ہوسکتی۔

(جاری ہے)

بدھ کو سینٹ میں وقفہ سوالات کے دوران مختلف اراکین کے سوالوں کے جواب میں وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ چین کے انجنز وارنٹی پر ہیں ہم نے اہلکاروں کو ٹریننگ دلوائی ہے تین میں سے دو انجنز میں معمولی خرابی تھی جو دور کردی گئی ہے تیسر ا چین کے انجینئرز کو دیا ہے ۔ وارنٹی ہر چیز پر اس لئے لی جاتی ہے کہ اگر خراب ہو تو واپس ان کے منہ پر ماری جاسکے ۔

انہوں نے کہا کہ جاوید اشرف قاضی کے دور میں12ارب روپے کے 69 لوکو موٹو کو پنڈی میں کھڑا کردیا گیا یہ دو سال چلنے کے بعد کھڑے ہوگئے یہ مقدمہ نیب میں چل رہا ہے ۔ سعد رفیق نے کہا کہ گیارہ ماہ میں ریلوے کا کوئی سیکشن بند نہیں کیا سابقہ حکومت کے دور میں خسارے پر چلنے والے سیکشن بند کئے تھے ۔ ہم نے نیا کوئی سیکشن کھولنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا ۔

وزارت ریلوے میں ادارہ جاتی تبدیلیاں کررہے ہیں اور ریلوے بورڈ میں بھی تبدیلی کی جارہی ہے ۔ سعد رفیق نے کہا کہ بزنس ٹرین کی وجہ سے حکومت کو ماہانہ ایک کروڑ کا نقصان ہورہا ہے ۔ بزنس ٹرین انتظامیہ نادہندہ ہے اور عدالت سے رجوع کررکھا ہے، سرکاری اور نجی شعبہ کی حوصلہ افزائی کررہے ہیں تا ہم کوئی ٹرین نجی شعبہ میں دینے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں۔

سعد رفیق نے کہا کہ انجن پنجابی ، اردو یا سندھی بولنے والے نہیں ہوتے دنیا میں کوئی ریل فریٹ آپریشن کے بغیر تسلسل برقرار نہیں رکھ سکتی۔ لاہور، نارروال میں بھی ٹرین چلا رہے ہیں ہم مال برداری کی مقدار اور مسافر ٹرین میں کوالٹی پر توجہ دے رہے ہیں آئندہ سال 90 لوکو موٹو مال برداری پر ہونگے ۔ انہوں نے کہا کہ مری میں ریسٹ ہاؤس کا کرایہ تین گنا بڑھا دیا ہے پنڈی ریسٹ ہاؤس پر ایک بیورو کریٹ نے قبضہ کررکھا تھا تو بڑی مشکل سے خالی کرایا جبکہ اسلام آباد ریسٹ ہاؤس میں سابق چیئرمین ریلوے کے مہمان آتے رہتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ آڈٹ رپورٹ میں مالی بے ضابطگیوں کی رپورٹ آئی ہے گزشتہ پانچ سالوں کے دوران مختلف آڈٹ مشاہدوں میں 1.3 ارب روپے کی ملوث ہونے کی نشاندہی ہوئی ہے جس میں ریلوے سامان کی چوری ، غبن ،ذخیرہ شامل ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ چین کی سرمایہ کاری اور کول کے منصوبوں کے مواقع آرہے ہیں اگر یہ دو یا تین سالوں میں آگئے تو اس سے خسارہ کم ہوگا ۔

ہر سال ڈیڑھ دو ارب روپے خسارہ کم ہوگا ۔پہلے ہر سال خسارہ بڑھتا تھا یہ پہلا سال ہوگا جس میں خسارہ کم ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان ریلوے میں 80ہزار 545 افراد کام کررہے ہیں پاکستان ریلویز میں ملازمین کی تعداد میں کمی کا کوئی منصوبہ زیر غور نہیں ہے سابق ادوار میں ہر وزیر نے اپنے حلقے کے لوگ بھرتی کئے ملازمین تعداد کم ہے جبکہ نااہلوں کی تعداد زیادہ ہے کہیں ملازمین کی تعداد زیادہ ہے کہیں تعداد کم ہے انجینئرز کم ہوگئے ہیں جبکہ لیبر زیادہ ہے 860مزید افراد ریلوے پولیس میں بھرتی کئے جائینگے۔

وفاقی وزیر دفاعی پیداوار رانا تنویرحسین نے کہا کہ جس افسر کا کورٹ مارشل ہوا اس کی دوبارہ تقرری نہیں ہوسکتی، اراکین نے سوال کیا کہ شجاعت عظیم کا کورٹ مارشل ہوا ہے تو وہ کیسے وزیراعظم کا معاون خصوصی بن گیا ۔ رانا تنویر نے کہا کہ مجھے علم نہیں تھا کہ یہ سوال شجاعت عظیم سے متعلق ہے اس کے لیے نیا سوال کریں ۔

متعلقہ عنوان :